2 کروڑ کی انعامی رقم آصف نے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا
عالمی اعزازات کے حصول پر یہ انعامات میرا قانونی حق ہے، مگر ہنوز اس سے محروم ہوں ، قومی کیوئسٹ
سابق عالمی اسنوکر چیمپئن محمدآصف نے کہاکہ امید پر دنیا قائم ہے، مجھے بھی امید ہے کہ حکومت قومی اسپورٹس پالیسی پر عمل کرتے ہوئے واجب الادا 2 کروڑ روپے کی انعامی رقم ادا کردے گی۔
نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 2 دسمبر2012کو بلغاریہ کے شہر صوفیہ میں انگلینڈ کے گیری ولسن کو قابو کرکے عالمی اسنوکر چیمپئن شپ جیتی،اس پر قومی اسپورٹس پالیسی کے تحت میں1 کروڑ روپے کے انعام کاحقدار بنا، بعدازاں30 مئی 2013کو قطر کے شہر دوحا میں ایشین ٹائٹل کے حصول پر مزید 50 لاکھ روپے کا انعام میرے حصہ میں آیا، 6اکتوبر2013کو آئرلینڈ کے شہرکارلو میں محمد سجادکے ساتھ مل کرآئی بی ایس ایف ورلڈ 6ریڈز ورلڈ چیمپئن شپ کا اعزاز پاکستان کو دلانے پر دونوں کیوئسٹ50،50 لاکھ روپے انعام کے مستحق قرار پائے، محمد آصف نے کہا کہ عالمی اعزازات کے حصول پر یہ انعامات میرا قانونی حق ہے، مگر ہنوز اس سے محروم ہوں لیکن دل کہتا ہے کہ حق کا کچھ نہ کچھ حصہ ضرور مل جائے گا، بصورت دیگر قسمت پر شاکر رہوں گا۔
سابق عالمی چیمپئن نے کہا کہ اگر مستقبل میں ایسی صورتحال رہی توحوصلہ شکنی کے سبب کوئی نوجوان کھیلوں کی جانب راغب نہ ہوگا، انھوں نے صدر مملکت اور وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں ذاتی دلچسپی لیں تاکہ کھلاڑی احساس کمتری کا شکار نہ ہوں اور ملک میں اسپورٹس کا مستقبل تباہ نہ ہو،دوسری جانب پاکستان بلیئرڈ اینڈ اسنوکر ایسوسی ایشن کے صدر عالمگیر شیخ نے کہا کہ پی ایس بی کی جانب سے واجب الادا70 لاکھ روپے کی عدم فراہمی کے سبب سینٹرل کنٹریکٹ کے حامل قومی کھلاڑی ماہانہ مشاہرے سے محروم ہیں،ایسوسی ایشن کے ملازمین کو بھی ذاتی رقم سے تنخواہوں کی ادائیگی کی جارہی ہے، انھوں نے کہا کہ اس بحران سے بچنے کے لیے ایک مرتبہ پھر صدر، وزیر اعظم، چیئرمین سینٹ، اسپیکر قومی اسمبلی کو خطوط تحریر کرنے کے ساتھ سیاسی جماعتوں سے بھی رابطے کیے گئے ہیں،متحدہ قومی مومنٹ کے ڈاکٹر فاروق ستار نے قومی اسمبلی میں یہ معاملہ اٹھانے کی یقین دہانی کرائی ہے ،اگر مطالبات پورے نہ ہوئے تو قومی اسنوکرکھلاڑی اور آفیشلز اسلام آباد پہنچ کر ضرور دھرنا دیں گے۔
نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 2 دسمبر2012کو بلغاریہ کے شہر صوفیہ میں انگلینڈ کے گیری ولسن کو قابو کرکے عالمی اسنوکر چیمپئن شپ جیتی،اس پر قومی اسپورٹس پالیسی کے تحت میں1 کروڑ روپے کے انعام کاحقدار بنا، بعدازاں30 مئی 2013کو قطر کے شہر دوحا میں ایشین ٹائٹل کے حصول پر مزید 50 لاکھ روپے کا انعام میرے حصہ میں آیا، 6اکتوبر2013کو آئرلینڈ کے شہرکارلو میں محمد سجادکے ساتھ مل کرآئی بی ایس ایف ورلڈ 6ریڈز ورلڈ چیمپئن شپ کا اعزاز پاکستان کو دلانے پر دونوں کیوئسٹ50،50 لاکھ روپے انعام کے مستحق قرار پائے، محمد آصف نے کہا کہ عالمی اعزازات کے حصول پر یہ انعامات میرا قانونی حق ہے، مگر ہنوز اس سے محروم ہوں لیکن دل کہتا ہے کہ حق کا کچھ نہ کچھ حصہ ضرور مل جائے گا، بصورت دیگر قسمت پر شاکر رہوں گا۔
سابق عالمی چیمپئن نے کہا کہ اگر مستقبل میں ایسی صورتحال رہی توحوصلہ شکنی کے سبب کوئی نوجوان کھیلوں کی جانب راغب نہ ہوگا، انھوں نے صدر مملکت اور وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں ذاتی دلچسپی لیں تاکہ کھلاڑی احساس کمتری کا شکار نہ ہوں اور ملک میں اسپورٹس کا مستقبل تباہ نہ ہو،دوسری جانب پاکستان بلیئرڈ اینڈ اسنوکر ایسوسی ایشن کے صدر عالمگیر شیخ نے کہا کہ پی ایس بی کی جانب سے واجب الادا70 لاکھ روپے کی عدم فراہمی کے سبب سینٹرل کنٹریکٹ کے حامل قومی کھلاڑی ماہانہ مشاہرے سے محروم ہیں،ایسوسی ایشن کے ملازمین کو بھی ذاتی رقم سے تنخواہوں کی ادائیگی کی جارہی ہے، انھوں نے کہا کہ اس بحران سے بچنے کے لیے ایک مرتبہ پھر صدر، وزیر اعظم، چیئرمین سینٹ، اسپیکر قومی اسمبلی کو خطوط تحریر کرنے کے ساتھ سیاسی جماعتوں سے بھی رابطے کیے گئے ہیں،متحدہ قومی مومنٹ کے ڈاکٹر فاروق ستار نے قومی اسمبلی میں یہ معاملہ اٹھانے کی یقین دہانی کرائی ہے ،اگر مطالبات پورے نہ ہوئے تو قومی اسنوکرکھلاڑی اور آفیشلز اسلام آباد پہنچ کر ضرور دھرنا دیں گے۔