مرگی کے دورے میں دماغی مقام کا تعین کرنے میں نمایاں کامیابی

مرض کی شدت میں دماغ میں دوروں کی وجہ بننے والی بافتوں کو نکال باہر کرنا ضروری ہوتا ہے جس کا تعین آسان ہوچکا ہے


ویب ڈیسک May 13, 2022
امریکی ماہرین نے ای ای جی اور مشین لرننگ کی بدولت صرف دس منٹ میں پتا لگالیا جہاں سے مرگی کے دورے پیدا ہورہے تھے۔ فوٹو: فائل

لاہور: مرگی کے مرض کی سب سے خوفناک شدت وہ ہے جس میں کوئی دوا کام نہیں کرتی اور متاثرہ بافت کو نکال باہر کرنا آخری راستہ رہ جاتا ہے۔ اب ماہرین نے دماغ میں دورے کی وجہ بننے والے مقام کی درست نشاندہی میں بہت غیرمعمولی کامیابی حاصل کی ہے، بصورتِ دیگرگڑبڑ والی اصل جگہ کا تعین بہت مشکل تھا۔

کارنیگی میلون یونیورسٹی کے پروفیسر بِن ہی اور ان کے ساتھیوں نے ہارورڈ میڈیکل اسکول کے تعاون سے ایک نئی ٹیکنالوجی وضع کی ہے جو کم سے کم نقصاندہ اور تکلیف دہ طریقہ بھی ہے جو الیکٹروفزیولوجیکل ریکارڈنگ کے تحت کام کرتا ہے۔

مرگی کی شدید صورت میں بھیجے کے متاثرہ حصے کو نکال باہر کرنا ضروری ہوتا ہے۔ روایتی انداز میں کھوپڑی میں سوراخ کرکے دماغ کی اوپری سطح پر الیکٹروڈ لگائے جاتے ہیں۔ برقیرے (الیکٹروڈ) کئی دنوں اور ہفتوں تک دماغ کے اس مقام کا تعین کرتے ہیں جہاں سے مرگی کے دورے پھوٹتے ہیں۔ اس عمل میں بہت وقت لگتاہے، خرچ بڑھتا ہے اور مریض الگ تکلیف کا شکار رہتا ہے۔

اب نئے طریقے سے صرف دس منٹ میں 88 فیصد درستگی سے مرگی والے دماغی حصے کی شناخت کی جاسکتی ہے۔ اس کے بعد جراح سرجری کی بدولت اس مقام کا آپریشن کرسکتے ہیں۔

اس ٹیکنالوجی کو مجموعی طور پر 27 افراد پرآزمایا گیا تو اس کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ۔ اس ضمن میں مشین لرننگ اور اے آئی سے بھی مدد لی گئی ہے۔ تاہم اب بھی کھوپڑی میں سوراخ کرکے الیکٹروڈ کی ضرورت رہتی ہے لیکن درست تعین کے لیے برسوں یا ہفتوں کا انتظار نہیں کرنا پڑتا۔

جب اسی مقام کی بافتوں (ٹشوز) اور خلیات کو جب آپریشن سے نکالا گیا تو 92 فیصد مریضوں میں مرگی کے دورے ختم ہوگئے ۔ اس عمل میں الیکٹروڈ نے دماغ میں برقی سگنل کا ہر طرح سے بہاؤ نوٹ کیا اور خلل کی صورت میں خود سافٹ ویئر نے پیشگوئی کی یہاں سے مرگی پھوٹ رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں