جولائی اگست 2012 ریفنڈز روکنے کے باوجود ٹیکس وصولیوں میں 15فیصد کمی

ایف بی آرنے2 ماہ میں229.4 ارب کاٹیکس جمع کیا، گزشتہ مالی سال 232.8 ارب وصول کیے تھے، حکام

ایف بی آرنے2ماہ میں229.4 ارب کاٹیکس جمع کیا، گزشتہ مالی سال 232.8 ارب وصول کیے تھے،ایڈوانس کی واپسی ریونیومیںکمی کی بنیادی وجہ ہے، حکام۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی رواں مالی سال کے ابتدائی 2ماہ (جولائی اوراگست)کی ٹیکس وصولیاں گزشتہ مالی سال کی اسی مدت سے بھی ڈیڑھ فیصد کم رہنے کا انکشاف ہوا ہے۔

حالانکہ اس دوران افراط زر کی شرح 9.35 فیصد رہی جس سے ٹیکس وصولیوں میں اس کا عکس نظرآنا چاہیے تھا۔ ''ایکسپریس'' کو ایف بی آر سے دستیاب دستاویز کے مطابق زیرتبصرہ مدت میں ٹیکس دہندگان کو ریفنڈز بھی سال بہ سال 67.9 فیصد کم ادا کیے گئے۔ ایف بی آر حکام کی طرف سے وزارت خزانہ کو ٹیکس وصولیوں میں کمی کی بنیادی وجہ جون 2012 میں لیے جانے والے ایڈوانس کی واپسی بتائی جا رہی ہے لیکن ایف بی آر کی اپنی مرتب کردہ دستاویز میں اعتراف کیا گیا ہے کہ جولائی اور اگست 2012کے دوران گزشتہ مالی سال کے ان ہی مہینوں سے 37.138 ارب روپے کم ریفنڈز دیے گئے۔

اس بارے میں ایف بی آر کے سینئر افسر نے بتایا کہ ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس وصولیوں کا ہدف مقرر کرتے وقت افراط زر اور جی ڈی پی کی شرح کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے اور انہی اعدادوشمار کی بنیاد پر ریونیو گروتھ کا تعین ہوتا ہے لیکن رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران ایف بی آر کی کارکردگی سے اضافی ٹیکس وصولیاں حاصل کرنا تو دور کی بات ہے لیکن افراط زر میں اضافہ کی وجہ سے جو خود بخود ریونیو میں اضافہ ہونا تھا وہ بھی نہیں ہوا جوایک بڑا سوالیہ نشان ہے کہ افراط زر کی وجہ سے جو گروتھ آنا تھی وہ ریونیو کہاں گیا۔


دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ (جولائی،اگست)کے دوران 229.384 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاںکیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں232.781 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں سے3.397 ارب روپے یا ڈیڑھ فیصد کم ہیں، اس دوران ٹیکس دہندگان کو 17.588 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے گئے ہیں جو گزشتہ مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں جاری کردہ 54.726 ارب روپے کے ریفنڈز سے 37.138 ارب روپے کم ہیں۔

دستاویز کے مطابق گزشتہ 2ماہ میں انکم ٹیکس کی مد میں6.233 ارب روپے کے ریٖفنڈز جاری کیے گئے جو گزشتہ مالی سال جولائی اگست میں جاری کردہ 45.243 ارب روپے کے ریفنڈز سے86.1فیصد کم ہیں جبکہ سیلز ٹیکس کی مد میں 9.339 ارب روپے کے ریفنڈز دیے گئے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں جاری کردہ 7.17 ارب روپے کے ریفنڈز سے 30.2فیصد زیادہ ہیں اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں1.968 ارب روپے کی ڈیوٹی ڈرا بیک اور ری بیٹ دیا گیا ہے جو گزشتہ مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں دیے جانے والے2.313 ارب روپے کے ری بیٹ اور ڈیوٹی ڈرا بیک کے مقابلے میں 14.9فیصد کم ہیں، رواں مالی سال اب تک فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میںکوئی ریفنڈ جاری نہیں کیا گیا۔

دستاویز کے مطابق اگست 2012 میں ٹیکس وصولیاں 122.588ارب روپے رہیں جبکہ جولائی اگست میں 229.384ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا جس میں 53.467 ارب روپے کا انکم ٹیکس شامل ہے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 61.035ارب روپے کی انکم ٹیکس وصولیوں سے 12.4 فیصد کم ہیں، 2 ماہ میں ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس کی مد میں 128.448 ارب روپے کی وصولیاں کی گئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 126.089 ارب روپے کی وصولیوں سے 1.9 فیصدزیادہ ہیں۔

فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں14.649 ارب روپے کی وصولیاں کی گئیں جو گزشتہ مالی سال19.535ارب روپے کی وصولیوں سے 25 فیصد کم ہیں، گزشتہ 2 ماہ میں 32.823 ارب روپے کی کسٹمز ڈیوٹی جمع کی گئی، جولائی اگست 2011میںکسٹمز ڈیوٹی وصولی 26.142ارب روپے رہی تھی، اس طرح یہ وصولیاں 52.5 فیصد زیادہ رہیں۔ دستاویز اگست میں 122.588 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا جس میں 31.612ارب روپے کا انکم ٹیکس،64.574 ارب روپے سیلز ٹیکس، 8.561 ارب روپے کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور 17.761ارب روپے کی کسٹمز ڈیوٹی وصولیاں شامل ہیں۔
Load Next Story