اپنی جسامت سے 100 گنا بلند اچھلنے والا روبوٹ
30 سینٹی میٹر بلند روبوٹ کل 32 میٹر بلند جست لگاسکتا ہے جسے چاند پر استعمال کیا جاسکے گا
ISLAMABAD:
اپنی جسامت سے 100 گنا زائد بلند جست لگانے والا ایک سادہ سا روبوٹ نہ صرف زمین بلکہ چاند کی سطح پر تحقیق میں ہماری مدد کرسکتا ہے۔ اسے جامعہ کیلیفورنیا، سانٹا باربرا کے ماہرین نے تیار کیا ہے۔
ایک خیال تو یہ ہے کہ چاند اور مریخ کی سطح پر جابجا رکاوٹیں ہوتی ہیں اور پہیوں والے روبوٹ کی وجہ سے انہیں عبور کرنے میں بہت وقت صرف ہوسکتا ہے۔ اس کے برخلاف اچھلنے کودنے والے روبوٹ ایک ہی جست میں طویل فاصلہ طے کرکے ایک وسیع علاقے کو پار کرسکتے ہیں۔
توقع ہے کہ اس طرح کے روبوٹ چاند پر ایک ہی جست میں نصف کلومیٹر کا فاصلہ طے کرلیں گے۔ کیونکہ روبوٹ کو کاربن فائبر اسپرنگ پر مبنی ایک سادہ ڈھانچے پر رکھا گیا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، کے ڈاکٹرایلیئٹ ہاکس اور ان کے ساتھیوں نے جو روبوٹ بنایا ہے وہ عین اسی طرح توانائی کو استعمال کرتا ہے جس طرح ہم اپنے پٹھوں کی جمع شدہ توانائی استعمال کرکے مکے کو آگے بڑھاتے ہیں یا پھر ٹانگوں پر اچھلتے ہیں۔
عام جانور پٹھوں میں ایک مرتبہ جمع شدہ قوت کو کام میں لاتے ہیں لیکن یہ روبوٹ بار بار اپنے اسپرنگ کو گھماکرمخفی توانائی بھرتا رہتا ہے جو یکلخت جاری ہوکر روبوٹ کو بلندی تک لے جاتی ہے ورنہ روبوٹ اسے سے قبل جمپ نہیں لگاتا۔
تجرباتی روبوٹ کا کل وزن 30 گرام ہے اور اس میں لگے گیئر اور اسپرنگ ایک چھوٹی موٹر کی بدولت گھومتے رہتے ہیں اور ان میں توانائی جمع ہوتی رہتی ہے۔ اس کے بعد جب توانائی فوری طور پر ریلیز ہوتی ہےتو روبوٹ آسمان کی جانب بالکل سیدھی جست لگاتا ہے۔ اپنے مخصوص نظام کی بدولت یہ روبوٹ زمین پر آکر ازخود سیدھا ہوجاتا ہے۔
ایسے روبوٹ بطورِ خاص چاند کے لیے بہت کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔ چاند پر ثقلی قوت زمین کے مقابلے میں چھٹے حصے کے برابر رہ جاتی ہے۔ اس طرح روبوٹ 125 میٹر بلند جست لگا کر اپنی اصل جگہ سے نصف کلومیٹر دور پہنچ سکتا ہے۔ اس خاصیت کی بنا پر یہ چاند پر جست پھرنے والا ایک شاندارسسٹم بن سکتا ہے کیونکہ اگر آپ زمین پر دو فٹ اونچا اچھل سکتے ہیں تو چاند پر یہ فاصلہ 12 فٹ تک ہوسکتا ہے۔
اس طرح روبوٹ چاند کی گھاٹیاں اور پہاڑیاں آسانی سے عبورکرسکتا ہے جبکہ روایتی روبوٹ اس میں ناکام رہ سکتے ہیں۔ دیگر ماہرین نے بھی اسے چاند کی تسخیر کے لیے ایک عمدہ ٹیکنالوجی قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ زمین پر آفات اور سونامی وغیرہ میں مددگار روبوٹ بنانے میں آسانی ہوسکتی ہے۔
