روسی پارلیمنٹ نے صدر پیوٹن کو یوکرین پر فوج کشی کا اختیاردیدیا امریکا کااظہار تشویش
صدر پوٹن واشنگٹن میں تعینات روسی سفیر کو واپس ماسکو بلالیں، روسی پارلیمنٹ کا مطالبہ
روسی پارلیمنٹ نے صدر ولادی میر پیوٹن کو یوکرین پر فوج کشی کا اختیار دے دیا ہے جبکہ امریکہ نے روس کی فوجی نقل و حرکت پر "گہری تشویش" ظاہر کی ہے۔
یوکرین کے نیم خود مختار علاقے کریمیا کے وزیر اعظم سرگئی اکسینوف نے علاقے کی حفاظت کے لئے روس سے اپنی فوج بھیجنے اپیل کی تھی، جس پر ولادی میر پیوٹن نے پارلیمان کے ایوان بالا سے یوکرین میں فوج داخل کرنے کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی، جسے پارلیمان نے منظور کرلیا ہے، اس کے علاوہ ایوان نے قرارداد منظور کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر براک اوباما نے گزشتہ روز اپنے بیان میں روس کی توہین کی ہے جس کے جواب میں یہ قدم اٹھایا جارہا ہے۔ روسی پارلیمان نے ایک علیحدہ قرارداد میں صدر پیوٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی رویے پر بطور احتجاج واشنگٹن میں تعینات روسی سفیر کو واپس ماسکو بلالیں۔
دوسری جانب روسی پارلیمنٹ کی قرارداد منظور ہونے کے بعد صدر اوباما نے صورت حال پر غور کے لئے اپنے قومی سلامتی کے مشیروں کے ساتھ تبادلۂ خیال کیا ہے جس کے بعد صدر اوباما کی جانب سے صدر پیوٹن اور امریکی وزیر دفاع چک ہیگل کی جانب سے اپنے روسی ہم منصب کو ٹیلی فون کرکے صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
واضح رہے کہ کریمیا، یوکرین کا ایک نیم خودمختارعلاقہ ہے جہاں روسی زبان بولنے والے افراد کی اکثریت ہونے کے باعث عوام کا جھکاؤ روس کی جانب ہے۔
یوکرین کے نیم خود مختار علاقے کریمیا کے وزیر اعظم سرگئی اکسینوف نے علاقے کی حفاظت کے لئے روس سے اپنی فوج بھیجنے اپیل کی تھی، جس پر ولادی میر پیوٹن نے پارلیمان کے ایوان بالا سے یوکرین میں فوج داخل کرنے کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی، جسے پارلیمان نے منظور کرلیا ہے، اس کے علاوہ ایوان نے قرارداد منظور کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر براک اوباما نے گزشتہ روز اپنے بیان میں روس کی توہین کی ہے جس کے جواب میں یہ قدم اٹھایا جارہا ہے۔ روسی پارلیمان نے ایک علیحدہ قرارداد میں صدر پیوٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی رویے پر بطور احتجاج واشنگٹن میں تعینات روسی سفیر کو واپس ماسکو بلالیں۔
دوسری جانب روسی پارلیمنٹ کی قرارداد منظور ہونے کے بعد صدر اوباما نے صورت حال پر غور کے لئے اپنے قومی سلامتی کے مشیروں کے ساتھ تبادلۂ خیال کیا ہے جس کے بعد صدر اوباما کی جانب سے صدر پیوٹن اور امریکی وزیر دفاع چک ہیگل کی جانب سے اپنے روسی ہم منصب کو ٹیلی فون کرکے صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
واضح رہے کہ کریمیا، یوکرین کا ایک نیم خودمختارعلاقہ ہے جہاں روسی زبان بولنے والے افراد کی اکثریت ہونے کے باعث عوام کا جھکاؤ روس کی جانب ہے۔