ایم سی سی کراچی کے 71ملازمین بدعنوانی میں ملوث پائے گئے

بعض کومعمولی سزا،متعددکیخلاف انکوائری جاری،کئی تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ریٹائر


Numainda Express March 01, 2014
بعض کومعمولی سزا،متعددکیخلاف انکوائری جاری، کئی تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ریٹائر۔ فوٹو: فائل

ایف بی آر کے ماتحت ادارے کسٹمز ہاؤس کراچی کے ماڈل کسٹمز کلکٹریٹس میں گزشتہ 5سال کے دوران گریڈ 5 تا 20کے 71افسران و اہلکارکرپشن و بدعنوانیوں میں ملوث پائے گئے ۔

جن کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے بعض کو سزائیں دی گئیں اور متعدد کے خلاف انکوائری جاری ہے جبکہ بہت سے افسران کے خلاف انکوائری مکمل نہ ہوسکی اور وہ ریٹائر ہوگئے۔ ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق جن کے خلاف کارروائی کی گئی ان میں افسران کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے، زیادہ تر ملبہ نچلے ملازمین پر ڈالا گیا جس میں سب سے زیادہ گریڈ 15 اور 14 کے اہلکار ہیں،گریڈ5 کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ ان 71افسران و اہلکاروں میں گریڈ 20کے ریٹائر ہونے والے کلکٹر اظہر مجیدخالد کے علاوہ کلکٹررفعت اے حسن، ایڈیشنل کلکٹرعاشر عظیم گل، ایڈیشنل کلکٹرمحمد اقبال منیب، اسسٹنٹ کلکٹر جنید عثمان، اسسٹنٹ کلکٹر نعمان تاشفین، ڈپٹی کلکٹر عابد حسین ہاکرو، ڈپٹی کلکٹر جمشید علی تالپور، ڈپٹی کلکٹر تسلیم اختر کے علاوہ جاوید حسین، عبدلامبین خان، عدنان امین ملک، ایس ایم وسیم کاظمی،احسان الحق چوہدری، عبدالغنی سومرو، سردار بابر درانی، عامر ناصر علی خان، سرفراز احمد بنگلزئی، احتشام الحق پراچہ، ایم انور خان، احمد نواز، بابر گلزار، عباس خان سلدیرا، منیر احمد بروہی،ایم انجم برکزئی،

غلام ایم اسرار، نور اکبر مہر، قیصر ندیم چٹھہ،عبدالعزیز عمرانی،نواب توقیر،طارق عزیز،میر نواز،محمد حنیف،امداد حسین شاہ،محمد صادق جمعدار،اقبال شاہ جمعدار،غُلام عباس،جلیل احمد سیال،جاوید احمد سومرو،محمد طیب،ظہیر الدین،رانا امانت علی،ایس ایم اے بصیر،پیر معظم الحق،محمد زمان جمالی،غلام اصغر میرانی،ربنواز،شعیب انور ہاشمی، چوہدری فیاض احمد، شعیب احمد،محمودالحسن،سلیم بلوچ، رانا احمد عظیم،شاہد مراد، عبدالشکور شیخ، سید ضمیر اکرم،جُنید احمد،سید ارشاد علی شاہ، اعجاز احمد بٹ، عبدالکلام خان،جاوید اے سومرو، آفتاب احمد خان، نجم الحسن،سید مظفر علی رضوی، راجہ محمد اسلم، عمیر ایم جہانگیر اور نواب توقیر احمد شامل ہیں۔ ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ کنٹینر اسکینڈل میں بھی بہت سے افسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی مگر اکثریت نہ صرف ملازمتوں پر بحال ہوچکی ہے بلکہ بہت سے افسرایسے اہم عہدوں پر تعینات ہیں جو اپنے ہی خلاف انکوائری کے متعلق خود رپورٹیں مرتب کررہے ہیں اور انکی اس کرپشن کے حوالے سے اپنے ہی خلاف ثبوتوں پر مشتمل ریکارڈ تک رسائی ہے، اسی طرح 5 سال کے دوران اکثراہلکاروں وافسران کو معمولی سزا یا وارننگ دی گئی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں