ہندوستان میں دیگر کے مقابلے میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ
تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد میں فی خاندان بچے کی تعداد کم ہوئی ہے لیکن مسلمانوں کی شرح پیدائش ان سے زیادہ ہے
ہندوستان میں شرح پیدائش کے ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ ہندو، سکھ، عیسائی، بدھ مت کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی شرح پیدائش میں نمایاں کمی ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود مسلمانوں کی شرح پیدائش ہندو اور دیگر اقلیتوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ یوں فی خاندان بچے کی کم پیدائش کے رحجان کے باوجود مسلم آبادی بڑھنے کی رفتار دیگر طبقات سے آگے ہے۔
پانچویں نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس) کے تحت پہلے فی خاندان اوسط شرح پیدائش 2.2 تھی جو کم ہوکر صرف دو رہ گئی ہے۔ لیکن گزشتہ دوعشروں میں مسلمانوں کی شرح پیدائش میں بھی تاریخی کمی ہوئی ہے۔ تاہم اب بھی یہ شرح ہندو اکثریت اور باقی اقلیتوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
1992 اور 93 میں مسلمان خاندانوں یں شرح پیدائش فی خاندان چار بچے تھی یعنی 4.4 تھی جو اب کم ہوکر تازہ سروے میں2.3 رہ گئی لیکن بقیہ گروہوں سے اب بھی زیادہ ہے۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ مسلمانوں کی شرح پیدائش میں نمایاں کمی کے باوجود دیگر کے مقابلے میں ان کی آبادی بڑھ رہی ہے۔
پانچویں نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس) کے تحت پہلے فی خاندان اوسط شرح پیدائش 2.2 تھی جو کم ہوکر صرف دو رہ گئی ہے۔ لیکن گزشتہ دوعشروں میں مسلمانوں کی شرح پیدائش میں بھی تاریخی کمی ہوئی ہے۔ تاہم اب بھی یہ شرح ہندو اکثریت اور باقی اقلیتوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
1992 اور 93 میں مسلمان خاندانوں یں شرح پیدائش فی خاندان چار بچے تھی یعنی 4.4 تھی جو اب کم ہوکر تازہ سروے میں2.3 رہ گئی لیکن بقیہ گروہوں سے اب بھی زیادہ ہے۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ مسلمانوں کی شرح پیدائش میں نمایاں کمی کے باوجود دیگر کے مقابلے میں ان کی آبادی بڑھ رہی ہے۔