اردو کے نامور شاعر ناصر کاظمی کو دنیا سے گئے آج 42 برس ہو گئے

ناصر کاظمی کی شاعری میں شدت اور کرختگی نہیں بلکہ احساس کی ایک دھیمی جھلک ہے

۔ناصر نے جو دکھ بیان کیے ہیں وہ سارے دکھ ہمارے جدید دور کے دکھ ہیں فوٹو: فائل

اردو غزل کو نیا پیرہن عطا کرنے والے نامور شاعر ناصر کاظمی کو دنیا سے گئے آج 42 برس ہو گئے ہیں۔


1925 میں امبالہ میں پیدا ہونے والے سید ناصر کاظمی ایک شاعر کا دل لے کر اس دنیا میں آئے تھے، ان کے تخلیقی سفرکی ابتدا زمانہ طالب علمی کے دوران ہی ہوگئی تھی، وہ شاعری کے ساتھ صحافت اور ریڈیو پاکستان سے بھی منسلک رہے۔ قیام پاکستان کے دوران ہونے والے فسادات اور سقوط ڈھاکا نے ان کی حساس طبیعت پر گہرے اثرات مرتب کئے جو ان کے اشعار میں بخوبی نظر آتے ہیں۔

ناصر کاظمی نے غزل میں چھوٹی بحر کی شاعری کی روایت کو پروان چڑھایا، ان کی شاعری میں شدت اور کرختگی نہیں بلکہ احساس کی ایک دھیمی جھلک ہے جو روح میں اترتی محسوس ہوتی ہے۔ناصر نے جو دکھ بیان کیے ہیں وہ سارے دکھ ہمارے جدید دور کے دکھ ہی ہیں، ناصر نے استعارے لفظیات کے پیمانے عشقیہ رکھے لیکن اس کے باطن میں اسے ہم آسانی سے محسوس کرسکتے ہیں۔ جب ان کے اشعار سر اور تال کے ساتھ مل کر سماعتوں تک پہنچتے ہیں تو ایک خوش گوار احساس دلوں کوچھو جاتا ہے۔ وہ 1972 میں آج ہی کے روز معدے کے کینسر میں مبتلا ہوکر اس دنیا سے رخصت ہوگئے لیکن ان کے الفاظ آج بھی ہر سو خوشبو پھیلارہے ہیں۔
Load Next Story