نیب کی 90 روزہ حراست کا اختیار ختم کرنے کا فیصلہ
وزیر اعظم سے بیورو کریٹس کی ملاقات، 90 روز حراست انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار
ISLAMABAD:
نیب قوانین میں مجوزہ ترامیم کے بعد نیب90 روز تک کسی کو بھی تحویل میں نہیں رکھ سکے گا جب کہ ملزم کی تحویل 14 روز تک ہو گی۔
نیب قوانین میں مجوزہ ترامیم سے چودہ روز ریمانڈ مکمل ہونے پر ضمانت دائر کی جا سکے گی، ضمانت منسوخ ہونے پر ملزم جوڈیشل ریمانڈ پر رہے گا جبکہ الزام کی انکوائری ہونے سے قبل گرفتار نہیں کیا جا سکے گا اور جرم ثابت کرنے کی ذمہ داری نیب کی ہو گی۔ اس سے نیب کی ساکھ بہتر ہونے اور افسران کو کسی بھی کیس کی انکوائری کرنے میں آسانی ہوگی۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے وزیراعظم سے سینئر حاضر سروس اور سابق بیورو کریٹس نے ملاقات کرتے ہوئے نیب کی جانب سے 90روز تک حراست کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے نیب قوانین میں ترامیم لانے کی تجویز دی گئی ہے، وزیراعظم نے بیورو کریٹس کو قوانین میں ترامیم لانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
بتایا گیا ہے نیب قوانین میں پہلے تین اہم ایشو پر ترمیم کی جائے گی، ترمیم کے بعد کسی کو بھی 90 روز تک تحویل میں نہیں رکھا جا سکے گا ، ملزم کو 14 روز تک حراست میں رکھا جا سکے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے نیب قوانین میں ترامیم کرکے جلد نئے قوانین کے مطابق ترامیم شدہ قوانین پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔
نیب قوانین میں مجوزہ ترامیم کے بعد نیب90 روز تک کسی کو بھی تحویل میں نہیں رکھ سکے گا جب کہ ملزم کی تحویل 14 روز تک ہو گی۔
نیب قوانین میں مجوزہ ترامیم سے چودہ روز ریمانڈ مکمل ہونے پر ضمانت دائر کی جا سکے گی، ضمانت منسوخ ہونے پر ملزم جوڈیشل ریمانڈ پر رہے گا جبکہ الزام کی انکوائری ہونے سے قبل گرفتار نہیں کیا جا سکے گا اور جرم ثابت کرنے کی ذمہ داری نیب کی ہو گی۔ اس سے نیب کی ساکھ بہتر ہونے اور افسران کو کسی بھی کیس کی انکوائری کرنے میں آسانی ہوگی۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے وزیراعظم سے سینئر حاضر سروس اور سابق بیورو کریٹس نے ملاقات کرتے ہوئے نیب کی جانب سے 90روز تک حراست کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے نیب قوانین میں ترامیم لانے کی تجویز دی گئی ہے، وزیراعظم نے بیورو کریٹس کو قوانین میں ترامیم لانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
بتایا گیا ہے نیب قوانین میں پہلے تین اہم ایشو پر ترمیم کی جائے گی، ترمیم کے بعد کسی کو بھی 90 روز تک تحویل میں نہیں رکھا جا سکے گا ، ملزم کو 14 روز تک حراست میں رکھا جا سکے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے نیب قوانین میں ترامیم کرکے جلد نئے قوانین کے مطابق ترامیم شدہ قوانین پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