حکومت گرانے کی سازشوں کی وجہ سے ڈی جی آئی ایس آئی نہیں بدلنا چاہتا تھا عمران خان

عوام کے سمندر کو ادارے بھی نہیں روک سکتے، اداروں کے اندر لوگ اور ان کی فیملیز ہمارے ساتھ ہیں، چیرمین پی ٹی آئی

جہانگیر سے اختلافات شوگر مافیا کیخلاف کارروائی پر ہوئے، علیم 300 ایکڑ زمین قانونی کروانا چاہتے تھے، چیرمین پی ٹی آئی

لاہور:
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت گرانے کی سازشوں کی وجہ سے ڈی جی آئی ایس آئی نہیں بدلنا چاہتا تھا۔

عمران خان نے سوشل میڈیا پر پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے منحرف ہونے والے اپنے پرانے ساتھیوں جہانگیر ترین اور علیم خان سے اختلافات کی وجوہات سے پردہ اٹھادیا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مفادات پر سمجھوتہ کیے بغیر امریکا سے دوستی چاہتا ہوں، میرا جرم آزاد خارجہ پالیسی تھی۔

عمران خان نے کہا کہ میرے خلاف بہت بڑی سازش ہوئی کہ پاکستان میں موجود میرجعفر و میرصادق نے انکا ساتھ دیا، ہمیشہ یقین رکھتا ہوں کہ میرا ملک مضبوط، آزاد ہے اور وہ کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکے گا۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ نے از خود نوٹس بھی لے لیا اور رات 12 بجے عدالتیں کھل گئیں لیکن منحرف ارکان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

جہانگیر ترین اور علیم خان کا مقصد اقتدار میں آکر فائدہ اٹھانا

ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ جہانگیر ترین اور علیم خان نے پارٹی کی کامیابی کے لیے بہت محنت کی لیکن ان کے آئیڈیلز وہ نہیں تھے جو میرے تھے، ان کا اقتدار میں آنے کا کچھ اور مقصد تھا، اسی لیے آج وہ چوروں کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کا مقصد اقتدار میں آکر فائدہ اٹھانا تھا۔

عمران خان نے زور دیا کہ اب جس کو ٹکٹ دوں گا اس سے حلف لوں گا کہ اگر کاروبار کرنا ہے تو اقتدار میں نہ آئیں، یہ نہ سمجھنا میں آپ کے کاروبار کو غیرقانونی فائدہ پہنچاؤں گا۔

مزید پڑھیں: 20 مئی کے بعد کسی بھی وقت اسلام آباد مارچ کی کال دوں گا، عمران خان

انہوں نے بتایا کہ چینی مہنگی ہوئی تو شوگر مافیا کیخلاف کارروائی پر جہانگیر ترین سے اختلافات ہوئے، علیم خان نے راوی میں 300 ایکڑ زمین لے لی جسے وہ قانونی کروانا چاہتے تھے ، ان کے خلاف نیب میں بھی کیسز تھے، وہ مجھ سے چاہتے تھے جو کام نواز شریف اور زرداری کرتے تھے میں بھی وہی کروں یعنی غلط کام کو جائز کرنا، اس پر مجھ سے ان کے اختلافات ہوئے۔

عمران خان نے کہا کہ ایف آئی اے نے شہباز شریف کے نوکروں کے نام پر 16 ارب روپے پکڑا لیکن ہم اپنے ساڑھے تین سال کی حکومت میں اسے سزا نہ دلواسکے، کبھی اس کی کمر میں درد ہوتا تو کبھی بنچ ٹوٹ جاتا، ہمارا نظام انصاف اسے پکڑتا ہی نہ تھا، اداروں میں مجرم کو پکڑنے کی صلاحیت اور خواہش ہی نہیں ہے، اداروں میں کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والے لوگ بیٹھے ہیں، ہمیں کوشش کرنی ہے کہ اداروں پر عوام کا دباؤ آئے کہ ان مجرموں کو پکڑیں، اب انہیں این آر او ٹو مل گیا۔

بھاری اکثریت کے بغیر اقتدار میں نہیں آنا چاہتا

عمران خان نے بتایا کہ جب تک مجھے صحیح معنوں میں بھاری اکثریت نہیں ملے گی میں اقتدار میں آنا ہی نہیں چاہتا، ہمارے حکومت میں ہاتھ بندھے تھے، ہم سینیٹ میں قانون سازی ہی نہیں کرپاتے تھے، سیمنٹ، شوگر، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے کارٹلز بنے تھے، 8 مسابقتی اداروں پر 11 سال سے 800 اسٹے آرڈرز تھے، 250 ارب روپے پھنسے تھے، اب باری ملے تو اکثریت سے ملے تاکہ مافیا کے خلاف کارروائی کرسکوں۔

عمران خان نے کہا کہ ہمیں بہت کمزور حکومت ملی تھی، اپنی پارلیمانی پارٹی کو بھی اور اتحادیوں کو بھی ساتھ رکھو، وہ ناراض ہوجاتے تھے، اپوزیشن بلیک میل کرتی تھی، اگلی بار ایسی حکومت ملنے سے بہتر ہے ہم اپوزیشن میں بیٹھیں۔

حکومت گرانے کی سازشوں کی وجہ سے ڈی جی آئی ایس آئی نہیں بدلنا چاہتا تھا

جنرل فیض حمید سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میری فوج سے کبھی کوئی تنازع نہیں ہوا، کیونکہ میں نے کبھی کوئی مداخلت نہیں کی، نہ میں نے سوچا اپنا آرمی چیف لاؤں۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے تناظر میں، میں چاہتا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید اس عہدے کو جاری رکھیں، کیونکہ موسم سرما سب سے مشکل وقت ہوتا ہے، مجھے یہ بھی پتہ چل گیا تھا کہ ن لیگ والے انٹری کر رہے ہیں، مجھے جولائی میں ہی پتہ چل گیا تھا کہ ن لیگ نے حکومت گرانے کا پلان بنایا ہوا ہے، اس لیے میں نہیں چاہتا تھا کہ ہمارا ڈی جی آئی ایس آئی تبدیل ہو جب تک سردیاں نہ نکل جائیں، مشکل وقت میں اپنے انٹیلی جنس چیف کو نہیں بدلتے، کیونکہ وہ حکومت کی آنکھ اور کان ہوتا ہے، لیکن یہ تاثر غلط ہے کہ میں جنرل فیض کو آرمی چیف بنانا چاہتا تھا، میرے ذہن میں کبھی نہیں تھا کہ اپنا آرمی چیف لانا ہے۔


کبھی امریکا مخالف پالیسی نہیں اپنائی

عمران خان نے کہا کہ ہم نے کہا کہ امریکا اور چین دونوں سے دوستی رکھیں گے، میں نے کبھی امریکا مخالف پالیسی نہیں اپنائی، بھارت روس سے سستا تیل خرید سکتا ہے تو ہم کیوں نہیں، روس سے تیل 30 فیصد سستا مل رہا تھا، 20 لاکھ ٹن سستی گندم مل رہی تھی، تو ہمیں کہا گیا یہ نہ کرو، میری خارجہ پالیسی بالکل واضح تھی۔

نواز شریف کو وزیراعظم بنادیں انگلینڈ مقروض ہوجائے گا

انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی اچھے سے اچھے نظام پر شریف اور زرداری کو بٹھادیں تو وہ کرپٹ ہوجائیں گے، نواز شریف کو انگلینڈ کا وزیراعظم بنادیں، 10 سال میں انگلینڈ مقروض ہوجائے گا اور پاکستان سے قرضے مانگے گا۔

ڈاکو اوپر آکر بیٹھ گئے اور ادارے کہتے ہیں ہم نیوٹرل ہیں

عمران خان نے کہا کہ مدینہ کی ریاست امر بالمعروف و نہی عن المنکر پر کھڑی تھی، ہمارے ادارے کہتے ہیں ہم نیوٹرل ہیں، اللہ نے کسی کو نیوٹرل کی اجازت نہیں دی، آپ حق کے ساتھ ہیں یا باطل کے ساتھ، نیوٹرل ہونے کا مطلب ہے آپ باطل کے ساتھ ہیں، ڈاکو اوپر آکر بیٹھ گئے اور یہ کہتے ہیں ہم نیوٹرل ہیں۔

اداروں کے اندر لوگ اور ان کی فیملیز ہمارے ساتھ ہیں

انہوں نے کہا کہ مجھے ہٹانے پر انہیں توقع نہیں تھی عوام کا اتنا شدید ردعمل آئے گا، اداروں کے اندر لوگ ہمارے ساتھ کھڑے ہوگئے، اس وقت اداروں کی فیملیز ہمارے ساتھ کھڑی ہیں۔

ہالی ووڈ بالی ووڈ گند ہے

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب تک میڈیا، ٹی وی ، فلموں کو اپنی ثقافت و دین سے ہم آہنگ نہیں کریں گے، ہم بالی ووڈ ہالی ووڈ میں پھنسے رہیں گے، بالی ووڈ ہالی ووڈ نے خود ان کے اپنے کلچر کو تباہ کردیا، خاندانی نظام ٹوٹ گیا، امت مسلمہ میں خاندانی نظام ہی تو سلامت بچا ہے، میڈیا اور اسمارٹ فونز پر جتنی فحاشی لائیں گے اس سے براہ راست خاندانی نظام کو نقصان ہوگا، اسی کا نتیجہ ہے پاکستان میں خواتین اور بچوں سے زیادتی کے جرائم تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پردے ہے ہی خاندانی نظام کو بچانے کےلیے، ہالی ووڈ میں شادی کی اوسط مدت ڈھائی سال ہے، کیونکہ اس طرز زندگی میں خاندانی نظام نہیں چلتا، ارطرل لانے کا مقصد ہی لوگوں کو متبادل دینا تھا، جس میں ہالی ووڈ بالی ووڈ کا گند نہیں۔

عوام کے سمندر کو ادارے نہیں روک سکتے

عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام میرا ساتھ نکل پڑے ہیں، اداروں میں بھی انسان ہوتے ہیں، وہ عوام کو نہیں روک سکتے اور نہ ہی وہ روکنا چاہیں گے، کیونکہ اداروں کو بھی اندر سے دباؤ کا سامنا ہوگا، اس عوامی لہر کو کوئی نہیں روک سکتا۔

مجھے نکال دیں تو پی ٹی آئی میں کوئی اور لیڈر بن جائے گا

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں سے عمران خان کو نکال دیں تو پی ٹی آئی میں کوئی اور لیڈر بن جائے گا، پارٹی الیکشن میں اس کا چناؤ ہوگا، سارے پارٹی ارکان اپنا لیڈر منتخب کریں گے۔
Load Next Story