33فیصد پاکستانی لڑکے اور لڑکیاں شیشہ پینے لگے تحقیقاتی رپورٹ
شیشہ پینے کے عادی طلبادل اورگردوں کے مرض میں مبتلاہورہے ہیں،ایک گھنٹہ شیشہ پینے کانقصان200سگریٹ پینے کے برابرہے
دنیا بھر میں کیا جانے والا شیشے کا نشہ پاکستان میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔
شیشے سے نکلنے والادھواں جسم میں کاربن مونوآکسائیڈ داخل اورا ٓکسیجن کی سطح کم کرتا ہے جس سے امراض قلب اورگردوں کے مسائل جنم لے رہے ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق 33 فیصد پاکستانی لڑکے اور لڑکیاں شیشہ پینے لگے ہیں، یہ فیشن لڑکیوں میں بھی بڑھ گیا ہے جس کے مستقبل میں ہولناک طبی مسائل جنم لیں گے،شیشہ پینے کا رواج پوری دنیا سمیت برطانیہ، فرانس، روس، مشرق وسطیٰ، امریکا اور دیگر ممالک کی ثقافت ہے، طلبہ وطالبات کی بڑی اکثریت شیشہ کیفے جانے کے عادی ہورہے ہیں،شیشہ پینے کے عادی افراد دل اورگردوں کے مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں،ان خیالات کااظہار پریس کانفرنس میں ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرمسعودحمیدخان اور اسکول آف پبلک ہیلتھ کے اسسٹنٹ پروفیسراوروائس ڈین ڈاکٹر کاشف شفیق نے اوجھاکیمپس میں منعقدہ شیشہ پینے اوراس کے انسانی صحت پر مضراثرات پر کی جانے والی تحقیق کے حوالے سے بتایا کہ سگریٹ کے مقابلے میں شیشہ کا دھواں ڈیڑھ سوگنا زیادہ نقصان پہنچاتا ہے۔
ماہرین نے عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایک گھنٹہ شیشہ پینے کا نقصان 200سگریٹ پینے کے برابر ہے لیکن ہماری نوجوان نسل کی اکثریت شیشہ سے جڑے خطرات سے آشنا نہیں اور اس لیے وہ اسے مضرصحت تصور نہیںکرتے،انھوں نے مزید بتایا کہ اسکول آف پبلک ہیلتھ، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزکی ایک جدید تحقیق کے مطابق شیشہ اسموکنگ سے انسان کے پھیپھڑے بہت جلد متاثر ہوتے ہیں اوراس کے ساتھ کینسر اوردیگر بیماریاں بھی لاحق ہوجاتی ہیں، یہ تحقیق ڈاؤ یونیورسٹی نے امریکی یونیورسٹی، کنگ ایڈورڈ میدیکل کالج لاہور اور یونیورسٹی آف مینٹل اینڈ ڈینٹل ہیلتھ فیصل آباد کے باہمی اشتراک سے کی، یہ تحقیق بین الاقوامی جریدے میں بھی شائع ہوئی ہے، تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ لڑکوں کی نسبت لڑکیوں میں اس کے نقصانات زیادہ ہیں، ماہرین نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والوں کو شیشہ پینے پر پابندی لگانے پر زور دیاہے اور کہا ہے کہ شیشہ کیفے کے خلاف فوری مہم شروع کی جائے۔
شیشے سے نکلنے والادھواں جسم میں کاربن مونوآکسائیڈ داخل اورا ٓکسیجن کی سطح کم کرتا ہے جس سے امراض قلب اورگردوں کے مسائل جنم لے رہے ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق 33 فیصد پاکستانی لڑکے اور لڑکیاں شیشہ پینے لگے ہیں، یہ فیشن لڑکیوں میں بھی بڑھ گیا ہے جس کے مستقبل میں ہولناک طبی مسائل جنم لیں گے،شیشہ پینے کا رواج پوری دنیا سمیت برطانیہ، فرانس، روس، مشرق وسطیٰ، امریکا اور دیگر ممالک کی ثقافت ہے، طلبہ وطالبات کی بڑی اکثریت شیشہ کیفے جانے کے عادی ہورہے ہیں،شیشہ پینے کے عادی افراد دل اورگردوں کے مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں،ان خیالات کااظہار پریس کانفرنس میں ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرمسعودحمیدخان اور اسکول آف پبلک ہیلتھ کے اسسٹنٹ پروفیسراوروائس ڈین ڈاکٹر کاشف شفیق نے اوجھاکیمپس میں منعقدہ شیشہ پینے اوراس کے انسانی صحت پر مضراثرات پر کی جانے والی تحقیق کے حوالے سے بتایا کہ سگریٹ کے مقابلے میں شیشہ کا دھواں ڈیڑھ سوگنا زیادہ نقصان پہنچاتا ہے۔
ماہرین نے عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایک گھنٹہ شیشہ پینے کا نقصان 200سگریٹ پینے کے برابر ہے لیکن ہماری نوجوان نسل کی اکثریت شیشہ سے جڑے خطرات سے آشنا نہیں اور اس لیے وہ اسے مضرصحت تصور نہیںکرتے،انھوں نے مزید بتایا کہ اسکول آف پبلک ہیلتھ، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزکی ایک جدید تحقیق کے مطابق شیشہ اسموکنگ سے انسان کے پھیپھڑے بہت جلد متاثر ہوتے ہیں اوراس کے ساتھ کینسر اوردیگر بیماریاں بھی لاحق ہوجاتی ہیں، یہ تحقیق ڈاؤ یونیورسٹی نے امریکی یونیورسٹی، کنگ ایڈورڈ میدیکل کالج لاہور اور یونیورسٹی آف مینٹل اینڈ ڈینٹل ہیلتھ فیصل آباد کے باہمی اشتراک سے کی، یہ تحقیق بین الاقوامی جریدے میں بھی شائع ہوئی ہے، تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ لڑکوں کی نسبت لڑکیوں میں اس کے نقصانات زیادہ ہیں، ماہرین نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والوں کو شیشہ پینے پر پابندی لگانے پر زور دیاہے اور کہا ہے کہ شیشہ کیفے کے خلاف فوری مہم شروع کی جائے۔