خیبر پختونخوا میں پیر کو عید الفطر منائی گئی

نماز عید کے بعد ملک وقوم کی سلامتی ، قیام امن اور امت مسلمہ کی کامیابی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔


Staff Reporter May 02, 2022
پشاور میں نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع عید گاہ میں منعقد ہوا۔ فوٹو : ایکسپریس

ISLAMABAD: خیبر پختونخوا حکومت، زونل اور مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی مقامی رویت ہلال کمیٹیوں کے اعلان کے بعد پشاور سمیت خیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع میں پیر کو عید الفطر منائی گئی۔

پشاور میں نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع عید گاہ میں منعقد ہوا جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمودخان، صوبائی وزراء اور چیف سیکریٹری نے گورنر ہاﺅس پشاور میں نماز عید ادا کی۔

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے کے برعکس خیبرپختونخوا حکومت، زونل اور مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی مقامی رویت ہلال کمیٹیوں نے پیر 2 مئی کو عیدالفطر منانے کا اعلان کیا جس کے تحت پشاور سمیت صوبہ کے بیشتر اضلاع کی عید گاہوں، جامع مساجد اور کھلے مقامات پر نمازعید کے اجتماعات منعقد ہوئے۔

صوبائی دارالحکومت پشاور میں نمازعید کا سب سے بڑا اجتماع عید گاہ پشاور میں منعقد ہوا جہاں چیف خطیب خیبرپختونخوا مولانا محمد طیب قریشی نے نماز عید پڑھائی، عید گاہ پشاور میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جن میں صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش، اے این پی کے رہنما حاجی غلام احمد بلور اور سینیٹر ہدایت اللہ بھی شامل تھے، نماز عید کے بعد ملک وقوم کی سلامتی قیام امن اور امت مسلمہ کی کامیابی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمودخان نے نماز عید گورنر ہاﺅس پشاور میں ادا کی جہاں صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی اور مشیر معدنیات عارف احمد زئی کے علاوہ چیف سیکریٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش، کمشنر پشاور ریاض محسود اور دیگر حکام بھی نماز عید میں شریک تھے۔

بعدازاں وزیراعلیٰ نمازیوں میں گھل مل گئے اور انھیں عید کی مبارک باد دی۔ عید گاہ پشاور میں نماز عید کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش نے کہا کہ صوبہ کے مختلف مقامات سے 100سے زائد شہادتیں موصول ہوئیں لیکن انھیں تسلیم نہیں کیا گیا تاہم ہم نے انہی شہادتوں کی بنیاد پر عید کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے یکجہتی اور اتفاق پیدا کرنے کی کوشش کی تاہم افسوس کہ ہماری شہادتوں کو تسلیم نہیں کیا گیا، عید کو بھی سیاست کی نذر کر دیا گیا ہے جو نہیں ہونا چاہیے تھا۔

اس موقع پر انہوں نے صوبہ کے قائم مقام گورنر مشتاق غنی کی جانب سے عید 3مئی کو منانے کے اعلان پر کہا کہ وہ ہمارے بڑے ہیں اس لیے وہ ان کے بارے میں کچھ نہیں کہیں گے تاہم صوبائی حکومت کا واضح اعلان ہے کہ عید 2مئی کو منائی جائے۔

اے این پی کے مرکزی رہنما حاجی غلام احمد بلور نے اس موقع پر کہا کہ اگر عیدین مکہ اور مدینہ کے ساتھ منائی جائے تو یہ تنازعہ اور تفرقہ پیدا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا مرکز حرمین ہے تو پھر عید ان کے ساتھ کیوں نہیں، اگر ان کے ساتھ ہی عید منائی جائے تو تنازعات کا خاتمہ ہوجائے گا۔

سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ ہم زونل کمیٹی اور صوبائی حکومت کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے 2مئی کو عید منانے کا اعلان کیا جس کی وجہ سے تفرقہ ختم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو اپنا اجلاس تاخیر تک جاری رکھ کر خیبر پختونخوا کی شہادتوں کو تسلیم کرنا چاہیے۔

اس موقع پر چیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا طیب قریشی نے کہا کہ انہوں نے رات صوبائی حکومت سے رابطہ کرتے ہوئے استدعا کی کہ صوبہ کے مختلف اضلاع سے موصول 100 سے زائد شہادتوں کو تسلیم کیا جائے اور صوبائی حکومت نے یہ شہادتیں تسلیم کرتے ہوئے عید کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کو خیبرپختونخوا کی شہادتوں کو تسلیم کرنا چاہیے کیونکہ ایسا نہ کرنے سے انتہائی منفی تاثر پیدا ہوتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں