لیاری میں عیدالفطر کے ایام
ملک بھر کی طرح کراچی کے قدیمی علاقے لیاری میں بھی یکم شوال عید الفطر 1443ہجری مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی گئی
رمضان المبارک کی بابرکت سعادتوں اور رحمتوں سے بھرپور ساعتوں کے بعد اللہ تعالیٰ نے عید کا انعام عطا فرمایا ہے جو رب کریم کی بے پناہ عنایات کا مظہر ہے ،بلاشبہ عید کا دن خوشیاں باٹنے اور اپنے معاشرہ کے محروم طبقے کے لیے ایثار و قربانی کا دن ہوتا ہے،اس دن کا تقاضا ہوتا ہے کہ ضرورت مندوں ،ناداروں ،غریبوں اور محتاجوں کی بھرپور مدد کرتے ہوئے انھیں بھی خوشیوں میں شامل ہونے کا موقع فراہم کریں۔
ملک بھر کی طرح کراچی کے قدیمی علاقے لیاری میں بھی یکم شوال عید الفطر 1443ہجری مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی گئی۔ بلدیہ عالیہ جنوبی کراچی کی جانب سے لیاری کے چھ مختلف مقامات پر عید الفطر ادا کرنے اہتمام کیا گیا ۔قبل ازیں ان عید گاہوں کے اطراف میں صفائی اور چونے کے چھڑکاؤ کا کام کیا گیا اور لیاری کی عید گاہوں ،عوامی مقامات اور پارکوں کے باہر حفاظتی اقدامات بہتر انداز میں دیکھنے کو ملے۔
نماز عید الفطر ادا کرنے کے بعد لوگ ایک دوسرے سے گلے ملتے اور عید مبارک باد دیتے دکھائی دیے اسی طرح لوگ اپنے اپنے گھروں میں روانہ ہوئے، جہاں انھوں نے اپنے اہل خانہ، عزیز و اقارب اور پڑوسیوں سے عید ملی اور حسب روایت بچوں میں عیدی تقسیم کیں۔امسال لیاری کے قبرستانوں میں بھی زائرین کا رش دکھائی دیا اور لیاری ندی کے اس پار قائم قدیمی قبرستان میوہ شاہ میں بھی لوگ اپنے پیاروں کی قبروں پر فاتحہ خوانی کے لیے گئے کیونکہ اکثریتی آبادی اپنے پیاروں کی میوہ شاہ قبرستان میں تدفین کرتے ہیں۔
عید کے تینوں ایام لیاری کے مختلف علاقوں میں عارضی تفریح گاہیں قائم کی گئیں، جہاں بھوت گھر ،مختلف جھولیں لگائے گئے تھے جن سے بچے محظوظ ہوتے رہے ،بچوں کی بڑی تعداد گھڑ سواری ،تانگہ سواری ،سوزوکی سواری اور آٹو رکشہ سواری کرتے دکھائی دیے اور گلیوں،سڑکوں اور پاکوں میں بچے آپس میں مختلف کھیل کھیلتے نظر آئے جس میں کھلونا پستولوں سے کھیلنا بھی شامل تھے۔عید کے دوسرے اور تیسرے دن مختلف گروپوں کی صورت میں مرد ،خواتین اور بچوں نے کراچی شہر کی تفریح گاہوں کا رخ کیا اور سیر سے لطف اندوز ہوئے۔
شہر کراچی کی مشہور تفریح گاہوں میں چڑیا گھر، سفاری پارک ،کلفٹن باغ ابن قاسم ،سی ویو، مزار قائد اعظم ،ہل پارک ،ہاکس بے شامل ہیں جب کہ کراچی سے باہر بلوچستان کے ساحلی علاقے گڈانی ،کنڈ ملیر وغیرہ بھی شامل ہیں جہاں کراچی کے دیگر علاقوں کے لوگ بھی تفریح کے لیے جاتے ہیں ۔ کورونا وائرس کے 2برس کے برعکس امسال عید الفطر کی چاند رات میں روایتی گہما گہمی کراچی کے دیگر علاقوں کی طرح لیاری میں بھی عروج پر رہی ، کورونا کی وباء کم ہونے اور پاپندیاں ختم ہونے کے بعد لیاری کے لوگوں نے بھی مذہبی جوش و خروش اور روایتی انداز میں عید الفطر منانے کے لیے بھر پور تیاریاں کی ، تاہم مہنگائی اور قوت خرید کم ہونے کی وجہ سے متوسط ، غریب اور دیہاڑی دار طبقہ عید کی بھر پور خوشیاں اپنے اہل خانہ کے ساتھ منانے کے لیے وہ تیاریاں نہیں کرسکا جو وہ ماضی میں کرتا تھا۔
