
سوشل میڈیا صارفین اور شعبہ ابلاغ کے ماہرین نے کہا کہ مغربی میڈیا نے واقعہ پر مبہم انداز میں رپورٹنگ کی اور اسرائیلی فورسز کا تذکرہ نہیں کیا۔
خیال رہے کہ اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے الجزیرہ سے وابستہ صحافی شیریں ابوعاقلہ ہلاک ہوگئی تھیں اور ان کے سر پر گولی ماری گئی تھی۔
ماہرین کے مطابق خاتون صحافی کے شاندار کیرئیر کے بارے بات کرنے کے بجائے مغربی میڈیا نے قتل میں اسرائیلی فورسز کے کردار کو مجرماناً حد تک نظر انداز کیا جبکہ عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ شیریں ابوعاقلہ کے سر پر گولی ماری گئی تھی۔
Shireen Abu Akleh was shot and killed by an Israeli sniper while reporting on an Israeli military raid of a refugee camp.
— beth miller (@beth_avedon) May 11, 2022
"Dies at 51". Unbelievable, NYT. pic.twitter.com/H8kxCqFubi
لبرل اسرائیلی تنظیم جیوش وائس فارپیس کے پولیٹیکل ڈائریکٹر نے نیویارک ٹائمز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شیری ابوعاقلہ کی موت کی ہیڈ لائن لگائی لیکن 'ان کی موت کی وجہ نہیں بتائی'۔
علاوہ ازیں امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹ (اے پی) کی رپورٹنگ پر شدید تنقید کی گئی۔ ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ امریکی خبررساں ادارے اے پی نے شیری ابو عاقلہ کے قتل کی ہیڈ لائن ایسے لگائی کہ 'جھڑپ میں صحافی ہلاک' جبکہ سب جانتے ہیں کہ انہیں اسرائیلی فورسز نے سر پر گولی مار کر قتل کیا۔
.@AP reporting that the iconic Palestinian journalist Shireen Abu Aqleh “was killed by gunfire” is unethical journalism. She “was [not] killed” by aliens, she was killed by Israeli forces. There should be repercussions for propagating ‘alternative facts’ about basic truths. https://t.co/7tZ6QtwrJw
— AR- (@AimRabie) May 11, 2022
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