یہودی آبادکاری کیلئے امریکی اجازت کی ضرورت نہیں اسرائیل
آبادکاری سے امریکیوں کو آگاہ کرتے ہیں لیکن اُن کی منظوری کے خواہاں نہیں ہوتے، اسرائیلی وزیر خارجہ
MANCHESTER:
اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لاپد نے کہا کہ تل ابیب کو مقبوضہ مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر کے لیے امریکہ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق یائر لاپد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک خودمختار ریاست ہے اور وہ خطے میں تعمیرات کیلئے امریکا سے اجازت لینے کا ذمہ دار نہیں۔
لاپد کا یہ بیان مغربی کنارے میں 3,988 غیر قانونی بستیوں کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے اسرائیل اور امریکہ کے درمیان تازہ ترین سفارتی تنازع کے دوران سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ جب بستیوں کی تعمیر کی بات آتی ہے تو ہم ہمیشہ امریکیوں کو آگاہ کرتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم واشنگٹن کی منظوری حاصل کرنے کیلئے ایسا کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل میں امریکی سفیر ٹام نائیڈز، وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کہہ چکے ہیں کہ ایسی بستیوں کی تعمیرات سے تنازع کا دو ریاستی حل کے امکان کو نقصان پہنچتا ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لاپد نے کہا کہ تل ابیب کو مقبوضہ مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر کے لیے امریکہ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق یائر لاپد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک خودمختار ریاست ہے اور وہ خطے میں تعمیرات کیلئے امریکا سے اجازت لینے کا ذمہ دار نہیں۔
لاپد کا یہ بیان مغربی کنارے میں 3,988 غیر قانونی بستیوں کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے اسرائیل اور امریکہ کے درمیان تازہ ترین سفارتی تنازع کے دوران سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ جب بستیوں کی تعمیر کی بات آتی ہے تو ہم ہمیشہ امریکیوں کو آگاہ کرتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم واشنگٹن کی منظوری حاصل کرنے کیلئے ایسا کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل میں امریکی سفیر ٹام نائیڈز، وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کہہ چکے ہیں کہ ایسی بستیوں کی تعمیرات سے تنازع کا دو ریاستی حل کے امکان کو نقصان پہنچتا ہے۔