نیلی سبز الجی سے چھ ماہ تک کمپیوٹر چلانے کا حیرت انگیز مظاہرہ

جامعہ کیمبرج کے سائنسدانوں نے سائنوبیکٹیریا سے ایک چھوٹے کمپیوٹر کو بلاتعطل بجلی فراہم کی


ویب ڈیسک May 12, 2022
کیمبرج یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے سبزنیلی الجی(سائنوبیکٹیریا) سے ایک چھوٹےکمپیوٹر کو مسلسل چھ ماہ تک بجلی فراہم کرنے کا عملی مظاہرہ کیا ہے، الجی بیٹری تصویر میں نمایاں ہے۔ فوٹو: کیمبرج یونیورسٹی

SPAIN: سبزنیلی الجی سے ایک بہت چھوٹے کمپیوٹر کو مسلسل چھ ماہ تک چلانے کا کمیاب عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ اس طرح ایک راہ کھلی ہے کہ ہم مستقبل میں الجی اور سائنو بیکٹیریا سے بھی بلاتعطل بجلی حاصل کرسکیں گے۔ اگرچہ اب بھی اس توانائی کی شرح بہت کم ہوسکتی ہے۔

یہ الجی سائنوبیکٹیریا بھی کہلاتی ہے جوضیائی تالیف (فوٹوسنتھے سز) سے توانائی بناتےہیں۔ خیال ہے کہ ان سے چھوٹے آلات کو مہینوں بلکہ برسوں تک قوت دی جاسکتی ہے۔ اس طرح ماحول دشمن سیل اور بیٹریوں سے کا استعمال کم کیا جاسکتا ہے۔

کیمبرج یونیورسٹٰی کے سائنسداں کرسٹوفر ہووے اور ان کے ساتھیوں نے ایک چھوٹی سی، پینسل سیل کے برابر ڈبیا میں سبزنیلی الجی کو بھرا۔ یہ ڈبیا المونیئم سے بنی تھی اورایک طرف شفاف پلاسٹک لگا تھا۔ اس میں پی سی سی 6803 سائنوبیکٹیریا بھرا تھا جسے 'سبز نیلی الجی' بھی کہا جاتا ہے جو روشنی میں فوٹوسنتھے سز عمل سے اپنی خوراک اور توانائی بناتے ہیں۔

مناسب دورانئے کی دھوپ کے لیے اسے کھڑکی کے قریب ایک تختے پر رکھ دیا گیا۔ سے 2021 کے لاک ڈاؤن میں فروری میں لگایا گیا جہاں وہ اگست تک موجود رہا اور ایک چھوٹے مائیکروپروسیسر کے اینوڈ اور کیتھوڈ تک مسلسل بجلی فراہم کرتا رہا۔

کمپیوٹر بہت چھوٹا تھا جسے صرف 0.3 مائیکروواٹ بجلی درکار تھی اور اسٹینڈبائے پاور 0.24 چاہیئے تھا۔ کمپیوٹر کے ساتھ مائیکروکنٹرولر نصب کیا گیا جو بجلی کی مقدار نوٹ کرتھا تھا۔ کمپیوٹر کا کام یہ تھا کہ وہ 45 منٹ کے سائیکل تک چلتا تھا اور کچھ حساب کتاب کررہا تھا۔ اس کا ڈیٹا کسی ڈسپلے کی بجائے براہِ راست کلاؤڈ تک جارہا تھا جہاں سائنسدانوں نے اس ڈیٹا کا مکمل تجزیہ کیا تھا۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ پورے عمل میں ایک منٹ بھی بجلی نہیں رکی اور الجی اور بیکٹیریا نے چھ ماہ تک بجلی فراہم کی۔ لیکن اب تک ماہرین یہ جاننے سے قاصر ہیں کہ بجلی کہاں سے آرہی ہے؟ شاید بیکٹیریا ہی براہِ راست بجلی بنارہے ہیں یا پھر المونیئم ڈبیا میں زنگ لگنے سے کوئی ری ایکشن ہورہا ہے جس سے الیکٹران بن رہے ہیں۔ غالب خیال ہے کہ بیکٹیریا ہی الیکٹران بنارہے ہیں۔

کیا حیاتیاتی بجلی کا یہ نظام بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاسکتا ہے؟ اس کا فی الحال تسلی بخش جواب نہیں اور مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ یعنی گھر کی چھت پر سائنوبیکٹیریا کا نظام پورے گھر کو بجلی نہیں دے سکتا۔ تاہم غریب اور دورافتادہ علاقوں میں چھوٹے آلات کی برقی بھوک کو ضرور اس سے پورا کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح ماحول میں لگے حیاتیاتی سینسر یا موبائل فون چارجنگ کا کام بھی لیا جاسکتا ہے۔

بیکٹیریا دھوپ سے اپنی خوراک خود بناتے ہیں اور مہینوں زندہ رہتے ہیں یہاں تک کہ یہ آلہ تاریکی میں بھی بجلی بناتا رہتا ہے۔ اگے مرحلے میں پلاسٹک کی عام بوتلوں میں الجی بھر کر کچھ مزید تجربات کئے جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں