ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر 193 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
آج شام مارکیٹ بند ہونے تک ڈالر کی قدر میں مزید اضافے کا امکان
کراچی:
ملکی تاریخ میں ڈالر پہلی بار 193 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈالر کی قدر میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ برقرار ہے، جمعہ کی صبح کی ڈالر کی قیمت ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
جمعہ کی صبح انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں ایک روپیہ 30 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد ڈالر کی قدر 193 روپے سے زائد ہوگئی جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 193 روپے سے زائد قیمت پر پہنچ گیا۔
ماہرین کے مطابق آج شام مارکیٹ بند ہونے تک ڈالر کی قدر میں مزید اضافے کا امکان ہے، یکم اپریل سے اب تک ڈالر تقریبا 8 روپے تک مہنگا ہوچکا ہے، سیاسی عدم استحکام اور آئی ایم ایف سے بات چیت میں ناکامی کی وجہ سے ڈالر بے قابو ہوا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی حکومت میں کیے گئے آئی ایم ایف معاہدے سے نکلیں گے تو ڈالر نیچے آئے گا، وزیر خزانہ
واضح رہے کہ بیرونی ادائیگیوں اور درآمدی بل کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر پر پڑنے والے دباؤ سے شرح مبادلہ بھی کم ہورہی ہے۔
نئی حکومت تاحال سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور کویت سمیت دوست ملکوں سے کوئی بیل آؤٹ پیکج لینے میں ناکام رہی ہے جب کہ چین سے بھی حال ہی میں پوری ہونے والی قرضے کی مدت میں بھی توسیع نہ ہوسکی اور آئی ایم ایف سے مذاکرات میں بھی خدشات درپیش ہیں۔
زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، قرضوں کی مدت میں توسیع، بیل آؤٹ پیکج سمیت کئی مسائل کے اثرات فاریکس مارکیٹ پر بھی مرتب ہورہے ہیں جس سے روپے کی قدر کمی کاشکار ہے۔
ملکی تاریخ میں ڈالر پہلی بار 193 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈالر کی قدر میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ برقرار ہے، جمعہ کی صبح کی ڈالر کی قیمت ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
جمعہ کی صبح انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں ایک روپیہ 30 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد ڈالر کی قدر 193 روپے سے زائد ہوگئی جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 193 روپے سے زائد قیمت پر پہنچ گیا۔
ماہرین کے مطابق آج شام مارکیٹ بند ہونے تک ڈالر کی قدر میں مزید اضافے کا امکان ہے، یکم اپریل سے اب تک ڈالر تقریبا 8 روپے تک مہنگا ہوچکا ہے، سیاسی عدم استحکام اور آئی ایم ایف سے بات چیت میں ناکامی کی وجہ سے ڈالر بے قابو ہوا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی حکومت میں کیے گئے آئی ایم ایف معاہدے سے نکلیں گے تو ڈالر نیچے آئے گا، وزیر خزانہ
واضح رہے کہ بیرونی ادائیگیوں اور درآمدی بل کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر پر پڑنے والے دباؤ سے شرح مبادلہ بھی کم ہورہی ہے۔
نئی حکومت تاحال سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور کویت سمیت دوست ملکوں سے کوئی بیل آؤٹ پیکج لینے میں ناکام رہی ہے جب کہ چین سے بھی حال ہی میں پوری ہونے والی قرضے کی مدت میں بھی توسیع نہ ہوسکی اور آئی ایم ایف سے مذاکرات میں بھی خدشات درپیش ہیں۔
زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، قرضوں کی مدت میں توسیع، بیل آؤٹ پیکج سمیت کئی مسائل کے اثرات فاریکس مارکیٹ پر بھی مرتب ہورہے ہیں جس سے روپے کی قدر کمی کاشکار ہے۔