حکومت اور فوج مل کر دہشت گردوں کا خاتمہ کریں الطاف حسین
اگرشدت پسندپورے ملک پرقابض ہوگئے توکیا تب بھی ہم یہی ڈھول پیٹیں گے کہ جمہوریت بچاؤ؟ الطاف حسین
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہاہے کہ اس سے قبل کہ طالبان پوری ریاست ، دفاعی اداروں، دفاعی تنصیبات اور دفاعی ہتھیاروں پر قبضہ کرلیں ۔
حکومت ان سے نمٹنے کیلیے واضح حکمت عملی بنائے اورملک کوان سے نجات دلائے،اگر حکومت نے ایکشن کی پالیسی بنالی ہے تو حکومتفوج کے ساتھ مل کر دہشت گردوںکا خاتمہ کرے اور پاکستان کو بچائے، میں مارشل لاء کا نہ صرف مخالف ہوں بلکہ میں نے خودمارشل لا عدالت سے 9،ماہ قیدبامشقت اور5کوڑوں کی سزابھگتی ہے۔یہ بات انھوں نے لال قلعہ گراؤنڈ عزیزآباد میں ایم کیوایم لیبرڈویژن کے 27 ویں سالانہ کنونشن سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔اپنے خطاب میں الطاف حسین نے کہاکہ گزشتہ کئی برسوں سے نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعدایم کیوایم کے ذمے داروں،منتخب نمائندوں،سینئرترین کارکنوں اورہمدردوںکوتاک تاک کر شہید کیا جاتارہا ہے،1992میں لیبرڈویژن کے انچارج اورتحریک کے محنتی،ایماندار اور مخلص ساتھی شہزادمرزا کو روزے کی حالت میں اس وقت شہید کردیا گیاجب وہ لیاقت آباد کی مسجد شہداسے جمعہ کی نمازکی ادائیگی کے بعد باہر نکل رہے تھے ۔
اس سے قبل اسٹیل ملزمیں سرکاری اہلکاروں نے لیبرڈویژن کے انچارج خالدمرتضیٰ کوفائرنگ کرکے شدیدزخمی کردیا ، خالد مرتضیٰ زندگی بھرکے لیے معذورہوگئے لیکن ان کاحوصلہ اور ہمت آج بھی جواں ہے،اسی طرح چندبرس قبل لیبر ڈویژن کے انچارج انورسلیم کوبھی دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے عمر بھرکیلیے معذورکردیا لیکن وہ ہمت وحوصلے کے ساتھ آج بھی تحریک سے وابستہ ہیں،ایم کیوایم دشمن قوتیں آج بھی متحرک ہیں اور آج بھی ایم کیوایم لیبرڈویژن کے سالانہ کنونشن کو ناکام بنانے کیلئے مسلح دہشت گردوں نے ناظم آباد گلبہارسیکٹر ،یونٹ 183 کے2سینئرکارکنان حامد خان ولدمحمد ایوب اور محمد خالد ولد محمد متین کو جدید ترین ہتھیاروں سے فائرنگ کرکے اس وقت شہید کردیا جب وہ جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے بعد مسجدسے باہر نکل رہے تھے۔ الطاف حسین نے طالبان ریاست کی رٹ کو چیلنج کررہے ہیں ،5 ہزار سے زائد مسلح افواج ، رینجرز، ایف سی ، لیویز،پولیس کے افسران واہلکاروں اور60ہزار سے زائد شہری شہید کیے جاچکے ہیں،میں نے گزشتہ دنوں ایک انٹرویو میں مشروط بات کی تھی کہ اگرموجودہ حکومت، ان دہشت گردوں سے نجات کیلیے جو کراچی سمیت بیشترعلاقوں پرقبضہ کرچکے ہیں،کے خلاف کوئی واضح پالیسی نہیں دیتی تو پھرمیں پاک فوج سے یہ کہنے پر مجبورہوں گاکہ وہ ریاست کو ٹیک اوورکرکے پاکستان کو طالبان دہشت گردوں سے نجات دلائے۔
انھوں نے سوال کیاکہ اگریہ دہشت گرد پورے ملک پر قابض ہوگئے تو کیا تب بھی ہم یہی ڈھول پیٹیں گے کہ جمہوریت بچاؤ اورریاست کے دفاعی ادارے ، دفاعی تنصیبات اور دفاعی ہتھیار طالبان کے حوالہ کردیں؟جناب الطا ف حسین نے کہاکہ میڈیا پرآکر بڑی بڑی باتیں کرنا آسان ہے لیکن اگر خدانخواستہ کسی کے گھرمیںسربریدہ لاش آئے،جب طالبان ان میں سے کسی کے اہل خانہ کوبربریت کا نشانہ بنائیں تو تب انکو حالات کی سنگینی کااندازہ ہوگا،اب اگر حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف ایکشن کی پالیسی بنالی ہے تو حکومت، فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردوںکا خاتمہ کرے اور پاکستان کو بچائے ۔ پاکستان ہوگاتو سب ہوگا۔ اگر خدانخواستہ پاکستان ہی نہ رہا تو نہ تو حکومت ہوگی اورنہ ہی ٹی وی پرگرامز۔الطاف حسین نے کہاکہ جمہوریت کی عالمی تعریف یہ ہے کہ '' عوام کی حکومت، عوام میں سے اور عوام کیلئے ہے '' لیکن ہمارے ہاںمعاملہ الٹا ہے ۔ ہمارے یہاںجاگیرداروں وڈیروں چندخاندانوںکی حکمرانی ہے اورپاکستان میں جمہوریت کامطلب یہ ہے کہ ''جاگیرداروں کی حکومت، جاگیرداروںمیںسے اور جاگیرداروں کیلئے '' آج ایسے ایسے لوگ ڈیموکریسی کے علمبردار بن گئے ہیں جنہیں ڈیموکریسی کی ''ڈی '' بھی معلوم نہیں ۔ یہ لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔
انھوں نے کہاکہ میںمارشل لاکا نہ صرف مخالف ہوں بلکہ میں نے خودمارشل لا عدالت سے 9،ماہ قید بامشقت اور 5 کوڑوں کی سزا بھگتی ہے،جب مجھے فوجی عدالت سے سزاسنائی گئی تو حکام رات 2، 2 بجے جیل کے سیل میں آکرمجھے پیشکشیں کرتے تھے کہ میں معافی نامہ لکھ کردیدوں،صرف یہ لکھ دوں کہ مجھ سے خطاہوگئی اورمیں آئندہ احتیاط سے کام لوں گا لیکن میں نے صاف انکار کردیا اور اپنی پوری سزا بھگتی ،آج جولوگ بڑی بڑی بیش قیمت گاڑیوں میں آکرآئیرکنڈیشنڈ اسٹوڈیوز میں بیٹھ کر جمہوریت کے بارے میں درس دے رہے ہیں، سزا بھگتنا تو درکنا اگرانھیں کسی فوجی عدالت میں پیش کیاجائے تووہاں کا ماحول دیکھتے ہی ان کے اوسان خطا ہوجائیں۔انھوں نے کہا کہ دنیامیں مختلف نظام آتے ہیں اورجاتے ہیں،وقت اور حالات کے تحت ان نظاموںمیں تبدیلیاں بھی ہوتی ہیں،یہ سب تاریخ ، عمرانیات اور سیاسیات کی باتیں ہیں تو کیا اب میں ان لوگوںکو عمرانیات،سیاسیات اور تاریخ بھی پڑھاؤں؟ہم دیوانے لوگ ہیں،ڈٹ کرحق وسچ کی بات کرتے ہیں۔ جن میں سچ بات سننے کاحوصلہ نہیں ہے وہ ہمارے منہ نہ لگیں تو بہتر ہے۔ الطاف حسین نے کہاکہ ہم میدان چھوڑ کر نہیں بھاگیں گے اور جب تک ایم کیوایم موجود ہے ہم پاکستان کو طالبان کے حوالہ کرنے نہیں دیں گے ۔ انھوں نے کہاکہ لوگوں کو سوچنا چاہیے کہ آج پاکستان کن حالات سے گزر رہاہے ۔
پاکستان آج دنیامیں آئیسولیشن کا شکار ہے،ایسے میں ہمیں اپنے جذبات پر قابو رکھنا چاہیے۔انھوں نے کراچی کے علاقے ناگن چورنگی میں میاں بیوی پررینجرز کے اہلکاروں کی فائرنگ کے واقعے پر شدیدافسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ ہم نے مطالبہ کیا تھا اس واقعہ میں ملوث رینجرز اہلکاروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور اس واقعہ کی تحقیقات کرائی جائیں،اس واقعہ میں ملوث رینجرز کے ان اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیاہے اور واقعے کی تحقیقات شروع ہوچکی ہے۔ انھوں نے کہاکہ فوج اوررینجرز کے لوگوں سے بھی غلطیاںہوتی ہیں لیکن اس کی بنیاد پرہمیں پوری فوج یارینجرز کو برا نہیں کہنا چاہیے ،فوج اوررینجرز ملک کودہشت گردی سے نجات دلانے کیلیے جوکوششیں کررہی ہیں اورقربانیاں دے رہی ہیں ہمیںان قربانیوں کوفراموش نہیں کرنا چاہیے۔الطاف حسین نے 9،مارچ کولاہورمیںہونے والے صوفی کانفرنس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ میں پنجاب کے طلبا وطالبات ،محنت کشوں،مزدوروں، قلمکاروں، صحافیوں ،دانشوروں ، فنکاروں ، تاجروں ،علمائے کرام اورمشائخ عظام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پنجاب کے دل لاہور میں ہونے والے اس تاریخی اجتماع میں بھرپورشرکت کریں، انشا اللہ میں اس اجتماع میں تاریخ کے حوالے سے اہم باتیں کروں گا ۔
جبکہ علمائے کرام اور مشائخ عظام بھی دین اسلام کے فروغ میں بزرگان دین اورصوفیائے کرام کے کردار کے حوالے سے اہم باتیں کریں گے۔اس موقع پررابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ لیبر ڈویژن ایم کیوایم کا بلاشبہ مضبوط ترین شعبہ ہے۔لیبر کنونش میں الطاف حسین کی ہمشیرہ محترمہ سائرہ خاتون ،ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ز ڈاکٹر نصرت ، انجینئر ناصر جمال ، رابطہ کمیٹی کے دیگر ارکان ، حق پرست ارکان قومی وصوبائی اسمبلی ، ایم کیوایم لیبر ڈویژن کی سینٹرل کو آرڈی نیشن کمیٹی کے ارکان بھی موجود تھے ۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیوایم کے کارکنان کاکمال یہ ہے کہ وہ باکمال قائد کے کارکنان ہیں جس سے رگڑ کھا کر پتھر نگینہ اور پیتل سونا بن جاتا ہے ۔حیدر عباس رضوی نے کہا کہ ملک میں گزشتہ 65 برس میں کونسی سیاسی جماعت ایسی ہے کہ جس نے غریب کا نعرہ نہیں لگایا ہو ۔ لیبرڈویژن انچارج کاظم رضا نے کہا کہ پاکستان کو فرسودہ جاگیردارانہ ، سرمایہ دارانہ نے روز اول سے جکڑا ہوا ہے۔
حکومت ان سے نمٹنے کیلیے واضح حکمت عملی بنائے اورملک کوان سے نجات دلائے،اگر حکومت نے ایکشن کی پالیسی بنالی ہے تو حکومتفوج کے ساتھ مل کر دہشت گردوںکا خاتمہ کرے اور پاکستان کو بچائے، میں مارشل لاء کا نہ صرف مخالف ہوں بلکہ میں نے خودمارشل لا عدالت سے 9،ماہ قیدبامشقت اور5کوڑوں کی سزابھگتی ہے۔یہ بات انھوں نے لال قلعہ گراؤنڈ عزیزآباد میں ایم کیوایم لیبرڈویژن کے 27 ویں سالانہ کنونشن سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔اپنے خطاب میں الطاف حسین نے کہاکہ گزشتہ کئی برسوں سے نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعدایم کیوایم کے ذمے داروں،منتخب نمائندوں،سینئرترین کارکنوں اورہمدردوںکوتاک تاک کر شہید کیا جاتارہا ہے،1992میں لیبرڈویژن کے انچارج اورتحریک کے محنتی،ایماندار اور مخلص ساتھی شہزادمرزا کو روزے کی حالت میں اس وقت شہید کردیا گیاجب وہ لیاقت آباد کی مسجد شہداسے جمعہ کی نمازکی ادائیگی کے بعد باہر نکل رہے تھے ۔
