رضاکاروں نے مصنوعی ذہانت کی بدولت 1000 سے زائد سیارچے دریافت کرلیے

ہبل خلائی دوربین کے ڈٰیٹا اور تصاویر میں شوقیہ ماہرین نے آرٹیفیشل اینٹلی جنس کی مدد سے اہم دریافتیں کی ہیں

رضاکاروں نے اے آئی کی مدد سے ناسا کی ہبل خلائی دوربین کے تصاویر میں پوشیدہ 1000 سےزائد سیارچے دریافت کئے ہیں، تصویر میں خمیدہ راستے سیارچوں کو ظاہر کررہے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ ناسا اور ای ایس اے

ISLAMABAD:
رضاکاروں اور شوقیہ فلکیات دانوں نے ہبل خلائی دوربین کے ڈیٹا کو چھان کر ایک ہزار سے زائد سیارچے دریافت کئے ہیں تاہم اس میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے بھی مدد لی گئی ہے۔

وجہ یہ ہے کہ اب تک ہبل خلائی دوربین کا ڈیٹا اورتصاویربغور نہیں دیکھی گئی ہیں۔ ان میں کہکشاں، سیاروں، ستاروں کے علاوہ دیگر کئی چھوٹے اجسام بھی موجود ہیں۔ اب رضاکاروں نے سافٹ ویئرکی مدد سے 1316 سیارچے (ایسٹرائڈ) دریافت کئے ہیں۔

واضح رہے کہ ہبل خلائی دوربین ناسا اور یورپی خلائی ایجنسی کا مشترکہ منصوبہ تھا۔ اس کی تصاویر میں بعض مدھم نقطے ملے جن پر غور نہیں کیا گیا۔ اس طرح کئی عشروں میں لاتعداد تصاویر لی گئی ہیں جن میں کئی ان دیکھی دریافتیں آج بھی ہماری منتظر ہیں۔


جمعے کے روز ہبل خلائی دوربین کی ٹیم نے باضابطہ اعلا میں کہا ہے کہ زونیورس نامی پروگرام کے تحت ہبل دوربین کی تصاویر میں سیارچے کی تلاش شروع کی گئی ۔ اس ضمن میں 2002 سے 2021 تک 11400 رضاکاروں نے بڑی محنت سے ہزاروں تصاویر کا جائزہ لیا۔ انہوں نے سیارچوں کے خمیدہ راستوں کو تلاش کیا۔ پھر اس کا ڈیٹا اے آئی سافٹ ویئر میں شامل کیا گیا جہاں مصنوعی ذہانت سے ان کی تلاش شروع کی گئی۔

بڑے اور واضح سیارچے تو فوری طور پر سمجھ میں آگئے لیکن 1031 مدھم روشنیاں ایسی تھیں جو مریخ اور مشتری کے درمیان موجود تھیں اور ان پر نظر نہیں گئی تھی۔ ہبل دوربین انتظامیہ نے رضاکاروں کی مدد سے ان پر غور شروع کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام سیارچوں کی تصدیق ہوئی اور اسے سمجھ کر ہم نظامِ شمسی کی ابتدائی کیفیت اور ارتقا کو سمجھ سکتے ہیں۔

اگلے مرحلے میں ان سیارچوں کی جسامت اور مدار پر غور کیا جائے جس سے نظامِ شمسی کے البم میں مزید سیارچے شامل ہوسکیں گے۔
Load Next Story