لیاری کی مارکیٹوں میں متوسط اور غریب طبقے نے اپنی آمدنی کو مد نظر رکھتے ہوئے عید کی خریداری کی زیادہ تر لوگوں نے تیار شدہ شلوار قمیص اور مختلف اقسام کے کم قیمت والے سینڈل، جوتے ،کپڑے یادیگر اشیا خریدیں ۔ان اشیاکی خریداری پر فی کس خرچہ کم سے کم 7ہزار روپے یا اس سے زائد رہا یہ عید اخراجات کم آمدنی والے طبقے کے لیے ہیں، جن افراد کی آمدنی زیادہ ہے یا وہ خوشحال ہیں، انھوں نے عید خریداری اپنی مالی حیثیت کیمطابق کی۔ چاند رات کو رات گئے تک لیاری کی بازاروں ،مارکیٹوں ، مالز، شاپنگ سینٹرز اور عام دکانوں میں رش دیکھنے میں آیا۔
لیاری کی سب سے بڑی مارکیٹ جھٹ پٹ مارکیٹ خواتین کے لیے مختص تھی جہاں خواتین کی غیر معمولی رش فطری امر تھا اسی طرح اس کے برابر میں جڑا غریب شاہ مارکیٹ چاکیواڑہ میں مرد اور بچے زیادہ نظر آئے جہاں کے جوتے چواٹ اور سینڈل بہت مشہور ہیں، اسی طرح لی مارکیٹ ، کمہار واڑہ مارکیٹ ، کھڈہ میمن سوسائٹی مارکیٹ، دریا آباد مارکیٹ ، آگرہ تاج کالونی مارکیٹ ،بہار کالونی مارکیٹ ،کچھی مارکیٹ کلری ،عظیم پلازہ عثمان آباد مارکیٹ جو کہ لیاری کی نمایاں بازار اور مارکیٹیں ہیں میں بھی خریداروں کی گہما گہمی رہی ۔ چاند رات کے موقع پر لیاری کے لوگوںکی جانب سے بڑی تعداد میں اشیائے خور و نوش بھی خریدی گئیں تاکہ عید پر روایتی مہمان نوازی اور دعوتوں کا اہتمام کیا جاسکے۔
خواتین اور مردوں نے لیاری کے مختلف بازاروں، مارکیٹوں اور کریانہ اسٹورز سمیت دیگر مقامات سے بکرے ،گائے، بچھیااورمرغی کا گوشت خریدا، جب کہ کریانہ کی دکانوں سے سویاں ،چینی ،چاول ، مصالحہ جات اور دیگر کھانے پینے کی اشیا خریدیں گئیں ۔عید الفطر پر روایتی دعوتوں اور مہمان نوازی کے اہتمام کیے گئے ۔ چاند رات کو دودھ ، مٹھائیوں اور نمکو کی دکانوں پر بھی رش دیکھنے میں آیا۔ عید کے تینوں دن شیر خورمہ ،بریانی ،قورمہ ،چکن اور مٹن کڑائی اور دیگر پکوان بنائے گئے ۔ چاند رات کو لیاری کے حجام کی دکانوں پر بھی روایتی رش دیکھنے میں آیا جہاں مرد ،بزرگ ،نوجوان اور بچے عید کی تیاری کے لیے بال کٹوائے، خط بنوائے، شیوکرائے ،فیشل اور مساج کرائے۔
حجام کی ان دکانوں پر عام دنوں کی نسبت کٹنگ اور دیگر کاموں کی مد میں 30سے 40فیصد اجرت زیادہ وصول کی گئی۔ رمضان المبارک کی شروعات سے لیکر چاند رات تک لیاری بھر میں مختلف فلاحی اداروں اور مخیر حضرات کی جانب سے غریب اور متوسط طبقے میںراشن تقسیم اور عید گفٹ تقسیم کیے گئے۔ کراچی کے دیگر علاقوں کی طرح لیاری بھر میں بھی عید الفطر سے قبل ہی چاند رات و عید کی نماز تک مختلف علاقوں میں گداگروں کی یلغار دیکھنے میں آئی ۔گدا گروں کی بڑی تعداد گلیوں ،بازاروں ،مارکیٹوں اور عوامی مقامات پر بھیک مانگتے ہوئے نظر آئی ، اس طرح خیر و عافیت کے ساتھ ماہ رمضان اور عید کے تین دن گزر گئے ۔
