ISLAMABAD:
گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے حمزہ شہباز کی حلف برداری کا فیصلہ سنانے والے لاہور ہائی کورٹ کے جج کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا اعلان کردیا۔
گورنر ہاؤس پنجاب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جسٹس جواد حسن نے غیر آئینی فیصلہ کیا، میں ان کے خلاف بطور گورنر سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بھیج رہا ہوں، میں نے علاقے کے ایس ایچ او سے چیف جسٹس تک کہا کہ یہ غیر آئینی ہے، اسپیکر حلف لے رہا ہے کدھر لکھا ہے کہ صدر اور گورنر کے علاوہ کسی کے پاس حلف کا اختیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انوکھے لاڈلے کے ہاتھوں پاکستان کا بڑا صوبہ یرغمال ہے، اس بحران میں عدالتوں، پارلیمنٹرین اور سیاسی جماعتوں کا کردار ہے، پنجاب اسمبلی میں جو حالات پیدا ہوئے وہ ایک بڑا آئینی بحران بنا، ایک انوکھے لاڈلے کے ہاتھوں پاکستان کا ایک بڑا صوبہ یرغمال بنا ہوا یے، ہمیں دیکھنا یے کہ گزشتہ چند ہفتوں میں کیا واردات ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں آج فخر سے کہہ سکتا ہوں کہ پنجاب کی عدلیہ نے سارے بحران کے باوجود کوئی غیر آئینی فیصلہ نہیں سنایا، میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ان سے پہلے عدلیہ کو دھوکا دے کر فیصلہ لیا گیا، سی ایم آفس خالی نہیں ہوا اور آپ نے الیکشن کرالیا، دنیا کے کسی اسٹینڈر میں اسے الیکشن نہیں کہہ سکتے۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ ایک آئینی ادارہ دوسرے آئینی اداروں میں مداخلت نہیں کرتا، عدلیہ کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں مداخلت نہ کریں، آپ سمجھ رہے ہیں کہ آپ لاہور ہائی کورٹ کو پھر استعمال کرلیں گے۔
عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ میں نے آرمی چیف سے کہا کہ مجھے ایک کپتان یا ایک کمپنی دے دیں، اگر آرمی چیف صاحب مجھے صرف ایک صوبیدار اور چار فوج کے جوان ہی مہیا کردیں تو میں خود اس غیر آئینی و غیر قانونی جعل ساز وزیراعلی کو گرفتار کرواکے جیل میں ڈلواؤں گا، میں کل صدر پاکستان سے ملوں گا اور کچھ چیزیں آرمی چیف کے سامنے بھی رکھوں گا۔