پاکستان کرکٹ کا نظام بدلنے والے اپنے فیصلے پر ڈٹ گئے

سابقہ ڈومیسٹک سسٹم فراڈ تھا،فرسٹ ڈویژن ڈپارٹمنٹس کرکٹرز کو سیکنڈ میچز کھیلنے کیلیے ریلیز کر دیتے تھے، احسان مانی


Sports Desk May 08, 2022
دنیا میں کسی بھی کرکٹ بورڈ کا کام کرکٹرز کو ملازمتیں فراہم کرنا نہیں ہے، سابق چیئرمین کا دعویٰ۔ فوٹو: فائل

LONDON: پاکستان کرکٹ کا نظام بدلنے والے اپنے فیصلے پر ڈٹ گئے جب کہ سابق چیئرمین پی سی بی احسان مانی کے مطابق سابقہ ڈومیسٹک سسٹم فراڈ تھا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کے کہنے پر جب پی سی بی نے فرسٹ کلاس کرکٹ کے ڈھانچے میں تبدیلی کی تو اس وقت چیئرمین احسان مانی تھے، انھوں نے لندن میں برطانوی نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں کہا کہ جب میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا سربراہ بنا تو اس وقت سوائے ایک کے دیگر تمام بینکس نے فرسٹ کلاس کرکٹ سے خود کو الگ کر لیا تھا،مذکورہ ادارے نے بھی ہمیں کہہ دیا تھا کہ یہ ان کا آخری سیزن ہے، یہ ڈپارٹمنٹس معاشی صورتحال کی وجہ سے اسے بوجھ سمجھ رہے تھے۔

احسان مانی نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا اور آناً فاناً بورڈ نے ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کر دی ، انھوں نے کہا کہ میں نے بورڈ میں آنے کے بعد تمام معاملات کا خود بغور جائزہ لیا اور جو بات سامنے آئی وہ یہ تھی کہ سارا سسٹم ہی فراڈ تھا،زیادہ تر ڈپارٹمنٹس فرسٹ ڈویژن میں تھے لیکن یہ اپنے کرکٹرز کو سیکنڈ ڈویژن کھیلنے کے لیے ریلیز کر دیتے تھے،فرسٹ کلاس کرکٹ کا مقصد پاکستان کے لیے کرکٹرز بنانا ہوتا ہے لیکن ایسے کھلاڑی جو کئی برسوں سے کھیل رہے ہوتے تھے اور جن کا پاکستان کی نمائندگی کا کوئی امکان نہیں تھا، وہ پہلے اپنے ڈپارٹمنٹ اور پھر سیکنڈ ڈویژن بھی کھیلتے تھے۔

سابق چیئرمین نے مزید کہا کہ اس کی ایک مثال فیصل آباد کی ہے جس نے گریڈ ٹو سے ون میں کوالیفائی کیا لیکن اس کے کئی کھلاڑی اس لیے دستیاب نہیں تھے کیونکہ وہ پہلے ہی کسی اور ڈپارٹمنٹ سے تعلق رکھتے تھے۔6ایسوسی ایشنز کی بنیاد پر فرسٹ کلاس کرکٹ کھلانے کا مقصد یہ تھا کہ وہ بہترین کھلاڑی کھیلیں جو پاکستانی ٹیم میں آ سکتے ہوں، ہمیں ان میں کوئی دلچسپی نہیں تھی جو گذشتہ 8،10 سال سے کھیل رہے تھے اور ان کے حوالے سے کوئی امید نہیں تھی کہ پاکستان کی نمائندگی کر سکیں گے،انھیں صرف نوکری ملی ہوئی تھی۔

انھوں نے کہا کہ دنیا میں کسی بھی کرکٹ بورڈ کا یہ کام نہیں ہوتا کہ وہ کرکٹرز کو ملازمتیں دے، آج کے کھلاڑیوں کو ڈپارٹمنٹس سے زیادہ تنخواہ مل رہی ہے، نہ صرف موجودہ کرکٹرز کو ایک سسٹم کے تحت کھلا کر معاوضے دیے جا رہے ہیں بلکہ سابق کرکٹرز سے بھی کہا گیا کہ وہ میچ ریفری، امپائرنگ اور کوچنگ میں آئیں، ان میں سے کئی اب ایسوسی ایشن کی ٹیموں کے کوچز ہیں۔

احسان مانی نے کہا کہ کرکٹ کلبز کی بھی اسکروٹنی کی گئی جس سے پتہ چلا کہ 25 فیصد کلب فراڈ تھے، ان کا کوئی وجود ہی نہیں تھا، اس فراڈ کو ختم کرنے کے لیے لائیو اسکورنگ کا طریقہ اختیار کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