ملک بھر کی طرح کراچی کے قدیمی علاقے لیاری میں بھی یکم شوال عید الفطر 1443ہجری مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی گئی۔ بلدیہ عالیہ جنوبی کراچی کی جانب سے لیاری کے چھ مختلف مقامات پر عید الفطر ادا کرنے اہتمام کیا گیا ۔قبل ازیں ان عید گاہوں کے اطراف میں صفائی اور چونے کے چھڑکاؤ کا کام کیا گیا اور لیاری کی عید گاہوں ،عوامی مقامات اور پارکوں کے باہر حفاظتی اقدامات بہتر انداز میں دیکھنے کو ملے۔
نماز عید الفطر ادا کرنے کے بعد لوگ ایک دوسرے سے گلے ملتے اور عید مبارک باد دیتے دکھائی دیے اسی طرح لوگ اپنے اپنے گھروں میں روانہ ہوئے، جہاں انھوں نے اپنے اہل خانہ، عزیز و اقارب اور پڑوسیوں سے عید ملی اور حسب روایت بچوں میں عیدی تقسیم کیں۔امسال لیاری کے قبرستانوں میں بھی زائرین کا رش دکھائی دیا اور لیاری ندی کے اس پار قائم قدیمی قبرستان میوہ شاہ میں بھی لوگ اپنے پیاروں کی قبروں پر فاتحہ خوانی کے لیے گئے کیونکہ اکثریتی آبادی اپنے پیاروں کی میوہ شاہ قبرستان میں تدفین کرتے ہیں۔
عید کے تینوں ایام لیاری کے مختلف علاقوں میں عارضی تفریح گاہیں قائم کی گئیں، جہاں بھوت گھر ،مختلف جھولیں لگائے گئے تھے جن سے بچے محظوظ ہوتے رہے ،بچوں کی بڑی تعداد گھڑ سواری ،تانگہ سواری ،سوزوکی سواری اور آٹو رکشہ سواری کرتے دکھائی دیے اور گلیوں،سڑکوں اور پاکوں میں بچے آپس میں مختلف کھیل کھیلتے نظر آئے جس میں کھلونا پستولوں سے کھیلنا بھی شامل تھے۔عید کے دوسرے اور تیسرے دن مختلف گروپوں کی صورت میں مرد ،خواتین اور بچوں نے کراچی شہر کی تفریح گاہوں کا رخ کیا اور سیر سے لطف اندوز ہوئے۔
شہر کراچی کی مشہور تفریح گاہوں میں چڑیا گھر، سفاری پارک ،کلفٹن باغ ابن قاسم ،سی ویو، مزار قائد اعظم ،ہل پارک ،ہاکس بے شامل ہیں جب کہ کراچی سے باہر بلوچستان کے ساحلی علاقے گڈانی ،کنڈ ملیر وغیرہ بھی شامل ہیں جہاں کراچی کے دیگر علاقوں کے لوگ بھی تفریح کے لیے جاتے ہیں ۔ کورونا وائرس کے 2برس کے برعکس امسال عید الفطر کی چاند رات میں روایتی گہما گہمی کراچی کے دیگر علاقوں کی طرح لیاری میں بھی عروج پر رہی ، کورونا کی وباء کم ہونے اور پاپندیاں ختم ہونے کے بعد لیاری کے لوگوں نے بھی مذہبی جوش و خروش اور روایتی انداز میں عید الفطر منانے کے لیے بھر پور تیاریاں کی ، تاہم مہنگائی اور قوت خرید کم ہونے کی وجہ سے متوسط ، غریب اور دیہاڑی دار طبقہ عید کی بھر پور خوشیاں اپنے اہل خانہ کے ساتھ منانے کے لیے وہ تیاریاں نہیں کرسکا جو وہ ماضی میں کرتا تھا۔
لیاری کی مارکیٹوں میں متوسط اور غریب طبقے نے اپنی آمدنی کو مد نظر رکھتے ہوئے عید کی خریداری کی زیادہ تر لوگوں نے تیار شدہ شلوار قمیص اور مختلف اقسام کے کم قیمت والے سینڈل، جوتے ،کپڑے یادیگر اشیا خریدیں ۔ان اشیاکی خریداری پر فی کس خرچہ کم سے کم 7ہزار روپے یا اس سے زائد رہا یہ عید اخراجات کم آمدنی والے طبقے کے لیے ہیں، جن افراد کی آمدنی زیادہ ہے یا وہ خوشحال ہیں، انھوں نے عید خریداری اپنی مالی حیثیت کیمطابق کی۔ چاند رات کو رات گئے تک لیاری کی بازاروں ،مارکیٹوں ، مالز، شاپنگ سینٹرز اور عام دکانوں میں رش دیکھنے میں آیا۔
لیاری کی سب سے بڑی مارکیٹ جھٹ پٹ مارکیٹ خواتین کے لیے مختص تھی جہاں خواتین کی غیر معمولی رش فطری امر تھا اسی طرح اس کے برابر میں جڑا غریب شاہ مارکیٹ چاکیواڑہ میں مرد اور بچے زیادہ نظر آئے جہاں کے جوتے چواٹ اور سینڈل بہت مشہور ہیں، اسی طرح لی مارکیٹ ، کمہار واڑہ مارکیٹ ، کھڈہ میمن سوسائٹی مارکیٹ، دریا آباد مارکیٹ ، آگرہ تاج کالونی مارکیٹ ،بہار کالونی مارکیٹ ،کچھی مارکیٹ کلری ،عظیم پلازہ عثمان آباد مارکیٹ جو کہ لیاری کی نمایاں بازار اور مارکیٹیں ہیں میں بھی خریداروں کی گہما گہمی رہی ۔ چاند رات کے موقع پر لیاری کے لوگوںکی جانب سے بڑی تعداد میں اشیائے خور و نوش بھی خریدی گئیں تاکہ عید پر روایتی مہمان نوازی اور دعوتوں کا اہتمام کیا جاسکے۔
خواتین اور مردوں نے لیاری کے مختلف بازاروں، مارکیٹوں اور کریانہ اسٹورز سمیت دیگر مقامات سے بکرے ،گائے، بچھیااورمرغی کا گوشت خریدا، جب کہ کریانہ کی دکانوں سے سویاں ،چینی ،چاول ، مصالحہ جات اور دیگر کھانے پینے کی اشیا خریدیں گئیں ۔عید الفطر پر روایتی دعوتوں اور مہمان نوازی کے اہتمام کیے گئے ۔ چاند رات کو دودھ ، مٹھائیوں اور نمکو کی دکانوں پر بھی رش دیکھنے میں آیا۔ عید کے تینوں دن شیر خورمہ ،بریانی ،قورمہ ،چکن اور مٹن کڑائی اور دیگر پکوان بنائے گئے ۔ چاند رات کو لیاری کے حجام کی دکانوں پر بھی روایتی رش دیکھنے میں آیا جہاں مرد ،بزرگ ،نوجوان اور بچے عید کی تیاری کے لیے بال کٹوائے، خط بنوائے، شیوکرائے ،فیشل اور مساج کرائے۔
حجام کی ان دکانوں پر عام دنوں کی نسبت کٹنگ اور دیگر کاموں کی مد میں 30سے 40فیصد اجرت زیادہ وصول کی گئی۔ رمضان المبارک کی شروعات سے لیکر چاند رات تک لیاری بھر میں مختلف فلاحی اداروں اور مخیر حضرات کی جانب سے غریب اور متوسط طبقے میںراشن تقسیم اور عید گفٹ تقسیم کیے گئے۔ کراچی کے دیگر علاقوں کی طرح لیاری بھر میں بھی عید الفطر سے قبل ہی چاند رات و عید کی نماز تک مختلف علاقوں میں گداگروں کی یلغار دیکھنے میں آئی ۔گدا گروں کی بڑی تعداد گلیوں ،بازاروں ،مارکیٹوں اور عوامی مقامات پر بھیک مانگتے ہوئے نظر آئی ، اس طرح خیر و عافیت کے ساتھ ماہ رمضان اور عید کے تین دن گزر گئے ۔