دعا زہرہ کے مبینہ اغوا کی درخواست پر پولیس اور شوہر کو نوٹس
مسئلہ یہ ہے کہ لڑکی عدالت میں بیان دے چکی، جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کے ریمارکس
سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرہ کے مبینہ اغوا اور کم عمری میں شادی سے متعلق والد کی درخواست پر محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ، ایس ایس پی شرقی، ایس ایچ او تھانہ الفلاح اور دعا کے شوہر ظہیر احمد کو نوٹس جاری کردیئے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو دعا زہرہ کے مبینہ اغوا اور کم عمری میں شادی سے متعلق والد کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ چاہتے ہیں والدین سے ملاقات ہو۔ ظہیر احمد کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج ہے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ مسئلہ یہ ہے کہ لڑکی عدالت میں بیان دے چکی۔ جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لڑکی کا بیان اور ریکارڈ آپ کیوں پیش نہیں کررہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ہمیں سوشل میڈیا سے معلومات مل رہی ہیں۔ ہمیں دعا زہرا کا کچھ پتہ نہیں چل رہا۔ تفتیشی افسر پرسوں لاہور گیا ہے۔
عدالت نے محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ، ایس ایس پی شرقی، ایس ایچ او تھانہ الفلاح اور ظہیر احمد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 19 مئی تک جواب طلب کرلیا۔
دائر درخواست میں دعا زہرا کے والد نے موقف اپنایا تھا کہ میری بیٹی کو اغوا کیا گیا۔ میری بیٹی کا زبردستی نکاح کروایا گیا۔ حقائق جاننے کے لیے بیٹی کو عدالت میں لایا جائے۔ عدالت میری بیٹی کا بیان قلمبند کرے۔ پولیس حکام کو بیٹی کو عدالت لانے کی ہدایت دی جائے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو دعا زہرہ کے مبینہ اغوا اور کم عمری میں شادی سے متعلق والد کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ چاہتے ہیں والدین سے ملاقات ہو۔ ظہیر احمد کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج ہے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ مسئلہ یہ ہے کہ لڑکی عدالت میں بیان دے چکی۔ جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لڑکی کا بیان اور ریکارڈ آپ کیوں پیش نہیں کررہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ہمیں سوشل میڈیا سے معلومات مل رہی ہیں۔ ہمیں دعا زہرا کا کچھ پتہ نہیں چل رہا۔ تفتیشی افسر پرسوں لاہور گیا ہے۔
عدالت نے محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ، ایس ایس پی شرقی، ایس ایچ او تھانہ الفلاح اور ظہیر احمد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 19 مئی تک جواب طلب کرلیا۔
دائر درخواست میں دعا زہرا کے والد نے موقف اپنایا تھا کہ میری بیٹی کو اغوا کیا گیا۔ میری بیٹی کا زبردستی نکاح کروایا گیا۔ حقائق جاننے کے لیے بیٹی کو عدالت میں لایا جائے۔ عدالت میری بیٹی کا بیان قلمبند کرے۔ پولیس حکام کو بیٹی کو عدالت لانے کی ہدایت دی جائے۔