خواتین سے متعلق سخت فیصلوں پر ملالہ افغان طالبان پر برہم
طالبان خواتین اور لڑکیوں کو تعلیمی اداروں اور ملازمت سمیت دیگر دنیاوی امور سے دور رکھنا چاہتے ہیں، ملالہ یوسفزئی
کراچی:
نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے افغانستان میں خواتین کے حوالے سے طالبان کے سخت فیصلوں پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملالہ یوسفزئی نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ افغان طالبان کی جانب سے خواتین کے لیے سخت فیصلوں پر عالمی رہنماؤں کو مشترکہ طور پر ایکشن لینا چاہیے تاکہ افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا احتساب کیا جاسکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان حکومت نے افغانستان میں خواتین پر غیر ضروری گھر سے باہر نکلنے، برقع پہننے کی شرط اور لڑکیوں کے لیے محدود تعلیم جیسی پالیسی نافذ کی ہے جس کے خلاف انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں نے آواز بلند کی اور اب ملالہ یوسفزئی نے بھی اپنا شدید ردعمل ریکارڈ کرایا ہے۔
ملالہ کا کہنا ہے کہ طالبان خواتین اور لڑکیوں کو دنیاوی امور سے دور رکھنا چاہتے ہیں، ان کی خواہش ہے کہ خواتین اسکول نہ جائیں اور ملازمت بھی نہ کریں، وہ گھر کے کسی فرد کے بغیر خواتین کو سفر کی بھی اجازت نہیں دے رہے۔
انہوں ںے مزید لکھا کہ افغان خواتین اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر ہیں، مسلم ممالک کو اس مشکل گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے افغانستان میں خواتین کے حوالے سے طالبان کے سخت فیصلوں پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملالہ یوسفزئی نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ افغان طالبان کی جانب سے خواتین کے لیے سخت فیصلوں پر عالمی رہنماؤں کو مشترکہ طور پر ایکشن لینا چاہیے تاکہ افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا احتساب کیا جاسکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان حکومت نے افغانستان میں خواتین پر غیر ضروری گھر سے باہر نکلنے، برقع پہننے کی شرط اور لڑکیوں کے لیے محدود تعلیم جیسی پالیسی نافذ کی ہے جس کے خلاف انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں نے آواز بلند کی اور اب ملالہ یوسفزئی نے بھی اپنا شدید ردعمل ریکارڈ کرایا ہے۔
ملالہ کا کہنا ہے کہ طالبان خواتین اور لڑکیوں کو دنیاوی امور سے دور رکھنا چاہتے ہیں، ان کی خواہش ہے کہ خواتین اسکول نہ جائیں اور ملازمت بھی نہ کریں، وہ گھر کے کسی فرد کے بغیر خواتین کو سفر کی بھی اجازت نہیں دے رہے۔
انہوں ںے مزید لکھا کہ افغان خواتین اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر ہیں، مسلم ممالک کو اس مشکل گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