اس جیل میں کتابیں پڑھنے والوں کی سزا کم ہوجاتی ہے
بولیویا میں سرکاری منصوبے کے تحت خواندہ ہونے اور کتابیں پڑھنے سے اسیری کی مدت کئی ہفتوں تک کم کی جاسکتی ہے
ISLAMABAD:
ایک ملک ایسا بھی ہے جہاں اگر قیدی خواندہ ہوکر یا کتابوں کی مخصوص تعداد پڑھ کرجیل میں اپنی اسیری کی مدت کم کرسکتے ہیں۔ اب بولیویا میں قیدیوں سے اٹااٹ بھرے ہوئے جیلوں میں حکومتی پروگرام شروع کیا ہے جہاں وہ کتابیں پڑھ کر اپنی سزا کی مدت میں دنوں، ہفتوں اور مہینوں کی کمی پاسکتے ہیں۔
حکومت کے مطابق سب سے پہلے برازیل نے کامیابی سے یہ پروگرام شروع کیا تھا جس کا مقصد ان پڑھ قیدیوں کو خواندہ بنانا تھا۔ اب بولیویا سرکار نے'بکس بیہائنڈ بارز' نامی منصوبہ شروع کیا ہے جو مدتِ قید کم کرسکتا ہے۔ اگرچہ وہاں سزائے موت اور عمرقید نہیں ہوتی لیکن سست عدالتی نظام کی وجہ سے قیدیوں کو طویل عرصہ جیل میں گزارنا پڑتا ہے۔
اب ملک بھر کے 47 جیلوں میں یہ منصوبہ جاری ہے جہاں اب تک 800 سے زائد افراد مطالعہ شروع کرچکے ہیں اور کئی افراد لکھنا بھی سیکھ چکے ہیں۔ ان میں سے ایک خاتون اسیر جیکولین بھی ہیں جو آٹھ کتابیں پڑھ چکی ہیں اور پڑھنے کے چار ٹیسٹ پاس کرچکی ہیں۔
منصوبے کا ہدف وہ غریب اور ان پڑھ قیدی ہیں جو کسی وجہ سے لکھ اور پڑھ نہ سکے اور قیدیوں کی بڑی تعداد نے اس میں دلچسپی کا اظہاربھی کیا ہے۔ تاہم لکھنا پڑھنا سیکھنے اور کتابیں پڑھنے پر سزا میں معافی کا فیصلہ ایک بورڈ کرتا ہے جو کئی گھنٹوں سے کچھ دنوں تک ہوسکتی ہے۔ بعض افراد کو کچھ ہفتوں کی رعایت بھی دی گئی ہے۔
ایک اور قیدی نے بتایا کہ جب وہ کتابیں پڑھتا ہے تو ایک نئی دنیا سامنے آتی ہے اور بہت جلد قید کی سلاخیں بھی محو ہوجائیں گی۔
ایک ملک ایسا بھی ہے جہاں اگر قیدی خواندہ ہوکر یا کتابوں کی مخصوص تعداد پڑھ کرجیل میں اپنی اسیری کی مدت کم کرسکتے ہیں۔ اب بولیویا میں قیدیوں سے اٹااٹ بھرے ہوئے جیلوں میں حکومتی پروگرام شروع کیا ہے جہاں وہ کتابیں پڑھ کر اپنی سزا کی مدت میں دنوں، ہفتوں اور مہینوں کی کمی پاسکتے ہیں۔
حکومت کے مطابق سب سے پہلے برازیل نے کامیابی سے یہ پروگرام شروع کیا تھا جس کا مقصد ان پڑھ قیدیوں کو خواندہ بنانا تھا۔ اب بولیویا سرکار نے'بکس بیہائنڈ بارز' نامی منصوبہ شروع کیا ہے جو مدتِ قید کم کرسکتا ہے۔ اگرچہ وہاں سزائے موت اور عمرقید نہیں ہوتی لیکن سست عدالتی نظام کی وجہ سے قیدیوں کو طویل عرصہ جیل میں گزارنا پڑتا ہے۔
اب ملک بھر کے 47 جیلوں میں یہ منصوبہ جاری ہے جہاں اب تک 800 سے زائد افراد مطالعہ شروع کرچکے ہیں اور کئی افراد لکھنا بھی سیکھ چکے ہیں۔ ان میں سے ایک خاتون اسیر جیکولین بھی ہیں جو آٹھ کتابیں پڑھ چکی ہیں اور پڑھنے کے چار ٹیسٹ پاس کرچکی ہیں۔
منصوبے کا ہدف وہ غریب اور ان پڑھ قیدی ہیں جو کسی وجہ سے لکھ اور پڑھ نہ سکے اور قیدیوں کی بڑی تعداد نے اس میں دلچسپی کا اظہاربھی کیا ہے۔ تاہم لکھنا پڑھنا سیکھنے اور کتابیں پڑھنے پر سزا میں معافی کا فیصلہ ایک بورڈ کرتا ہے جو کئی گھنٹوں سے کچھ دنوں تک ہوسکتی ہے۔ بعض افراد کو کچھ ہفتوں کی رعایت بھی دی گئی ہے۔
ایک اور قیدی نے بتایا کہ جب وہ کتابیں پڑھتا ہے تو ایک نئی دنیا سامنے آتی ہے اور بہت جلد قید کی سلاخیں بھی محو ہوجائیں گی۔