قرآنی دعاؤں کی فضیلت و اہمیت
’’بھلا وہ کون ہے کہ جب کوئی بے قرار اسے پکارتا ہے تو وہ اس کی دعا قبول کرتا ہے
ISLAMABAD:
انسان کے لیے اس دنیا میں دعا ایک عظیم نعمت ہے۔
اس دنیا میں کوئی بھی انسان کسی بھی حال میں دعا سے مستغنی نہیں ہوسکتا۔ دعا اﷲ کی عبادت ہے، دعا اﷲ کے متقی بندے اور انبیا ئے کرام علیہم السلام کے اوصافِ حمیدہ میں سے ایک ممتاز وصف ہے۔
دعا اﷲ تعالی کے دربارِ عالیہ میں سب سے باعزت تحفہ ہے دعا کا حیاتِ انسانی سے گہرا تعلق ہے اور اپنے اثرات کے لحاظ سے ایک مسلمہ تاریخ ہے اور ربِ کریم کے نادیدہ خزانوں سے بھی اس کا عظیم ربط و تعلق ہے انسان کو خوش حالی اور بدحالی ہر حال میں اﷲ تعالی سے مانگنا چاہیے۔
اﷲ تعالیٰ دونوں حالتوں میں یاد کرنے والوں سے محبت کرتا ہے اور اس کو نوازتا ہے اﷲ پاک نے انسانیت کی راہ نمائی کے لیے انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا ہر نبی نے ہر گھڑی، ہر آزمائش میں اﷲ سے مدد مانگی انبیاء کرام علیہم السلام کی دعاؤں کو اﷲ پاک نے قرآن کریم میں بیان کیا اور امت محمدیہ کو ان سب دعاؤں کا خزانہ عطاء فرمایا جو اﷲ کے نبی اپنی دعاؤں میں رب تعالیٰ سے مانگتے تھے، انسان ہر موقع پر اﷲ تعالی کا محتاج ہے، اﷲ تعالی کے کرم و عنایت اور فضل و مہربانی کے بغیر انسان ایک قدم آگے نہیں بڑھ سکتا اور نہ ہی زندگی گزار سکتا ہے۔
قرآن کریم میں اﷲ تعالی نے مختلف مقامات پر انبیاء کرامؑ کی دعاؤں کو نقل فرمایا، اور احادیث مبارکہ میں خود نبی کریم ﷺ سے زندگی کے مختلف حالات کی مناسبت سے بیش قیمت دعائیں موجود ہیں، جن کا اہتمام و التزام انسان کے لیے خیر اور برکت کا ذریعہ ہے۔ دعا کرنے کی توفیق کا حاصل ہوجانا بھی اﷲ تعالی کی ایک عظیم نعمت ہے، دعا کے ذریعہ بندہ اﷲ تعالی سے اپنی حاجات و ضروریات کی تکمیل کرواتا ہے۔
قرآن کریم میں اﷲ تعالی نے فرمایا۔مفہوم:''بھلا وہ کون ہے کہ جب کوئی بے قرار اسے پکارتا ہے تو وہ اس کی دعا قبول کرتا ہے اور تکلیف دور کردیتا ہے، اور جو تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے۔'' (سورہ النمل)
حدیث شریف میں سرورِ عالم ﷺ کا فرمان ہے کہ مسلمان کی مانگی ہوئی کوئی دعا رائیگاں نہیں جاتی یا تو جو چیز اس نے مانگی، بعینہ وہی اسے مل جاتی ہے یا پھر اس کے بدلے کوئی آنے والی مصیبت و آفت ٹل جاتی ہے، ورنہ اس دعا کے بدلے اسے قیامت کے دن ثواب مل جائے گا۔ (حاکم)
اﷲ تعالٰی زمان و مکان کے خالق و مالک ہیں، تمام اوقات اور مقامات اسی ہی کے پیدا کردہ ہیں، ان میں بعض اوقات و مقامات ایسے ہیں جن میں کی جانے والی دعاؤں کو قبولیت کا درجہ بہت جلد نصیب ہوتا ہے۔ قرانی دعائیں تہجد کے وقت اگر اﷲ پاک سے دعا مانگی جائے تو اﷲ پاک فورا قبول فرماتے ہیں جیسا کہ حدیث پاک میں آتا ہے
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اﷲ تعالٰیٰ (رات کے آخری حصے میں اعلان) فرماتے ہیں کہ کوئی ہے جو مجھ سے دعا مانگے میں اس کی دعا کو قبول کروں۔'' اذان اور جہاد کے وقت حضرت سہل بن سعدؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ''دو وقت ایسے ہیں جن میں دعا رد نہیں کی جاتی یا بہت کم رد کی جاتی ہے: اذان کے وقت دعا اور جہاد فی سبیل اﷲ کے وقت کی جانے والی دعا۔'' (سنن ابی داؤد) ایک اور حدیث میں حضرت ابوامامہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سی دعا جلد قبول ہوتی ہے تو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے بعد کی جائے۔''(جامع الترمذی)
ہم دعا مانگنے کے بعد یہ سوچتے ہیں کہ میری دعا قبول ہوئی یا نہیں، یہ جاننے کے لئے کہ ہماری دعا درجہ قبولیت ہو چکی ہے' چند علامات ہیں، جن سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ دعا شرف قبولیت سے باریاب ہوئی ہے۔
وہ مندرجہ ذیل علامات ہیں، مثلاً دل میں رب کا خوف محسوس ہونا اور قلب پر ہیبت اور رقت کا طاری ہونا' اسی طرح بدن کے رونگٹوں کا کھڑا ہونا اور آنکھوں سے آنسوؤں کا جاری ہونا' دل میں سکون و طمانیت کا پیدا ہوجانا اور دل میں خوشی کا جذبہ بیدار ہوجانا۔ ظاہراً طبیعت کا ہلکا معلوم ہونا اور بوجھل پن کا خاتمہ ہوجانا اور ایسا محسوس کرنا کہ گویا مجھ پر ایک بہت بڑا بوجھ تھا جو اتر گیا ہے۔ یہ دعا کی قبولیت کی علامات ہیں۔ ہر وہ دعا جس کی تعلیم قرآن و سنّت میں موجود ہو یعنی قرآنی اور مسنون دعائیں ضرور قبول ہوتی ہے، کیوں کہ اﷲ کریم سنّت کو پسند بھی فرماتے ہیں اور قبول بھی۔ اس لیے قرآنی اور مسنون دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے۔
اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اپنی حاجات و مشکلات میں محض اپنی بارگاہ میں رجوع کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے اور ہمیں قرآن و سنت سے ثابت شدہ دعاؤں کی مدامت نصیب فرمائے۔ ہم ہر حال میں مشکل ہو یا آسانی اپنے حقیقی آقا' خالق و مالک اﷲ رب العالمین کی یاد اپنے دلوں میں بسائے رکھیں۔ اﷲ تعالیٰ ہمیں رسول اﷲ ﷺ کے بتائے ہوئے طور طریقے اختیار کرتے ہوئے دنیا و آخرت کی کام یابیوں اور کام رانیوں سے سرفراز فرمائے۔ آمین
انسان کے لیے اس دنیا میں دعا ایک عظیم نعمت ہے۔
اس دنیا میں کوئی بھی انسان کسی بھی حال میں دعا سے مستغنی نہیں ہوسکتا۔ دعا اﷲ کی عبادت ہے، دعا اﷲ کے متقی بندے اور انبیا ئے کرام علیہم السلام کے اوصافِ حمیدہ میں سے ایک ممتاز وصف ہے۔
دعا اﷲ تعالی کے دربارِ عالیہ میں سب سے باعزت تحفہ ہے دعا کا حیاتِ انسانی سے گہرا تعلق ہے اور اپنے اثرات کے لحاظ سے ایک مسلمہ تاریخ ہے اور ربِ کریم کے نادیدہ خزانوں سے بھی اس کا عظیم ربط و تعلق ہے انسان کو خوش حالی اور بدحالی ہر حال میں اﷲ تعالی سے مانگنا چاہیے۔
اﷲ تعالیٰ دونوں حالتوں میں یاد کرنے والوں سے محبت کرتا ہے اور اس کو نوازتا ہے اﷲ پاک نے انسانیت کی راہ نمائی کے لیے انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا ہر نبی نے ہر گھڑی، ہر آزمائش میں اﷲ سے مدد مانگی انبیاء کرام علیہم السلام کی دعاؤں کو اﷲ پاک نے قرآن کریم میں بیان کیا اور امت محمدیہ کو ان سب دعاؤں کا خزانہ عطاء فرمایا جو اﷲ کے نبی اپنی دعاؤں میں رب تعالیٰ سے مانگتے تھے، انسان ہر موقع پر اﷲ تعالی کا محتاج ہے، اﷲ تعالی کے کرم و عنایت اور فضل و مہربانی کے بغیر انسان ایک قدم آگے نہیں بڑھ سکتا اور نہ ہی زندگی گزار سکتا ہے۔
قرآن کریم میں اﷲ تعالی نے مختلف مقامات پر انبیاء کرامؑ کی دعاؤں کو نقل فرمایا، اور احادیث مبارکہ میں خود نبی کریم ﷺ سے زندگی کے مختلف حالات کی مناسبت سے بیش قیمت دعائیں موجود ہیں، جن کا اہتمام و التزام انسان کے لیے خیر اور برکت کا ذریعہ ہے۔ دعا کرنے کی توفیق کا حاصل ہوجانا بھی اﷲ تعالی کی ایک عظیم نعمت ہے، دعا کے ذریعہ بندہ اﷲ تعالی سے اپنی حاجات و ضروریات کی تکمیل کرواتا ہے۔