اس سے قبل اسٹیل ملزمیں سرکاری اہلکاروں نے لیبرڈویژن کے انچارج خالدمرتضیٰ کوفائرنگ کرکے شدیدزخمی کردیا ، خالد مرتضیٰ زندگی بھرکے لیے معذورہوگئے لیکن ان کاحوصلہ اور ہمت آج بھی جواں ہے،اسی طرح چندبرس قبل لیبر ڈویژن کے انچارج انورسلیم کوبھی دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے عمر بھرکیلیے معذورکردیا لیکن وہ ہمت وحوصلے کے ساتھ آج بھی تحریک سے وابستہ ہیں،ایم کیوایم دشمن قوتیں آج بھی متحرک ہیں اور آج بھی ایم کیوایم لیبرڈویژن کے سالانہ کنونشن کو ناکام بنانے کیلئے مسلح دہشت گردوں نے ناظم آباد گلبہارسیکٹر ،یونٹ 183 کے2سینئرکارکنان حامد خان ولدمحمد ایوب اور محمد خالد ولد محمد متین کو جدید ترین ہتھیاروں سے فائرنگ کرکے اس وقت شہید کردیا جب وہ جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے بعد مسجدسے باہر نکل رہے تھے۔ الطاف حسین نے طالبان ریاست کی رٹ کو چیلنج کررہے ہیں ،5 ہزار سے زائد مسلح افواج ، رینجرز، ایف سی ، لیویز،پولیس کے افسران واہلکاروں اور60ہزار سے زائد شہری شہید کیے جاچکے ہیں،میں نے گزشتہ دنوں ایک انٹرویو میں مشروط بات کی تھی کہ اگرموجودہ حکومت، ان دہشت گردوں سے نجات کیلیے جو کراچی سمیت بیشترعلاقوں پرقبضہ کرچکے ہیں،کے خلاف کوئی واضح پالیسی نہیں دیتی تو پھرمیں پاک فوج سے یہ کہنے پر مجبورہوں گاکہ وہ ریاست کو ٹیک اوورکرکے پاکستان کو طالبان دہشت گردوں سے نجات دلائے۔
انھوں نے سوال کیاکہ اگریہ دہشت گرد پورے ملک پر قابض ہوگئے تو کیا تب بھی ہم یہی ڈھول پیٹیں گے کہ جمہوریت بچاؤ اورریاست کے دفاعی ادارے ، دفاعی تنصیبات اور دفاعی ہتھیار طالبان کے حوالہ کردیں؟جناب الطا ف حسین نے کہاکہ میڈیا پرآکر بڑی بڑی باتیں کرنا آسان ہے لیکن اگر خدانخواستہ کسی کے گھرمیںسربریدہ لاش آئے،جب طالبان ان میں سے کسی کے اہل خانہ کوبربریت کا نشانہ بنائیں تو تب انکو حالات کی سنگینی کااندازہ ہوگا،اب اگر حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف ایکشن کی پالیسی بنالی ہے تو حکومت، فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردوںکا خاتمہ کرے اور پاکستان کو بچائے ۔ پاکستان ہوگاتو سب ہوگا۔ اگر خدانخواستہ پاکستان ہی نہ رہا تو نہ تو حکومت ہوگی اورنہ ہی ٹی وی پرگرامز۔الطاف حسین نے کہاکہ جمہوریت کی عالمی تعریف یہ ہے کہ '' عوام کی حکومت، عوام میں سے اور عوام کیلئے ہے '' لیکن ہمارے ہاںمعاملہ الٹا ہے ۔ ہمارے یہاںجاگیرداروں وڈیروں چندخاندانوںکی حکمرانی ہے اورپاکستان میں جمہوریت کامطلب یہ ہے کہ ''جاگیرداروں کی حکومت، جاگیرداروںمیںسے اور جاگیرداروں کیلئے '' آج ایسے ایسے لوگ ڈیموکریسی کے علمبردار بن گئے ہیں جنہیں ڈیموکریسی کی ''ڈی '' بھی معلوم نہیں ۔ یہ لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔
انھوں نے کہاکہ میںمارشل لاکا نہ صرف مخالف ہوں بلکہ میں نے خودمارشل لا عدالت سے 9،ماہ قید بامشقت اور 5 کوڑوں کی سزا بھگتی ہے،جب مجھے فوجی عدالت سے سزاسنائی گئی تو حکام رات 2، 2 بجے جیل کے سیل میں آکرمجھے پیشکشیں کرتے تھے کہ میں معافی نامہ لکھ کردیدوں،صرف یہ لکھ دوں کہ مجھ سے خطاہوگئی اورمیں آئندہ احتیاط سے کام لوں گا لیکن میں نے صاف انکار کردیا اور اپنی پوری سزا بھگتی ،آج جولوگ بڑی بڑی بیش قیمت گاڑیوں میں آکرآئیرکنڈیشنڈ اسٹوڈیوز میں بیٹھ کر جمہوریت کے بارے میں درس دے رہے ہیں، سزا بھگتنا تو درکنا اگرانھیں کسی فوجی عدالت میں پیش کیاجائے تووہاں کا ماحول دیکھتے ہی ان کے اوسان خطا ہوجائیں۔