پاکستان نے نام نہاد بھارتی حد بندی کمیشن کی کشمیر سے متعلق رپورٹ مسترد کردی

بھارت کے ناظم الامورکو وزارت خارجہ میں بلایا گیا اور ڈیمارش سونپا گیا۔


Numainda Express May 06, 2022
بھارت کے ناظم الامورکو وزارت خارجہ میں بلایا گیا اور ڈیمارش سونپا گیا۔

LONDON,: پاکستان نے بھارت کی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے لیے نام نہاد 'حد بندی کمیشن' کی رپورٹ کو واضح طور پر مسترد کردیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت کے پاکستان میں تعینات ناظم الامورکو وزارت خارجہ میں بلایا گیا اورحکومت پاکستان کی طرف سے نام نہاد 'حد بندی کمیشن' کی رپورٹ کو واضح طور پر مسترد کرنے سے آگاہ کرکے ڈیمارش سونپا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی نظر میں ایسا کمیشن اور اسکی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کا مقصد غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو بے اختیار کرنا ہے۔

بھارتی ناظم الامور کو بتایا گیا کہ یہ پوری مشق مضحکہ خیز ہے جسے مقبوضہ کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں نے پہلے ہی مسترد کر دیا ہے۔دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ رپورٹ بھارت کے 5 اگست 2019 کے اپنے غیر قانونی اقدامات کو جائز قرار دینے کی ایک مذموم سازش ہے۔

اس بات پر زور دیا گیا کہ بھارتی حکومت کا اوچھا مقصد اس حقیقت سے عیاں ہے کہ نام نہاد حد بندیوں کی آڑ میں، دوبارہ نامزد کردہ حلقوں میں مسلمانوں کی نمائندگی کو کم کردیا جائے۔ کمیشن کی جاری کردہ رپورٹ نے بھارتی حکومت کی طرف سے پیش کی جانے والی اس دلیل کو باطل کر دیا ہے کہ 'حد بندی کی کوشش' کا مقصد مقامی آبادی کو 'بااختیار' بنانا ہے۔تاہم، حقیقت میں اس کا مقصد نئی انتخابی حدود مقبوضہ علاقے کے لوگوں کو مزید کمزور، پسماندہ اور تقسیم کر دیںا ہے۔ یہ صرف ایک اور کٹھ پتلی حکومت کے قیام کی راہ ہموار کرے گا جسے بی جے پی-آر ایس ایس اتحاد کی حمایت حاصل ہوگی۔اعلامیہ میں بھارتی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ایک دیرینہ نکتہ ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی طرف سے ہندو آبادی کو غیر متناسب طور پر زیادہ انتخابی نمائندگی کی اجازت دینے کی کوئی بھی غیر قانونی، یکطرفہ اور شرارتی کوشش مسلم آبادی کو نقصان پہنچانے کے لیے جمہوریت، اخلاقیات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون سے متصادم ہے۔

اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ بھارتی حکومت کو مقبوضہ علاقے میں کسی بھی غیر قانونی آبادیاتی تبدیلیاں لانے سے گریز کرنا چاہیے اور مقبوضہ کشمیر میں اپنا جبر فوری طور پر بند کرنا چاہیے، اور کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا خود تعین کرنے دینا چاہیے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں درج ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں