ذیشان کے قتل کا مقدمہ درج نہ کرنے پر تھانیدار عدالت طلب
بھائی کوبھابھی نےقتل کی دھمکیاں دیں،شافیعہ اوررینجرزاہلکارکیخلاف مقدمہ درج کیا جائے، بہن تسنیم شاہد کی عدالت میں دہائی
عدالت نے ناگن چورنگی پر فائرنگ کرکے رینجرز اہلکار کی جانب سے شہری کو قتل کرنے اور مقتول کی اہلیہ کے خلاف مقتول کے اہل خانہ کی مدعیت میں مقدمہ درج نہ کرنے پر ایس ایچ او نیو کراچی کو طلب کرلیا۔
بھائی کا اہلیہ سے علیحدگی کا مقدمہ چل رہا تھا،بھابھی کئی بار قتل کی دھمکیاں دے چکی تھی،شافعہ نے چیخ چیخ کر رینجر اہلکار نور رحم کو فائرنگ پر اکسایا،مقتول کی بہن کا عدالت کودی جانے والی درخواست میں موقف، تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو نیو کراچی کی رہائشی مقتول ذیشان الدین کی بہن مسماہ تسنیم شاہد نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وسطی نمبر 5 کی عدالت میں وکیل کے توسط سے ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 22/A کے تحت دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ میرے بھائی ذیشان الدین کا اپنی اہلیہ سے علیحدگی سے متعلق فیملی کورٹ میں مقدمہ چل رہا ہے اس کی بھابھی نے 28 فروری 2014 کو 3 بجے موبائل فون پر بھائی کو ناگن چورنگی بلوایا تھا اس کا بھائی کسی بھی غلط ارادے سے نہیں گیا تھا بھائی کو بھابھی نے کئی بار جان سے مارنے کی دھمکیاں دی تھیں۔
بھائی ذیشان کے ناگن چورنگی پر پہنچنے پر بھابی شافیعہ نے خود حملہ کیا اور چیخ چیخ کر رینجر اہلکار نور رحم کو فائرنگ کرنے پر اکسایا رینجرز اہلکار نے جامعہ مسجد صدیق اکبر کے پاس میرے بھائی کو فائرنگ کا نشانہ بناکر ہلاک کردیا جس کی اطلاع کے بعد ہم ناگن چورنگی پہنچے تو پتہ چلا کہ اس کو عباسی شہد اسپتال لے گئے وہاں پہنچے تو پتہ چلا کہ بھائی مرچکا ہے واقعے کی فوری طور پر تحریری درخواست نیو کراچی تھانے میں دی لیکن پولیس نے ان کی مدعیت میں مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا درخواست میں بھائی کی بیوی شافیعہ اور رینجرز اہلکار کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
فاضل عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے ایس ایچ او نیو کراچی کو3 مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے صحافیوں سے گفتگو میں درخواست گزار نے کہا میرے بھائی کو بھابھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتی رہتی تھی اور قتل کا مقدمہ بھابھی اور رینجرز اہلکار کے خلاف جب تک درج نہیں ہوگا لاش کی تدفین نہیں کریں گے ہمیں انصاف فراہم کیا جائے ایس ایچ او نیو کراچی ہماری مدعیت میں مقدمہ درج نہیںکر رہا ہے مقدمہ درج ہونے تک احتجاج جاری رکھا جائے گا اور ہم اس سارے واقعے میں رینجرز اہلکار اور اپنی بھابھی کو قصور وار سمجھتے ہیں۔
بھائی کا اہلیہ سے علیحدگی کا مقدمہ چل رہا تھا،بھابھی کئی بار قتل کی دھمکیاں دے چکی تھی،شافعہ نے چیخ چیخ کر رینجر اہلکار نور رحم کو فائرنگ پر اکسایا،مقتول کی بہن کا عدالت کودی جانے والی درخواست میں موقف، تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو نیو کراچی کی رہائشی مقتول ذیشان الدین کی بہن مسماہ تسنیم شاہد نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وسطی نمبر 5 کی عدالت میں وکیل کے توسط سے ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 22/A کے تحت دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ میرے بھائی ذیشان الدین کا اپنی اہلیہ سے علیحدگی سے متعلق فیملی کورٹ میں مقدمہ چل رہا ہے اس کی بھابھی نے 28 فروری 2014 کو 3 بجے موبائل فون پر بھائی کو ناگن چورنگی بلوایا تھا اس کا بھائی کسی بھی غلط ارادے سے نہیں گیا تھا بھائی کو بھابھی نے کئی بار جان سے مارنے کی دھمکیاں دی تھیں۔
بھائی ذیشان کے ناگن چورنگی پر پہنچنے پر بھابی شافیعہ نے خود حملہ کیا اور چیخ چیخ کر رینجر اہلکار نور رحم کو فائرنگ کرنے پر اکسایا رینجرز اہلکار نے جامعہ مسجد صدیق اکبر کے پاس میرے بھائی کو فائرنگ کا نشانہ بناکر ہلاک کردیا جس کی اطلاع کے بعد ہم ناگن چورنگی پہنچے تو پتہ چلا کہ اس کو عباسی شہد اسپتال لے گئے وہاں پہنچے تو پتہ چلا کہ بھائی مرچکا ہے واقعے کی فوری طور پر تحریری درخواست نیو کراچی تھانے میں دی لیکن پولیس نے ان کی مدعیت میں مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا درخواست میں بھائی کی بیوی شافیعہ اور رینجرز اہلکار کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
فاضل عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے ایس ایچ او نیو کراچی کو3 مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے صحافیوں سے گفتگو میں درخواست گزار نے کہا میرے بھائی کو بھابھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتی رہتی تھی اور قتل کا مقدمہ بھابھی اور رینجرز اہلکار کے خلاف جب تک درج نہیں ہوگا لاش کی تدفین نہیں کریں گے ہمیں انصاف فراہم کیا جائے ایس ایچ او نیو کراچی ہماری مدعیت میں مقدمہ درج نہیںکر رہا ہے مقدمہ درج ہونے تک احتجاج جاری رکھا جائے گا اور ہم اس سارے واقعے میں رینجرز اہلکار اور اپنی بھابھی کو قصور وار سمجھتے ہیں۔