حکومت نے کرپٹو کرنسی کا مستقبل طے کرنے کیلیے تین کمیٹیاں قائم کردیں
کمیٹیاں اس پر پابندی لگانے یا نہ لگانے کے لیے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے کر اپنی سفارشات مرتب کریں گی
NEW YORK:
حکومت نے کرپٹو کرنسی کے کاروبار کا مستقبل طے کرنے کے لیے تین ذیلی کمیٹیاں قائم کردی ہیں جو اس کے قانونی یا غیر قانونی ہونے سے متعلق مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے کر اپنی سفارشات مرتب کریں گی۔
ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق یہ ذیلی کمیٹیاں وفاقی سیکریٹری خزانہ کی زیر صدارت ہونےو الے کرپٹو کرنسی کے کاروبار کو قانونی حیثیت دینے یا نہ دینے سے متعلق اجلاس میں قائم کی کی گئی ہیں۔
پہلی ذیلی کمیٹی سیکریٹری قانون کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے۔ اس کمیٹی کے دیگر ممبران میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے حکام شامل ہوں گے۔
دستاویز کے مطابق یہ کمیٹی جائزہ لے گی کہ کرپٹو کرنسی پر پابندی عائد کرنی ہے کہ نہیں، یہ کمیٹی ویلفیئر اور ٹیکنالوجیکل ایڈوانسمنٹ کے درمیان توازن کو برقرار رکھتے ہوئے تفصیلی جائزہ لے گی اور اس جائزے کی روشنی میں اپنی سفارشات پیش کرے گی کہ اگر پابندی عائد کرنی ہے تو کرپٹو کے معاملے میں کہاں کہاں قدغن لگائی جائیں۔
دستاویز کے مطابق دوسری دو ذیلی کمیٹیاں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ڈپٹی گورنر صائمہ کمال کی سربراہی میں قائم کی گئی ہیں۔ ان کمیٹیوں کے دیگر ممبران میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔
دستاویز کے مطابق ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کی سربراہی میں قائم پہلی کمیٹی اس بات کا جائزہ لے گی کہ کیا کرپٹو کرنسی کو منظور شدہ قانونی سکے (Legal Tenders) یا ورچوئل اثاثہ جات کے طور پر اس مرحلے پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے؟ یہ کمیٹی اس تناظر میں متعلقہ قوانین کی روشنی میں تفصیلی جائزہ لے کر اپنی سفارشات مرتب کرکے کمیٹی کو ارسال کرے گی۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کی سربراہی میں قائم کردہ دوسری ذیلی کمیٹی اس بات کا جائزہ لے کر سفارشات مرتب کرے گی کہ کرپٹو کرنسی پر فوری طور پر پابندی عائد کردی جائے اور اگر کرپٹو کرنسی پر فوری پابندی عائد کی جاتی ہے تو مستقبل میں اس کے کیا اثرات ہوں گے؟
اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ اگر کرپٹو کرنسی پر فوری طور پر پابندی عائد کردی جاتی ہے تو کیا اس سے پاکستان ٹیکنالوجیکل ایڈنوانسمنٹ کے حوالے سے بین الاقوامی مسابقتی دوڑ میں پیچھے تو نہیں رہ جائے گا؟
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ یہ ذیلی کمیٹیاں اپنی سفارشات تیار کرکے وفاقی سیکریٹری خزانہ کی سربراہی میں قائم کمیٹی کو بھجوائیں گی جس کی روشنی میں کرپٹو کرنسی کے مستقبل کے بارے میں سفارشات تیار کی جائیں گی۔
حکومت نے کرپٹو کرنسی کے کاروبار کا مستقبل طے کرنے کے لیے تین ذیلی کمیٹیاں قائم کردی ہیں جو اس کے قانونی یا غیر قانونی ہونے سے متعلق مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے کر اپنی سفارشات مرتب کریں گی۔
ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق یہ ذیلی کمیٹیاں وفاقی سیکریٹری خزانہ کی زیر صدارت ہونےو الے کرپٹو کرنسی کے کاروبار کو قانونی حیثیت دینے یا نہ دینے سے متعلق اجلاس میں قائم کی کی گئی ہیں۔
پہلی ذیلی کمیٹی سیکریٹری قانون کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے۔ اس کمیٹی کے دیگر ممبران میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے حکام شامل ہوں گے۔
دستاویز کے مطابق یہ کمیٹی جائزہ لے گی کہ کرپٹو کرنسی پر پابندی عائد کرنی ہے کہ نہیں، یہ کمیٹی ویلفیئر اور ٹیکنالوجیکل ایڈوانسمنٹ کے درمیان توازن کو برقرار رکھتے ہوئے تفصیلی جائزہ لے گی اور اس جائزے کی روشنی میں اپنی سفارشات پیش کرے گی کہ اگر پابندی عائد کرنی ہے تو کرپٹو کے معاملے میں کہاں کہاں قدغن لگائی جائیں۔
دستاویز کے مطابق دوسری دو ذیلی کمیٹیاں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ڈپٹی گورنر صائمہ کمال کی سربراہی میں قائم کی گئی ہیں۔ ان کمیٹیوں کے دیگر ممبران میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔
دستاویز کے مطابق ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کی سربراہی میں قائم پہلی کمیٹی اس بات کا جائزہ لے گی کہ کیا کرپٹو کرنسی کو منظور شدہ قانونی سکے (Legal Tenders) یا ورچوئل اثاثہ جات کے طور پر اس مرحلے پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے؟ یہ کمیٹی اس تناظر میں متعلقہ قوانین کی روشنی میں تفصیلی جائزہ لے کر اپنی سفارشات مرتب کرکے کمیٹی کو ارسال کرے گی۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کی سربراہی میں قائم کردہ دوسری ذیلی کمیٹی اس بات کا جائزہ لے کر سفارشات مرتب کرے گی کہ کرپٹو کرنسی پر فوری طور پر پابندی عائد کردی جائے اور اگر کرپٹو کرنسی پر فوری پابندی عائد کی جاتی ہے تو مستقبل میں اس کے کیا اثرات ہوں گے؟
اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ اگر کرپٹو کرنسی پر فوری طور پر پابندی عائد کردی جاتی ہے تو کیا اس سے پاکستان ٹیکنالوجیکل ایڈنوانسمنٹ کے حوالے سے بین الاقوامی مسابقتی دوڑ میں پیچھے تو نہیں رہ جائے گا؟
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ یہ ذیلی کمیٹیاں اپنی سفارشات تیار کرکے وفاقی سیکریٹری خزانہ کی سربراہی میں قائم کمیٹی کو بھجوائیں گی جس کی روشنی میں کرپٹو کرنسی کے مستقبل کے بارے میں سفارشات تیار کی جائیں گی۔