اپنی جسامت سے 100 گنا زائد بلند جست لگانے والا ایک سادہ سا روبوٹ نہ صرف زمین بلکہ چاند کی سطح پر تحقیق میں ہماری مدد کرسکتا ہے۔ اسے جامعہ کیلیفورنیا، سانٹا باربرا کے ماہرین نے تیار کیا ہے۔
ایک خیال تو یہ ہے کہ چاند اور مریخ کی سطح پر جابجا رکاوٹیں ہوتی ہیں اور پہیوں والے روبوٹ کی وجہ سے انہیں عبور کرنے میں بہت وقت صرف ہوسکتا ہے۔ اس کے برخلاف اچھلنے کودنے والے روبوٹ ایک ہی جست میں طویل فاصلہ طے کرکے ایک وسیع علاقے کو پار کرسکتے ہیں۔
توقع ہے کہ اس طرح کے روبوٹ چاند پر ایک ہی جست میں نصف کلومیٹر کا فاصلہ طے کرلیں گے۔ کیونکہ روبوٹ کو کاربن فائبر اسپرنگ پر مبنی ایک سادہ ڈھانچے پر رکھا گیا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، کے ڈاکٹرایلیئٹ ہاکس اور ان کے ساتھیوں نے جو روبوٹ بنایا ہے وہ عین اسی طرح توانائی کو استعمال کرتا ہے جس طرح ہم اپنے پٹھوں کی جمع شدہ توانائی استعمال کرکے مکے کو آگے بڑھاتے ہیں یا پھر ٹانگوں پر اچھلتے ہیں۔
عام جانور پٹھوں میں ایک مرتبہ جمع شدہ قوت کو کام میں لاتے ہیں لیکن یہ روبوٹ بار بار اپنے اسپرنگ کو گھماکرمخفی توانائی بھرتا رہتا ہے جو یکلخت جاری ہوکر روبوٹ کو بلندی تک لے جاتی ہے ورنہ روبوٹ اسے سے قبل جمپ نہیں لگاتا۔
تجرباتی روبوٹ کا کل وزن 30 گرام ہے اور اس میں لگے گیئر اور اسپرنگ ایک چھوٹی موٹر کی بدولت گھومتے رہتے ہیں اور ان میں توانائی جمع ہوتی رہتی ہے۔ اس کے بعد جب توانائی فوری طور پر ریلیز ہوتی ہےتو روبوٹ آسمان کی جانب بالکل سیدھی جست لگاتا ہے۔ اپنے مخصوص نظام کی بدولت یہ روبوٹ زمین پر آکر ازخود سیدھا ہوجاتا ہے۔
ایسے روبوٹ بطورِ خاص چاند کے لیے بہت کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔ چاند پر ثقلی قوت زمین کے مقابلے میں چھٹے حصے کے برابر رہ جاتی ہے۔ اس طرح روبوٹ 125 میٹر بلند جست لگا کر اپنی اصل جگہ سے نصف کلومیٹر دور پہنچ سکتا ہے۔ اس خاصیت کی بنا پر یہ چاند پر جست پھرنے والا ایک شاندارسسٹم بن سکتا ہے کیونکہ اگر آپ زمین پر دو فٹ اونچا اچھل سکتے ہیں تو چاند پر یہ فاصلہ 12 فٹ تک ہوسکتا ہے۔
اس طرح روبوٹ چاند کی گھاٹیاں اور پہاڑیاں آسانی سے عبورکرسکتا ہے جبکہ روایتی روبوٹ اس میں ناکام رہ سکتے ہیں۔ دیگر ماہرین نے بھی اسے چاند کی تسخیر کے لیے ایک عمدہ ٹیکنالوجی قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ زمین پر آفات اور سونامی وغیرہ میں مددگار روبوٹ بنانے میں آسانی ہوسکتی ہے۔