انھوں نے کہا کہ دنیامیں مختلف نظام آتے ہیں اورجاتے ہیں،وقت اور حالات کے تحت ان نظاموںمیں تبدیلیاں بھی ہوتی ہیں،یہ سب تاریخ ، عمرانیات اور سیاسیات کی باتیں ہیں تو کیا اب میں ان لوگوںکو عمرانیات،سیاسیات اور تاریخ بھی پڑھاؤں؟ہم دیوانے لوگ ہیں،ڈٹ کرحق وسچ کی بات کرتے ہیں۔ جن میں سچ بات سننے کاحوصلہ نہیں ہے وہ ہمارے منہ نہ لگیں تو بہتر ہے۔ الطاف حسین نے کہاکہ ہم میدان چھوڑ کر نہیں بھاگیں گے اور جب تک ایم کیوایم موجود ہے ہم پاکستان کو طالبان کے حوالہ کرنے نہیں دیں گے ۔ انھوں نے کہاکہ لوگوں کو سوچنا چاہیے کہ آج پاکستان کن حالات سے گزر رہاہے ۔
پاکستان آج دنیامیں آئیسولیشن کا شکار ہے،ایسے میں ہمیں اپنے جذبات پر قابو رکھنا چاہیے۔انھوں نے کراچی کے علاقے ناگن چورنگی میں میاں بیوی پررینجرز کے اہلکاروں کی فائرنگ کے واقعے پر شدیدافسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ ہم نے مطالبہ کیا تھا اس واقعہ میں ملوث رینجرز اہلکاروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور اس واقعہ کی تحقیقات کرائی جائیں،اس واقعہ میں ملوث رینجرز کے ان اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیاہے اور واقعے کی تحقیقات شروع ہوچکی ہے۔ انھوں نے کہاکہ فوج اوررینجرز کے لوگوں سے بھی غلطیاںہوتی ہیں لیکن اس کی بنیاد پرہمیں پوری فوج یارینجرز کو برا نہیں کہنا چاہیے ،فوج اوررینجرز ملک کودہشت گردی سے نجات دلانے کیلیے جوکوششیں کررہی ہیں اورقربانیاں دے رہی ہیں ہمیںان قربانیوں کوفراموش نہیں کرنا چاہیے۔الطاف حسین نے 9،مارچ کولاہورمیںہونے والے صوفی کانفرنس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ میں پنجاب کے طلبا وطالبات ،محنت کشوں،مزدوروں، قلمکاروں، صحافیوں ،دانشوروں ، فنکاروں ، تاجروں ،علمائے کرام اورمشائخ عظام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پنجاب کے دل لاہور میں ہونے والے اس تاریخی اجتماع میں بھرپورشرکت کریں، انشا اللہ میں اس اجتماع میں تاریخ کے حوالے سے اہم باتیں کروں گا ۔
جبکہ علمائے کرام اور مشائخ عظام بھی دین اسلام کے فروغ میں بزرگان دین اورصوفیائے کرام کے کردار کے حوالے سے اہم باتیں کریں گے۔اس موقع پررابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ لیبر ڈویژن ایم کیوایم کا بلاشبہ مضبوط ترین شعبہ ہے۔لیبر کنونش میں الطاف حسین کی ہمشیرہ محترمہ سائرہ خاتون ،ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ز ڈاکٹر نصرت ، انجینئر ناصر جمال ، رابطہ کمیٹی کے دیگر ارکان ، حق پرست ارکان قومی وصوبائی اسمبلی ، ایم کیوایم لیبر ڈویژن کی سینٹرل کو آرڈی نیشن کمیٹی کے ارکان بھی موجود تھے ۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیوایم کے کارکنان کاکمال یہ ہے کہ وہ باکمال قائد کے کارکنان ہیں جس سے رگڑ کھا کر پتھر نگینہ اور پیتل سونا بن جاتا ہے ۔حیدر عباس رضوی نے کہا کہ ملک میں گزشتہ 65 برس میں کونسی سیاسی جماعت ایسی ہے کہ جس نے غریب کا نعرہ نہیں لگایا ہو ۔ لیبرڈویژن انچارج کاظم رضا نے کہا کہ پاکستان کو فرسودہ جاگیردارانہ ، سرمایہ دارانہ نے روز اول سے جکڑا ہوا ہے۔