سندھ حکومت کا مجرمان کے جسموں پر الیکٹرانک ڈیوائسز لگانے کا فیصلہ
صوبائی کابینہ نے بل کثرت رائے سے منظور ، کچھ اراکین کے تحفظات
ISLAMABAD:
سندھ کی صوبائی کابینہ نے اسٹریٹ کرمنلز سمیت دیگر مجرمان کے جسموں میں الیکٹرانک ڈیوائسز لگانے کا فیصلہ کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صوبائی کابینہ نے اسٹریٹ کرمنلز سمیت دیگر مجرمان کی نگرانی کے لیے جسموں میں الیکٹرانک ڈیوائسز لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ انکی موثر نگرانی کو یقینی بنایا جا سکے اگرچہ بعض ارکان نے اسے انسانی حقوق کے خلاف قرار دیا تاہم اسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ہے۔
صوبائی کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا، جس میں تمام صوبائی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پی اینڈ ڈی، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری خزانہ اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
عادی مجرموں کا بل:
محکمہ داخلہ نے "سندھ ہیبیچوئل آفنڈرز مانیٹرنگ بل 2022 "کا مسودہ پیش کیا جس کا مقصد جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے عادی مجرموں کی موثر نگرانی کو یقینی بنانا، اسٹریٹ کرائم کو روکنا اور صوبے کے محفوظ شہروں اور محلوں کو یقینی بنانا اورشہری علاقوں پر توجہ مرکوز کرنا شامل ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ عادی مجرموں کو پاؤ میں یا ہاتھ میں کڑے کی شکل میں الیکٹرانک مانیٹرنگ یونٹ چسپاں کیا جائے گا، مسودہ قانون کہتا ہے کہ ہر ایک عادی مجرم کیلئے سنگل یونٹ ٹریکنگ ڈیوائس جس میں ایک یونٹ میں گلوبل پوزیشننگ سسٹم اور سیلولر ٹیکنالوجی کے ساتھ سینٹرل پروسیسنگ یونٹ ہوتا ہے جو فعال، رئیل ٹائم اور چوبیس گھنٹے مجرموں کی مسلسل نگرانی کی اجازت دیتا ہے۔
مسودہ قانون کا سیکشن 3 الیکٹرانک نگرانی کے آلات کو منسلک کرنے کے طریقہ کار کو بیان کرتا ہے جبکہ پراسیکیوٹر یا پولیس افسر کی درخواست پر عدالت کے حکم کے ذریعے ایک عرصے کیلئے چسپاں کیا جائے گا جب تک وہ ضمانت پر رہے گا۔ عدالت عادی مجرم کو آلہ کے آپریشن اور اس کی شرائط و ضوابط کی وضاحت کرے گی۔
مسودہ قانون کے سیکشن 4 میں عادی مجرم کو شرائط و ضوابط کی تعمیل میں ناکامی پر 3 سال قید اور الیکٹرانک مانیٹرنگ ڈیوائس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی صورت میں 10 لاکھ روپے جرمانہ یا 3 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
مسودہ قانون کے سیکشن 5 میں کہا گیا ہے کہ عادی مجرم کو کسی بھی وقت اپنی مستقل رہائش گاہ سے منتقل ہونے سے پہلے متعلقہ علاقے کے پولیس اسٹیشن کے انچارج سے پیشگی اجازت لینا ہوگی اور انھیں اس جگہ کے بارے میں مطلع کرنا ہوگا جہاں وہ رہتے ہوں یا قیام کے دوران افراد سے ملاقاتیں کرتے ہوں۔
جب وزیراعلیٰ سندھ نے مسودہ بل پر بحث شروع کی تو کابینہ کے کچھ ارکان نے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔ بعض ارکان نے رائے دی کہ سخت شقوں سے اسٹریٹ کرائم کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ 40 منٹ سے زیادہ بحث کے بعد مسودہ قانون کو اکثریتی ووٹوں سے منظور کر لیا گیا اور اسمبلی کو بھیج دیا گیا جہاں اس پر دوبارہ بحث کی جائے گی۔
ماہی گیری جیٹیوں کی رجسٹریشن:
محکمہ فشریز اینڈ لائیو اسٹاک نے ڈرافٹ رولز "دی سندھ رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن آف فشنگ جیٹیز رولز 2022" پیش کرتے ہوئے کہا کہ مختلف ایجنسیوں نے اطلاع دی ہے کہ سندھ کے ساحلی علاقوں میں متعدد غیر قانونی جیٹیاں چل رہی ہیں۔
اس تمام سرگرمی کو سرکاری ایجنسیوں کی جانب سے مکمل طور پر غیر مراقب بتایا گیا ہے جس سے حکومت کو ٹیکس یا ڈیوٹیز کی چوری اور مچھلی کی برآمدات کو متاثر کرنے کی صورت میں سالانہ تقریباً چار سے پانچ ارب روپےکا نقصان ہوا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ان جیٹیز کا پاکستان سے آنے اور جانے والے سامان، مچھلی، ایندھن اور یہاں تک کہ منشیات کی اسمگلنگ کیلئے استعمال ہونے کا خدشہ ہے اور دہشت گرد/غیر ملکی ہاتھ اپنے ایجنٹوں کو پاکستان میں گھسنے کے لیے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
ایک معلومات کے مطابق چیف سیکرٹری نے ایک اجلاس کیا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ جیٹیوں کے حوالے سے قواعد و ضوابط کا مسئلہ حل کیا جائے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ 64 غیر رجسٹرڈ جیٹیاں ہیں جن میں پانچ کیماڑی، 27 ملیر، 29 ٹھٹھہ، دو سجاول اور ایک بدین شامل ہیں۔
کابینہ نے قواعد کی منظوری دی اور محکمہ ماہیگیری کو ہدایت کی کہ وہ 3 سال کی مدت کے لیے مقررہ فیس کے عوض جیٹیوں کو لیز/لائسنس دیں۔ قواعد کے مطابق محکمہ کے پاس جیٹی کی رجسٹریشن اور لائسنسنگ سے قبل اس کا معائنہ کرنے کا اختیار ہوگا۔
محکمہ ماہی گیری کا صوبائی میرین ونگ جیٹیوں کو سیکورٹی فراہم کرنے اور وہاں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے میرین پولیس کو کھڑا کرے گا۔
کے ایف ایچ اے بورڈ آف ڈائریکٹرز:
کابینہ نے وزیر فشریز اینڈ لائیو اسٹاک کے تحت کراچی فشریز ہاربر اتھارٹی کے 15 رکنی بورڈ آف ڈائریکٹرز کی بھی منظوری دی۔
پانی کی قلت:
صوبائی کابینہ نے سی جے لنک کینال کو ایسے وقت کھولنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جب سندھ میں پینے کے پانی کی شدید قلت ہے۔ کابینہ نے ارسا پر زور دیا کہ وہ سی جے لنک کینال کو بند کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔
کینالز سے بے گھر افراد کے لیے زمین:
کابینہ نے نہروں سے بے گھر ہونے والے خاندانوں کے لیے تحصیل روہڑی، ضلع سکھر میں 200 ایکڑ زمین الاٹ کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ زمین 99 سال کی مدت کے لیے لیز پر دی جائے گی اور ہر بے گھر خاندان کو 80 مربع گز کا پلاٹ دیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ زمین کی الاٹمنٹ 2017 سے زیر التوا تھی لہٰذا انہوں نے بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی کہ خاندانوں کو زمین الاٹمنٹ کے لیے کمشنر سکھر کے حوالے کی جائے۔
کابینہ نے پی پی پی موڈ کے تحت این ای ڈی یونیورسٹی میں ٹیکنالوجی پارک کے قیام کی منظوری دیتے ہوئے 8 سال کیلئے خصوصی اقتصادی زون کا درجہ حاصل کرنے کی اجازت دی گئی۔
صوبائی حکومت یونیورسٹی کے آئی ٹی انٹروینشن فنڈ کی مالی معاونت بھی کرے گی، کابینہ نے مس دعوتِ ہدیہ، کراچی اور شہر میں بوہرہ کمیونٹی کی جائیدادوں کے سلسلے میں پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی سے استثنیٰ دے دیا۔