پی ٹی آئی حکومت کے تیار کردہ سوشل میڈیا قوانین نظر ثانی کیلئے پارلیمنٹ بھیجنے کا حکم
سوشل میڈیا قوانین کو درست کرنا اس حکومت کا امتحان ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
LONDON:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابقہ حکومت کے تیار کردہ سوشل میڈیا رولز کا معاملہ اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیجنے کا حکم دے دیا۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابقہ حکومت کے تیار کردہ سوشل میڈیا رولز کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بتائیں ابھی تو حکومت بھی تبدیل ہو چکی جب یہ اپوزیشن میں تھے تو ان رولز کے خلاف تھے ، کل یہ اپوزیشن میں تھے اب پاور میں ہیں یہ بہتر نہیں کہ یہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے درست کردیں، یہ کورٹ ہمیشہ یہ سمجھتی ہے جو بھی حکومت ہے وہ خود ٹھیک کرے، ضروری ہے کہ آزادی اظہار رائے کا احترام رکھا جائے، یہاں مستقل آزادی اظہار رائے کے ساتھ جو ہوتا رہا ہے عدالت روزانہ اس کو دیکھتی رہی ہے، رولز میں ہر چیز واضح ہونی چاہیے کسی کو آپ اوپن نہیں چھوڑ سکتے جس کا کل غلط استعمال ہو جائے، اپوزیشن میں رہتے ہوئے جو بات کہتے رہے اب اس کے مطابق درست کریں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فرحت اللہ بابر کو روسٹرم پر بلاکر ان سے کہا کہ فرحت اللہ بابر صاحب اب آپ کی پارٹی حکومت میں ہے ان رولز کو درست کریں، یہ عدالت یہ کہتی ہے کہ اس حکومت کا ٹیسٹ ہے کہ وہ جو اپوزیشن میں کہتے رہے اب اس کے مطابق درست کریں۔
فرحت اللہ بابر نے جواب دیا کہ عدالت یہ معاملہ پارلیمنٹ کو بھیج دیا جائے موجودہ حکومت کا بھی ٹیسٹ ہو گا۔ عدالت نے کہا کہ پارلیمان اس معاملے کو دیکھے جو رپورٹ آئے گی ہم اس کو دیکھ لیں گے ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابقہ حکومت کے تیار کردہ سوشل میڈیا رولز کا معاملہ اسپیکر کو بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کمیٹی بنا کر سوشل میڈیا رولز پر نظر ثانی کریں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابقہ حکومت کے تیار کردہ سوشل میڈیا رولز کا معاملہ اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیجنے کا حکم دے دیا۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابقہ حکومت کے تیار کردہ سوشل میڈیا رولز کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بتائیں ابھی تو حکومت بھی تبدیل ہو چکی جب یہ اپوزیشن میں تھے تو ان رولز کے خلاف تھے ، کل یہ اپوزیشن میں تھے اب پاور میں ہیں یہ بہتر نہیں کہ یہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے درست کردیں، یہ کورٹ ہمیشہ یہ سمجھتی ہے جو بھی حکومت ہے وہ خود ٹھیک کرے، ضروری ہے کہ آزادی اظہار رائے کا احترام رکھا جائے، یہاں مستقل آزادی اظہار رائے کے ساتھ جو ہوتا رہا ہے عدالت روزانہ اس کو دیکھتی رہی ہے، رولز میں ہر چیز واضح ہونی چاہیے کسی کو آپ اوپن نہیں چھوڑ سکتے جس کا کل غلط استعمال ہو جائے، اپوزیشن میں رہتے ہوئے جو بات کہتے رہے اب اس کے مطابق درست کریں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فرحت اللہ بابر کو روسٹرم پر بلاکر ان سے کہا کہ فرحت اللہ بابر صاحب اب آپ کی پارٹی حکومت میں ہے ان رولز کو درست کریں، یہ عدالت یہ کہتی ہے کہ اس حکومت کا ٹیسٹ ہے کہ وہ جو اپوزیشن میں کہتے رہے اب اس کے مطابق درست کریں۔
فرحت اللہ بابر نے جواب دیا کہ عدالت یہ معاملہ پارلیمنٹ کو بھیج دیا جائے موجودہ حکومت کا بھی ٹیسٹ ہو گا۔ عدالت نے کہا کہ پارلیمان اس معاملے کو دیکھے جو رپورٹ آئے گی ہم اس کو دیکھ لیں گے ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابقہ حکومت کے تیار کردہ سوشل میڈیا رولز کا معاملہ اسپیکر کو بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کمیٹی بنا کر سوشل میڈیا رولز پر نظر ثانی کریں۔