ہیومن رائٹس کمیشن کا پی ٹی آئی رہنماوں کیخلاف توہین مذہب کے مقدمات واپس لینے کا مطالبہ
سینیئر رہنماوں کے خلاف سیکشن 295 اے کے تحت مقدمات درج کیے گئے
LONDON:
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے سینیئر رہنماوں کے خلاف سیکشن 295 اے کے تحت درج مقدمات فوری واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔
اپنی ٹویٹ میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ کوئی بھی حکومت یا سیاسی جماعت اپنے حریفوں کے خلاف توہین مذہب کے الزامات کو ہتھیار بنانے کی اجازت دینے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
واضح رہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف مسجد نبوی میں پیش آئے واقعے پر توہین مذہب کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں وزیر داخلہ، سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، پنجاب، سندھ، بلوچستان کے آئی جیز پولیس کو فریق بنایا گیا۔
مزید پڑھیں؛ عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت کیخلاف ملک بھر میں درج توہین مذہب کے مقدمات چیلنج
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر فوری سماعت کرتے ہوئے اعلیٰ حکام کو حکم دیا کہ فواد چوہدری کو ہراساں نہ کیا جائے۔
سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ امپورٹڈ حکومت نے توہین مذہب کے کیسز سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی لیکن آج تک پاکستان کی تاریخ میں کسی حکومت نے یہ حرکت نہیں کی۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے سینیئر رہنماوں کے خلاف سیکشن 295 اے کے تحت درج مقدمات فوری واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔
اپنی ٹویٹ میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ کوئی بھی حکومت یا سیاسی جماعت اپنے حریفوں کے خلاف توہین مذہب کے الزامات کو ہتھیار بنانے کی اجازت دینے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
واضح رہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف مسجد نبوی میں پیش آئے واقعے پر توہین مذہب کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں وزیر داخلہ، سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، پنجاب، سندھ، بلوچستان کے آئی جیز پولیس کو فریق بنایا گیا۔
مزید پڑھیں؛ عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت کیخلاف ملک بھر میں درج توہین مذہب کے مقدمات چیلنج
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر فوری سماعت کرتے ہوئے اعلیٰ حکام کو حکم دیا کہ فواد چوہدری کو ہراساں نہ کیا جائے۔
سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ امپورٹڈ حکومت نے توہین مذہب کے کیسز سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی لیکن آج تک پاکستان کی تاریخ میں کسی حکومت نے یہ حرکت نہیں کی۔