قرآن کریم میں اﷲ تعالی نے فرمایا۔مفہوم:''بھلا وہ کون ہے کہ جب کوئی بے قرار اسے پکارتا ہے تو وہ اس کی دعا قبول کرتا ہے اور تکلیف دور کردیتا ہے، اور جو تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے۔'' (سورہ النمل)
حدیث شریف میں سرورِ عالم ﷺ کا فرمان ہے کہ مسلمان کی مانگی ہوئی کوئی دعا رائیگاں نہیں جاتی یا تو جو چیز اس نے مانگی، بعینہ وہی اسے مل جاتی ہے یا پھر اس کے بدلے کوئی آنے والی مصیبت و آفت ٹل جاتی ہے، ورنہ اس دعا کے بدلے اسے قیامت کے دن ثواب مل جائے گا۔ (حاکم)
اﷲ تعالٰی زمان و مکان کے خالق و مالک ہیں، تمام اوقات اور مقامات اسی ہی کے پیدا کردہ ہیں، ان میں بعض اوقات و مقامات ایسے ہیں جن میں کی جانے والی دعاؤں کو قبولیت کا درجہ بہت جلد نصیب ہوتا ہے۔ قرانی دعائیں تہجد کے وقت اگر اﷲ پاک سے دعا مانگی جائے تو اﷲ پاک فورا قبول فرماتے ہیں جیسا کہ حدیث پاک میں آتا ہے
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اﷲ تعالٰیٰ (رات کے آخری حصے میں اعلان) فرماتے ہیں کہ کوئی ہے جو مجھ سے دعا مانگے میں اس کی دعا کو قبول کروں۔'' اذان اور جہاد کے وقت حضرت سہل بن سعدؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ''دو وقت ایسے ہیں جن میں دعا رد نہیں کی جاتی یا بہت کم رد کی جاتی ہے: اذان کے وقت دعا اور جہاد فی سبیل اﷲ کے وقت کی جانے والی دعا۔'' (سنن ابی داؤد) ایک اور حدیث میں حضرت ابوامامہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سی دعا جلد قبول ہوتی ہے تو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے بعد کی جائے۔''(جامع الترمذی)
ہم دعا مانگنے کے بعد یہ سوچتے ہیں کہ میری دعا قبول ہوئی یا نہیں، یہ جاننے کے لئے کہ ہماری دعا درجہ قبولیت ہو چکی ہے' چند علامات ہیں، جن سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ دعا شرف قبولیت سے باریاب ہوئی ہے۔
وہ مندرجہ ذیل علامات ہیں، مثلاً دل میں رب کا خوف محسوس ہونا اور قلب پر ہیبت اور رقت کا طاری ہونا' اسی طرح بدن کے رونگٹوں کا کھڑا ہونا اور آنکھوں سے آنسوؤں کا جاری ہونا' دل میں سکون و طمانیت کا پیدا ہوجانا اور دل میں خوشی کا جذبہ بیدار ہوجانا۔ ظاہراً طبیعت کا ہلکا معلوم ہونا اور بوجھل پن کا خاتمہ ہوجانا اور ایسا محسوس کرنا کہ گویا مجھ پر ایک بہت بڑا بوجھ تھا جو اتر گیا ہے۔ یہ دعا کی قبولیت کی علامات ہیں۔ ہر وہ دعا جس کی تعلیم قرآن و سنّت میں موجود ہو یعنی قرآنی اور مسنون دعائیں ضرور قبول ہوتی ہے، کیوں کہ اﷲ کریم سنّت کو پسند بھی فرماتے ہیں اور قبول بھی۔ اس لیے قرآنی اور مسنون دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے۔
اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اپنی حاجات و مشکلات میں محض اپنی بارگاہ میں رجوع کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے اور ہمیں قرآن و سنت سے ثابت شدہ دعاؤں کی مدامت نصیب فرمائے۔ ہم ہر حال میں مشکل ہو یا آسانی اپنے حقیقی آقا' خالق و مالک اﷲ رب العالمین کی یاد اپنے دلوں میں بسائے رکھیں۔ اﷲ تعالیٰ ہمیں رسول اﷲ ﷺ کے بتائے ہوئے طور طریقے اختیار کرتے ہوئے دنیا و آخرت کی کام یابیوں اور کام رانیوں سے سرفراز فرمائے۔ آمین