وقت کی اہمیت

وقت یہ طے کرتا ہے کہ ہماری تعلیم اور تربیت کے بارے میں کون ذمے دار ہوگا


تسنیم مرزا May 13, 2022
فوٹو : فائل

LONDON: دنیا کی سب سے قیمتی متاع وقت ہے جو ایک بار چلا جائے تو واپس نہیں آتا، وقت ہمارا سب سے بڑا استاد ہے جو وہ کچھ سکھاتا ہے جو شاید ماں باپ، اساتذہ، عالم کوئی بھی نہیں سکھا سکتا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ وقت ہمارے لیے ایسے ہے جیسا کہ بہتا ہوا سمندر، دریا اور آب شار، جو ایک بار بہہ کر واپس نہیں آتے، اسی طرح گزرے وقت کی مثال ہے کہ گزرنے کے بعد کبھی واپس نہیں آتا۔ سب سے اہم یہ کہ اس کو گزارنا کیسے ہے ؟ بل کہ اس کو ایسے کہیں کہ وقت ہم کو گزارتا ہے۔ تجربوں سے، لوگوں کو ہماری زندگی کا حصہ بنا کر وقت اس کا تعین کررہا ہوتا ہے۔

وقت یہ طے کرتا ہے کہ ہماری تعلیم اور تربیت کے بارے میں کون ذمے دار ہوگا ہماری کن لوگوں سے ملاقات ہوگی، ہم کن کے درمیان پروان چڑھیں گے اور کن لوگوں کے ساتھ ہمارا واسطہ پڑے گا، یہ وہ دور ہوتا ہے ہماری زندگی کا جس میں ہماری ایسی کوئی سوچ نہیں ہوتی، قوت فیصلہ نہیں ہوتی یہ سب ہمارے والدین طے کرتے ہیں کہ معیار تعلیم کیا ہوگا اور تربیت کس طرح ہوگی کیوں کہ تعلیم سے زیادہ اہم تربیت، اگر یہ صحیح اور وقت پر نہ ہوئی تو تمام عمر کی آزمائش، اس جگہ بھی وقت کی اہمیت لازم، اگر دیر کردی اور وقت نکل گیا تو تمام عمر کا پچھتاوا۔

اس لیے یہ جاننا بہت ضروری کہ ہم کس کے زیر سایہ تربیت پائیں گے اور کس رخ پر چلیں گے؟ یہ سب وقت پر ہونا ضروری یہ سب وقت طے کرتا ہے جو ہمیں گزارتا ہے، مختلف مرحلوں سے تجربوں سے، اس وقت کے بارے میں فکرمند ہونا ضروری ہے۔ زندگی کے تجربوں سے گزرنا ایسا ہی ہے جیسے ہیرے کو تراشنا کہ جتنی خوب صورتی سے تراشیں گے اتنا خوب صورت ہوگا۔

پھر اس کے بعد مرحلہ آتا ہے ہماری زندگی کے اس وقت کا جب ہم فیصلہ کرنے میں خود مختار ہوتے ہیں اور یہ ہماری اپنی ذات کے فیصلے پر منحصر ہوتا ہے کہ ہم کن لوگوں کو چنتے ہیں اپنے ساتھ کے لیے، چاہے ہمارے دوست ہوں، کاروبار کے ساتھی یا ہمارے ساتھ زندگی گزارنے والے لوگ، یہ سب فیصلے وقت کے ساتھ ہوتے ہیں۔

بعض اوقات بہت سے لوگوں سے اچانک بھی ملتے ہیں حادثاتی طور پر لیکن وقت ان کا مقرر کردہ لیکن پھر یہ مرحلہ بھی شروع ہوتا کہ اس کا تعین کریں کہ کس کے ساتھ ہمیشہ کے لیے رہنا ہے؟ زندگی کیسے گزارنی ہے اور پھر کون سا وقت کس کو دینا ہے، تقسیم کیسے کرنا ہے وقت کو ؟ اور کون وقت کو ہمارے ساتھ گزارنا چاہتا ہے اور یہ بات اس پر منحصر کہ ہم کس طرح کے رویے اختیار کرتے ہیں اور وقت کی قدر کرکے ہم خود کو کیسے لوگوں کے لیے آسانی مہیا کرنے والا بنتے ہیں؟

وقت کی ایک اہم ترین مثال دن اور رات ہے، اﷲ تعالیٰ نے وقت کو تقسیم کیا ہے دن اور رات میں، 12گھنٹے کا دن اور 12گھنٹے کی رات، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وقت کی کیا اہمیت ہے۔ نمازوں کا وقت مقرر ہے اگر بروقت نہ پڑھیں تو قضاء۔ صبح کے وقت میں برکت رکھی گئی کہ یہ رزق کی تقسیم کا وقت ہے۔ حکم ہے کہ مغرب کے اندھیرے کے بعد دروازے بند کردیں اور برتنوں کو ڈھانپ دیں، یعنی اس میں بھی وقت کا تعین ہے۔

