اسلام آباد 34سرکاری فلیٹ غیر قانونی کرائے پر دینے کا معاملہ ایف آئی اے کے سپرد

ڈی جی پاکستان پوسٹ کی انکوائری کمیٹی نے کالونی میں34فلیٹ پکڑے گئے۔


یعقوب ملک March 01, 2014
شکایت میں انکوئری کمیٹی پربھی سوالیہ نشان،40کروڑنقصان پہنچایا گیا:ڈی جی پوسٹ فوٹو: فائل

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کواسلام آبادکی پوسٹ آفس کالونی میں 34سرکاری فلیٹ کئی برسوں سے غیرقانونی طورپرکرایہ پردے کرقومی خزانے کو40کروڑ روپے نقصان پہنچانے کی شکایت موصول ہوئی ہے۔

ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق پاکستان پوسٹ ڈائریکٹوریٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹرجنرل بدر زمان نے ڈی جی کی طرف سے یہ تحریری شکایت ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے کوبھیجی۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل کوایک اجلاس میں بتایاگیاکہ کچھ ملازمین نے سرکاری فلیٹ دوسرے غیرمتعلقہ افراد کو کرائے پردیے ہوئے ہیں۔ اس وجہ سے کالونی کے دوسرے رہائشیوں کوخطرات ہو سکتے ہیں۔ فلیٹ غیرقانونی طور پرکرائے پردینے سے قومی خزانے کو نقصان کے ساتھ ساتھ فلیٹ الاٹمنٹ کے لیے اہل غریب ملازمین کی حق تلفی بھی ہورہی ہے۔ فلیٹ غیرقانونی طورپردینے کی تحقیقات کے لیے 3افسران پرمشتمل انکوائری کمیٹی بنائی گئی جس نے رپورٹ دی کہ محکمہ کے ملازمین نے 34فلیٹ غیرقانونی طورپرکرائے پر دیے ہوئے ہیں۔ الاٹمنٹ کمیٹی نے ان فلیٹوںکی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کی سفارش کی لیکن ان لوگوں نے عدالت میں دعویٰ دائرکردیاکہ الاٹمنٹ منسوخ کرنے سے قبل نوٹس نہیں دیے گئے۔

اس دوران ملازمین کی یونین نے محکمے کی انتظامیہ سے رابطہ کیاکہ انکوائری رپورٹ میں کچھ غلطیاں ہیں۔ یونین کے 2عہدیداروں نے بیانات حلفی دیے کہ ان کے فلیٹ کرائے پرنہیں دیے گئے تھے بلکہ نادہندگان کی فہرست میں شامل تھے۔ یونین نے پیشکش کی کہ سیکریٹری جنرل کوکمیٹی میں شامل کرکے دوبارہ انکوائری کرائی جائے تووہ کیس واپس لینے پرتیارہیں۔ محکمہ ڈاک کی سینئرمینجمنٹ نے یہ پیشکش قبول کرلی اوراس شرط پردوبارہ انکوائری کاحکم دیاکہ کیس واپس لے لیاجائے گا۔حیران کن طور پر یونین کی جانب سے کیس واپس نہ لیاگیااوردوسری طرف کمیٹی نے تیزی سے دوبارہ انکوائری کرتے ہوئے تمام نادہندگان کوکلین چٹ دے دی کہ کوئی فلیٹ کرائے پرنہیں دیاگیا۔

یہ کمیٹی انھی 3افسروں پرمشتمل تھی جس نے پہلے کرائے پردیے گئے فلیٹ پکڑکرالاٹمنٹ کینسل کی تھی۔ ڈی جی پاکستان پوسٹ کی شکایت میںکہاگیا ہے کہ اس معاملے میں لگتا ہے کہ انکوائری کمیٹی نادہندگان اورفلیٹ کرائے پردینے والوں سے مل گئی تھی اس لیے ذمے داران کا تعین نہ کرنے پرکمیٹی کے دہرے کردارکا معاملہ ایف آئی اے کوبھیجا جاتاہے تاکہ نادہندگان اورفلیٹ کرائے پردینے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیاجائے۔ ڈی جی کی جانب سے کہاگیا حکومت کے ملکیتی 34فلیٹس کوآگے کرائے پرچڑھاکرلگ بھگ 40کروڑ روپے کا غیرقانونی کرایہ لے کرقومی خزانے کو نقصان پہنچایاگیا ہے۔ شکایت میں کہاگیاکہ اگراس معاملے کونہ روکاگیا توایک دن پوری کالونی کرائے پرچلی جائے گی جس سے حکومت غریب ملازمین کی بہبوداورانھیں رہائشی سہولت دینے کے مقصدمیں ناکام ہوجائے گی۔

شکایت میں یہ بھی کہاگیا کہ ایف آئی اے فوجداری ذمے داری کاتعین کرنے کے لیے اس معاملے کی تحقیقات کرکے چالان عدالت میں پیش کرے ۔ ڈی جی ایف آئی اے نے قانونی کارروائی کے لیے ڈائریکٹرایف آئی اے اسلام آبادزون کیپٹن(ر) ظفراقبال اعوان کویہ معاملہ بھیج دیا ہے۔ ڈائریکٹرایف آئی اے نے ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کے استفسار پر اس بات کی تصدیق کی اوربتایاکہ اینٹی کرپشن سیل کے ذریعے تحقیقات شروع کی جارہی ہیں۔ اس معاملے کی جلدازجلد اور میرٹ پرتحقیقات کی جائیں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں