شہباز گل کو گرفتاری سے روکنے کے حکم میں 9 مئی تک توسیع
اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہباز گل کو آئندہ سماعت پر پیشی سے استثنیٰ دے دیا
MUZAFFARABAD:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہباز گل کو گرفتاری سے روکنے کے حکم میں 9 مئی تک توسیع کر دی۔
عدالت نے شہباز گل کو آئندہ سماعت پر پیشی سے استثنیٰ دے دیا جبکہ ڈاکٹر شہباز گل کے کیس کو توہین مذہب کے دیگر کیسز کے ساتھ منسلک کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
توہین مذہب مقدمات میں ڈاکٹر شہباز گل کی حفاظت ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، ڈاکٹر شہباز گل زخمی حالت میں عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت ڈاکٹر شہباز گل نے چیف جسٹس اطہر من اللہ سے کہا کہ میری پہلی ملاقات آپ سے عدلیہ بحالی تحریک میں ہوئی، میں اسلامی یونیورسٹی میں اسٹنٹ پروفیسر تھا اور اپنے طلبہ کو لیکر کر عدلیہ بحالی تحریک میں جاتا تھا۔
ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ جس طرح یہ میرے خلاف کاروائیاں کر رہے ہیں پتہ نہیں آپ کے سامنے آئندہ سماعت پر ہوں یا نا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نہیں نہیں ایسا کچھ نہیں، سیاسی نہیں ہم قانونی معاملات کو دیکھ لیتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حکومت کے خاتمے پر جس پہلے بندے پر حملہ ہوا وہ میں ہوں، مریم نواز کا بیان موجود ہے کہ انہیں کچلنا چاہیے، پتہ نہیں اگلی سماعت پر میں آپ کے سامنے موجود بھی ہوں یا نہیں۔ عدالت نے کہا کہ پٹشنر کے وکلا کا کہنا ہے کہ کیسز بد نیتی پر مبنی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دیکھیں شہباز صاحب مجھے نہیں پتہ عدلیہ بحالی تحریک کامیاب ہوئی یا نہیں، عدلیہ بحالی تحریک کا مقصد تھا کہ آئین کے تحت تمام ادارے چلیں، ہم تنقید کو ویلکم کرتے ہیں لیکن اگر آئین اور اداروں کا احترام نہیں ہو گا تو پھر افراتفری ہوگی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سب اپنے آپ سے سوال پوچھیں کہ کیا ہم نے لائرز موومنٹ کے مقاصد حاصل کیے؟ اگر ساری چیزیں سیاسی بیانیے پر چلنی ہیں تو اس کا اختتام انتشار پر ہی ہوگا، سیاسی جماعتیں رائے عامہ ہموار کرتی ہیں، پولیٹیکل لیڈر کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ سب کو سوچنا چاہیے، اللہ تعالیٰ آپ کو جلد صحت یاب کرے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہباز گل کو گرفتاری سے روکنے کے حکم میں 9 مئی تک توسیع کر دی۔
عدالت نے شہباز گل کو آئندہ سماعت پر پیشی سے استثنیٰ دے دیا جبکہ ڈاکٹر شہباز گل کے کیس کو توہین مذہب کے دیگر کیسز کے ساتھ منسلک کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
توہین مذہب مقدمات میں ڈاکٹر شہباز گل کی حفاظت ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، ڈاکٹر شہباز گل زخمی حالت میں عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت ڈاکٹر شہباز گل نے چیف جسٹس اطہر من اللہ سے کہا کہ میری پہلی ملاقات آپ سے عدلیہ بحالی تحریک میں ہوئی، میں اسلامی یونیورسٹی میں اسٹنٹ پروفیسر تھا اور اپنے طلبہ کو لیکر کر عدلیہ بحالی تحریک میں جاتا تھا۔
ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ جس طرح یہ میرے خلاف کاروائیاں کر رہے ہیں پتہ نہیں آپ کے سامنے آئندہ سماعت پر ہوں یا نا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نہیں نہیں ایسا کچھ نہیں، سیاسی نہیں ہم قانونی معاملات کو دیکھ لیتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حکومت کے خاتمے پر جس پہلے بندے پر حملہ ہوا وہ میں ہوں، مریم نواز کا بیان موجود ہے کہ انہیں کچلنا چاہیے، پتہ نہیں اگلی سماعت پر میں آپ کے سامنے موجود بھی ہوں یا نہیں۔ عدالت نے کہا کہ پٹشنر کے وکلا کا کہنا ہے کہ کیسز بد نیتی پر مبنی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دیکھیں شہباز صاحب مجھے نہیں پتہ عدلیہ بحالی تحریک کامیاب ہوئی یا نہیں، عدلیہ بحالی تحریک کا مقصد تھا کہ آئین کے تحت تمام ادارے چلیں، ہم تنقید کو ویلکم کرتے ہیں لیکن اگر آئین اور اداروں کا احترام نہیں ہو گا تو پھر افراتفری ہوگی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سب اپنے آپ سے سوال پوچھیں کہ کیا ہم نے لائرز موومنٹ کے مقاصد حاصل کیے؟ اگر ساری چیزیں سیاسی بیانیے پر چلنی ہیں تو اس کا اختتام انتشار پر ہی ہوگا، سیاسی جماعتیں رائے عامہ ہموار کرتی ہیں، پولیٹیکل لیڈر کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ سب کو سوچنا چاہیے، اللہ تعالیٰ آپ کو جلد صحت یاب کرے۔