معدنیاتی نینوذرات سے زخم بھرنے میں نمایاں کامیابی

جب معدنیات پر مبنی نینوذرات کو اسٹیم سیل میں ملاکر آزمایا گیا تو اس سے متاثرہ ہڈی اور بافتیں تیزی سے بہتر ہونے لگیں

سائنسدانوں نے معدنیات پر مشتمل نینوذرات سے زخم مندمل کرنے اور پٹھوں کی مرمت کا اہم کام لیا ہے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
کئی اداروں کے ماہرین کی ٹیم نے ثابت کیا ہے کہ غیرنامیاتی لیکن انتہائی اہمیت کی حامل بعض معدنیات (منرلز) سے زخم بھرنے اور متاثرہ پٹھوں کا اعضا کی مرمت کا کام لیا جاسکتا ہے۔

اس ضمن میں ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی میں بایومیڈیکل ماہرین نے کہا ہے کہ کچھ معدنیات جین ایکسپریشن کو باقاعدہ بناکر پروٹین اور خلیات سازی کو بڑھاتی ہیں۔ اس طرح ٹشوز(بافتوں) کی تشکیل ہوتی ہے اور خلوی سرگرمی بہتر سے بہتر ہوتی جاتی ہے۔

غیرنامیاتی نوعیت کی معدنیات وٹامن، اینزائم اور ہارمون کے ساتھ ملکر بہت سے اہم کام کرتی ہیں۔ جسم کے اندر یہ ہزاروں کام انجام دیتی ہیں۔ کئی معدن تو جینیاتی افعال میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ پھر انہی کے حکم پر جسم کے اندر پیچیدہ سالماتی (مالیکیولر) نظام کام کرتا ہے۔


سائنسدانوں نے اب معدن پر مشتمل نینوذرات بنائے ہیں جنہیں اسٹیم سیل (خلیاتِ ساق) میں ملایا گیا ہے۔ اس سے اسٹیم سیل نے تیزی سے ہڈی کے خلیات کی تشکیل شروع کردی۔ نینوذرات کو نینو سیلیکیٹس کا نام دیا گیا ہے جس کےبعد معدنیات کا ایک اور اہم کردار سامنے آیا ہے۔

نینوسلیکیٹس کی شکل تھالی نما ہوتی ہے اور ایک ذرے کی جسامت 20 سے 30 نینومیٹر تک رکھی گئی ہے۔ نینوذرات خلیے کے لئے قابلِ قبول بن گئے اورخلیات نے انہیں جذب کرلیا۔ خلیے کے اندر جاکر یہ دھیرے دھیرے گھلنے لگے اور سیلیکون، میگنیشیئم اور لیتھیئم جیسی معدنیات میں جذب ہوگئے۔

اس کے بعد کئی جین کے سوئچ آن ہوگئے اور یوں خلیے تک سگنل بھیجنے یا مفید ہدایات پہنچنے لگیں۔ پھر خلیات نے ان پر عمل شروع کیا اور دیگر اقسام کے خلیات میں تقسیم ہوکر خاص پروٹین بناکر زخم یا نقصان کا ازالہ کیا۔ جینیاتی ہدایات سے جو خلوی پرت بنی اس میں کئی طرح کے پروٹین اور گلائیکوپروٹین شامل تھے۔

معدنیات پر مشتمل نینوذرات کے معالجے میں سلیکون، میگنیشئم اور لیتھیئم اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یعنی معدنیات جینیاتی اظہار میں مدد کرسکتی ہیں۔ تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
Load Next Story