اسمارٹ سگنل روشنیوں اور اے آئی سے ٹریفک جام کم کرنے کا نیا منصوبہ
مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام کیمرے اور گاڑیوں کی تعداد کی بنا پر ازخود کام کرتا ہے جس سے کاروں کی قطاریں کم کی جاسکتی ہیں
ISLAMABAD:
ایسٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ٹریفک روشنیوں کو قابو کرنے والا مصنوعی ذہانت پر مبنی ایسا نظام بنایا ہے جس کی بدولت ٹریفک جام قصہ پارینہ ہوجائے گا۔
اپنی نوعیت کا یہ پہلا جدید ٹریفک سگنل نظام اپنے طاقتور کیمروں کی بدولت ازخود اندازہ کرتا ہے کہ کس طرح کی گاڑیوں کو روکنا ہے اور اس کے لیے سرخ، و سبز بتیوں کو کس طرح کنٹرول کرنا ہے۔
اگرچہ یہ خود بہت سی ویڈیو ریکارڈنگ کی مدد سے بنایا گیا ہے لیکن پروگرام مسلسل خود کو بہتر بناتا رہتا ہے اور آزمائش میں یہ ٹریفک کنٹرول کرنے والے تمام نظاموں سے بہتر اور مؤثر قرار پایا ہے۔
پاکستان کے گنجان آباد شہریوں کی طرح دنیا میں آبادی کا بڑا حصہ ٹریفک جام میں اپنا قیمتی وقت خراب کرتا ہے اور یہ ٹیکنالوجی اسی بڑے مسئلے کو حل کرتے ہوئے تیار کی گئی ہے۔ دوسری جانب سبز بتی کے انتظار میں لاکھوں کروڑوں روپے کا ایندھن الگ ضائع ہوتا ہے۔
سافٹ ویئر کو حقیقی سڑک کے ایک تھری ڈی سیمولیٹر پر تربیت دی گئی ہے۔ اس میں مختلف موسمیاتی کیفیات اور ٹریفک کے پس منظر کو شامل کیا گیا ہے۔ لیکن حقیقی ماحول میں استعمال کے بعد بھی یہ ہمیشہ سیکھتا اور خود کو بہتر بناتا رہتا ہے۔
مصنوعی ذہانت سے سافٹ ویئر کو بتایا گیا ہے کہ ٹریفک جام گھاٹے کا سودا ہے اور اگر کوئی سواری انتظار نہیں کرتی اور تیزی سے آگے بڑھے تو اسے انعام قرار دیا گیا ہے۔ یوں سافٹ ویئر پوری کوشش کرتا ہے کہ وہ سگنل کو کچھ اس طرح استعمال کرے کہ کاریں کسی رکاوٹ یا ٹکراؤ کے بغیر آگے گزرتی رہیں۔
مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلجنس) کی بنا پر ٹریفک سگنل کو ازخود چلانے والا یہ نظام فی الحال سڑک پر لگے سینسر سے کاروں کی تعداد نوٹ کرتا ہے اور اس پر ردِ عمل دیتا ہے۔ یعنی گاڑیوں کو شمار کرکے اپنا کام کرتے ہوئے بہتر فیصلہ دیتا ہے۔
اس پورے نظام کی عملی آزمائش اسی برس شروع کی جائے گی۔
ایسٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ٹریفک روشنیوں کو قابو کرنے والا مصنوعی ذہانت پر مبنی ایسا نظام بنایا ہے جس کی بدولت ٹریفک جام قصہ پارینہ ہوجائے گا۔
اپنی نوعیت کا یہ پہلا جدید ٹریفک سگنل نظام اپنے طاقتور کیمروں کی بدولت ازخود اندازہ کرتا ہے کہ کس طرح کی گاڑیوں کو روکنا ہے اور اس کے لیے سرخ، و سبز بتیوں کو کس طرح کنٹرول کرنا ہے۔
اگرچہ یہ خود بہت سی ویڈیو ریکارڈنگ کی مدد سے بنایا گیا ہے لیکن پروگرام مسلسل خود کو بہتر بناتا رہتا ہے اور آزمائش میں یہ ٹریفک کنٹرول کرنے والے تمام نظاموں سے بہتر اور مؤثر قرار پایا ہے۔
پاکستان کے گنجان آباد شہریوں کی طرح دنیا میں آبادی کا بڑا حصہ ٹریفک جام میں اپنا قیمتی وقت خراب کرتا ہے اور یہ ٹیکنالوجی اسی بڑے مسئلے کو حل کرتے ہوئے تیار کی گئی ہے۔ دوسری جانب سبز بتی کے انتظار میں لاکھوں کروڑوں روپے کا ایندھن الگ ضائع ہوتا ہے۔
سافٹ ویئر کو حقیقی سڑک کے ایک تھری ڈی سیمولیٹر پر تربیت دی گئی ہے۔ اس میں مختلف موسمیاتی کیفیات اور ٹریفک کے پس منظر کو شامل کیا گیا ہے۔ لیکن حقیقی ماحول میں استعمال کے بعد بھی یہ ہمیشہ سیکھتا اور خود کو بہتر بناتا رہتا ہے۔
مصنوعی ذہانت سے سافٹ ویئر کو بتایا گیا ہے کہ ٹریفک جام گھاٹے کا سودا ہے اور اگر کوئی سواری انتظار نہیں کرتی اور تیزی سے آگے بڑھے تو اسے انعام قرار دیا گیا ہے۔ یوں سافٹ ویئر پوری کوشش کرتا ہے کہ وہ سگنل کو کچھ اس طرح استعمال کرے کہ کاریں کسی رکاوٹ یا ٹکراؤ کے بغیر آگے گزرتی رہیں۔
مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلجنس) کی بنا پر ٹریفک سگنل کو ازخود چلانے والا یہ نظام فی الحال سڑک پر لگے سینسر سے کاروں کی تعداد نوٹ کرتا ہے اور اس پر ردِ عمل دیتا ہے۔ یعنی گاڑیوں کو شمار کرکے اپنا کام کرتے ہوئے بہتر فیصلہ دیتا ہے۔
اس پورے نظام کی عملی آزمائش اسی برس شروع کی جائے گی۔