دن میں ایسا کوئی حکم نہیں ہے۔ رزق کی تلاش کے لیے اﷲ نے صبح کے وقت کو بہترین کہا ہے کہ سورج کے ساتھ ہی رزق کی تلاش میں نکلو اور اس کا فضل تلاش کرو، پرندوں کو وہ کبھی بھوکا نہیں چھوڑتا کیوں کہ وہ صبح کے وقت رزق کی تلاش میں نکلتے ہیں۔

طے یہ ہوا کہ سب سے اہم ہے وقت کہ ہم اس کو کیسے صرف کرتے ہیں اور کیا حاصل کرتے ہیں۔ یہ بات طے شدہ ہے کہ ہر چیز اگر وقت پر کرلی جائے تو اہم ہے یعنی رزق حلال کا تعین، لوگوں کی قدر، نقصان سے سبق، یہ سب وہ باتیں ہیں جو وقت کے بعد بے کار ہیں اور خسارے کا سودا ہیں۔ سب سے اہم یہ بات کہ وقت کی قدر سیکھیں اور یہ سمجھیں کہ خدا نے جب ہر چیز کا وقت طے کردیا ہے تو کیا اہمیت ہے اس کی۔ سورج اپنے وقت پر طلوع اور غروب ہوتا ہے۔ موسم اپنے وقت پر آتے ہیں اور جاتے ہیں۔

اﷲ کے حکم کے مطابق موت اور پیدائش کا وقت مقرر ہے۔ وقت سے پہلے نہ پیدائش اور نہ موت ہر چیز میں موجود ہے وقت کی اہمیت۔ ہر چیز کی تقسیم وقت پر منحصر ہے چاہے موت ہو یا زندگی یا رزق اور یا پھر سفر۔ حج کا وقت مقرر، تہجّد کا وقت مقرر، جہاں بھی دیکھیں وقت کی اہمیت موجود اور ہر چیز کا فیصلہ وقت ہی کرتا ہے۔ نمازوں کا، روزے کا بھی وقت اہم، عبادات کا وقت مقرر، تو ہمیں اس چیز کی اہمیت اندازہ ہونا چاہیے کہ وقت کی قدر اور اہمیت کیا ہے۔

جو لوگ وقت کی اہمیت کو پا گئے وہی کام یاب اور جو وقت کی اہمیت کو نہ سمجھ سکے ان کے لیے ہر جگہ خسارہ ہے، دین ہو یا دنیا اور ہم نے وقت کے صحیح استعمال سے خود کو ایسے سانچے میں ڈھالنا ہے ہم لوگوں کو فیض پہنچائیں اور آسانی باٹنے والے بنیں۔

سب سے اہم ترین یہ کہ ہم یہ جانیں کہ وقت کو کیسے گزارا ؟ یا وقت نے ہم کو کیا سکھایا، کتنا اعلیٰ ظرف اور شاکر بنایا اور دنیا کے رویے سہنے کا ظرف دیا ؟ کس طرح ہم نے اﷲ کے دیے ہوئے احکامات کو وقت پر سمجھا اور اس کے بتائے ہوئے فرائض کب پورے کیے اگر قضا کیے تو خسارہ اور وقت پر کیے تو حاصل زندگی۔ اس جگہ بھی سب سے اہم وقت کہ اذان کے بعد وقت پر موجود ہونا اس کے سامنے، زکوٰۃ کی ادائی وقت پر، اسی طرح کسی کے دکھ کا مداوا، حقوق العباد کی ادائی بروقت کرنا یہ طے کرتا ہے کہ ہمارے اندر کتنی سچائی ہے ؟ خلوص کی مقدار کتنی اور ضبط اور حوصلہ کتنا اور پھر ان سب کو جاننے کے بعد صلۂ رحمی کرنا، رشتوں کو عزت دینا یہ وقت طے کرتا ہے کہ کن چیزوں کو کتنا نبھایا اور اس کے کہنے کے مطابق چلے، لوگوں کے رویے بھی وقت کا تعین کرتے ہیں کہ ہم کو کس کے ساتھ چلنا ہے اور کس کو خدا حافظ کہنا ہے۔

جن کا برتائو بہترین تھا اور وہ پہلی اذان سے آخری سفر تک لوگوں کی محبتیں پاتے ہیں اور جو وقت اور لوگوں کی قدر نہیں کرتے اور فلاح انسانی کی طرف نہیں جاتے ان کے لیے تا ابد خسارہ لکھ دیا جاتا ہے، یہاں بھی وہاں بھی۔ وقت سے بہترین استاد کوئی نہیں اور زاد راہ ہے صراط مستقیم پر گزارا ہوا وقت، نفع کا سودا جب یہ طے کرلیں کہ ہمیں گھاٹے کا سودا درکار ہے یا نفع چاہیے تو پھر وقت کی تقسیم بھی آسان، زندگی بھی آسان اور ابدی زندگی اور سفر آخرت بھی آسان۔
اﷲ ہم سب کو آسانیاں بانٹنے کی توفیق دے۔ آمین

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں