دیر آید درست آید
حکومت نے تمام سروسز گروپ کے افسران کو ترقی کے مواقعے دینے کا طویل عرصہ سے زیر التوا معاملہ حل کر دیا ہے
KARACHI:
دیر آید درست آید ۔وفاقی حکومت نے پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس میں صوبائی اور دیگر سروسز گروپ کا تیس فیصد کوٹہ مختص کرکے نہ صرف ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ کی اجارہ داری ختم کردی بلکہ صوبائی افسران کی تعداد بڑھنے سے وفاقی سیکریٹریٹ کو حقیقی معنوں میں پالیسی ساز سینٹر بنانے اور تمام سروسز گروپ کو پالیسی سازی میں شامل کرنے کا کارنامہ انجام دیا ہے،وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت میں مشترکہ مفادات کونسل نے ایک بار پھر وفاق کو حقیقی معنوں میں مضبوط بناتے ہوئے 1993 سے زیر التو معاملہ حل کرتے ہوئے افسران میں ترقی کے لحاظ سے اور وفاق میں نمایندگی کے خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیا ہے۔ حکومت کے اس اقدام سے اب تمام سروسز گروپ کے دانشور انہ وسائل کو یکجا کر کے پالیسی ساز ی کے عمل کو موثر بنانے میں بھی مدد ملے گی،میڈیا میں اس حوالہ سے آنے والی خبروں کو دیکھتے ہوئے انتظامی امور سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے اس حوالے سے جاری ہونے والے ایس آر او کو سراہتے ہوئے کہا کہ کہ نہ صرف گریڈ انیس میں صوبائی افسران کی شمولیت ممکن ہو سکے گی بلکہ افسران کی تقرری کے لیے اختیا رخودمختار آئینی ادارہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو دینے' شفافیت اور میرٹ کا بول بالا بھی ہو گا،پہلے یہ ان پوسٹوں پر تقرری کا اختیار صدر کو تھا جب کہ اب صرف فیڈرل پبلک سروس کمیشن یہ کام کرے گا ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سول سرونٹ ایکٹ1973کا بدنام زمانہ اور غلط طو رپر استعمال ہونے والے سیکشن دس کو اب صرف ڈیپوٹیشن کے لیے ہی استعمال کیا جا سکے گا او ر اس سیکشن کا غلط استعمال نہیں ہو سکے گا ،صوبائی اور دیگر سروسز کے افسران کو شامل کرنے کا عمل آئی سی ایس اور سی ایس پی میں توجاری رہا مگر 1973میں اس کو ختم کر دیا گیا جس سے صوبائی افسران میںجائز تحفظات پیدا ہوئے ،ایس آر او کے تحت صوبائی افسران کا موجود ہ تیس فیصد کا کوٹہ صوبائی افسران کے پہلے سے موجود حصہ کے علاوہ ہے چنانچہ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ پی اے ایس میں صوبائی افسران کی تعداد بڑھے گی' اس کے ساتھ ساتھ تقرری کا عمل چونکہ ایف پی ایس سی کے ذریعہ ہو گا' اس لیے اقرباء پروری یا اثر و رسوخ کے استعمال کا خدشہ پیدا نہیں ہو گا ،تیس فیصد کوٹہ کے تحت پنجاب کو سب سے زیادہ فائدہ ہو گا' آبادی کے تناسب سے پنجاب کو اس کوٹہ میں چھپن فیصد حصہ ملے گا ،ماہرین کا کہنا ہے کہ تیس فیصد کوٹہ رکھنے کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 240اور سول سروس آف پاکستان کے قواعد 1954کے تناظر میں کیا گیا ہے' اس کا مقصد تمام سروسز گروپ کو فیڈرشن میں نمایندگی دینا ہے اور اس تاثر کو اجاگر کرنا ہے کہ وفاقی سیکریٹریٹ میں وفاق کے ساتھ ساتھ صوبوں کو بھی موثر نمایندگی دی گئی ہے اس پالیسی کے تحت پی ایم ایس افسران کو آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کے زیادہ بہتر مواقع ملیں گے اور ان کے موجودہ کوٹہ کے علاوہ مزید افسران پی اے ایس میں شامل ہو سکیں گے۔
پی ایم ایس افسرا ن کی گریڈ سترہ سے اٹھار ہ میں ترقی کی مدت میں کمی آئے گی اور گریڈ انیس میں ترقی کرنے کے مواقعے پید اہونے کے ساتھ ساتھ وفاق مضبوط ہو گا ، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئے ایس آر او کے تحت پی اے ایس میں ڈی ایم جی گروپ کے سیکریٹریوں کی تعداد کوکنٹرول کیا گیا۔ اس وقت سیکریٹریوں کے عہدے پر ڈی ایم جی گروپ حاوی ہے اور ان کی تعداد پچاسی سے پچانوے فیصد ہے جب کہ اس وقت یہ شرح ترانوے فیصد ہے اس ایس آر کے تحت ان کا حصہ کم ہو کر پینسٹھ فیصد تک آ جائے گا اس طرح سیکریٹریوں کے عہدے پر ان کی شرح میں تیس فیصد کمی ہو گی اور یہ حصہ باقی تمام گروپس کو ملے گا جس سے ایک وفاقی سیکریٹریٹ کا تاثر ابھرے گا ،اس وقت کچھ سروسز گروپ کو متعلقہ وزارتیں کنٹرول کرتی ہیں مثال کے طور پر وزات دفاع 'ملٹری لینڈز اور کنٹونمنٹس گروپ کو ،وزارت تجارت ،کامرس گروپ کو ،وزارت مواصلات پوسٹل سروسز کو جس سے ان گروپوں کے افسراان اپنی حق تلفی محسوس کرتے تھے تاہم اس ایس آر او کے تحت اب یہ ممکن نہ ہو گا 'ماہرین کا کہنا ے کہ یہ تاثر بھی غلط ہے کہ اس ایس آر او کا پولیس سروسز یا فارن سروسز پر اثر نہیں ہو گیا ۔
یہ گروپ پی ایس پی اور ایف ایس پی قواعد کے تحت کام کرتے ہیں اور ایس آر او میں اس امر کو برقرار رکھا گیا ہے ترقی کے عمل کو دیکھتے ہوئے کہا جائے گا کہ دوسرے گروپ کے افسران کو ترقی کرنے اور اپنا کردار ادا کر نے کا بہترین موقع ملے گا ،یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ سیکریٹریٹ گروپ اس ایس آر او سے انتہائی کم متاثر ہو گا کیونکہ اس گروپ کے افسران کو سینئر جوائنٹ سیکریٹری کے ساتھ ساتھ ایڈیشنل سیکریٹری کے عہدے پر ترقی مل سکے گی جو پہلے نہ تھی ،یہ کہنا قرین انصاف ہو گا کہ اس ایس آر او وکے تحت سول سروسز کی تاریخ میں سست روی سے ترقی کرنے والے سروسز گروپ کے افسران کو تیزی سے ترقی کرنے کے موقع میسر ہوں گے اور وہ پالیسی سازی کے عمل میں موثر کردار ادا کرنے کا موقع ملے گا ،حکومت نے تمام سروسز گروپ کے افسران کو ترقی کے مواقعے دینے کا طویل عرصہ سے زیر التوا معاملہ حل کر دیا ہے اور پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس میں پولیس سروس، صوبائی سول سرونٹس کا وفاق میں کردار موثر بنادیا ہے ،وفاقی حکومت نے گریڈ انیس ،بیس ،اکیس اور بائیس میں اصلاحات کے ذریعے 75،پینسٹھ ،35فیصد کا حصہ بھی ختم کردیا ہے اب یہ حصہ میں تمام سروسز کو شامل کیا جائے گا ،حکومتی اقدام سے ملکی تقدیر میں اہم کردار ادا کرنے والی بیوروکریسی کے تحفظات ختم ہونے سے نہ صرف ان کی اہلیت بڑھے گی بلکہ پالیسی سازی کے عمل میں نئے جذبات اور خیالات رکھنے والے افسران کی شمولیت سے ملکی ترقی اور خوشحالی کے لیے نئی راہیں کھلیں گی ۔
دیر آید درست آید ۔وفاقی حکومت نے پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس میں صوبائی اور دیگر سروسز گروپ کا تیس فیصد کوٹہ مختص کرکے نہ صرف ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ کی اجارہ داری ختم کردی بلکہ صوبائی افسران کی تعداد بڑھنے سے وفاقی سیکریٹریٹ کو حقیقی معنوں میں پالیسی ساز سینٹر بنانے اور تمام سروسز گروپ کو پالیسی سازی میں شامل کرنے کا کارنامہ انجام دیا ہے،وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت میں مشترکہ مفادات کونسل نے ایک بار پھر وفاق کو حقیقی معنوں میں مضبوط بناتے ہوئے 1993 سے زیر التو معاملہ حل کرتے ہوئے افسران میں ترقی کے لحاظ سے اور وفاق میں نمایندگی کے خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیا ہے۔ حکومت کے اس اقدام سے اب تمام سروسز گروپ کے دانشور انہ وسائل کو یکجا کر کے پالیسی ساز ی کے عمل کو موثر بنانے میں بھی مدد ملے گی،میڈیا میں اس حوالہ سے آنے والی خبروں کو دیکھتے ہوئے انتظامی امور سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے اس حوالے سے جاری ہونے والے ایس آر او کو سراہتے ہوئے کہا کہ کہ نہ صرف گریڈ انیس میں صوبائی افسران کی شمولیت ممکن ہو سکے گی بلکہ افسران کی تقرری کے لیے اختیا رخودمختار آئینی ادارہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو دینے' شفافیت اور میرٹ کا بول بالا بھی ہو گا،پہلے یہ ان پوسٹوں پر تقرری کا اختیار صدر کو تھا جب کہ اب صرف فیڈرل پبلک سروس کمیشن یہ کام کرے گا ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سول سرونٹ ایکٹ1973کا بدنام زمانہ اور غلط طو رپر استعمال ہونے والے سیکشن دس کو اب صرف ڈیپوٹیشن کے لیے ہی استعمال کیا جا سکے گا او ر اس سیکشن کا غلط استعمال نہیں ہو سکے گا ،صوبائی اور دیگر سروسز کے افسران کو شامل کرنے کا عمل آئی سی ایس اور سی ایس پی میں توجاری رہا مگر 1973میں اس کو ختم کر دیا گیا جس سے صوبائی افسران میںجائز تحفظات پیدا ہوئے ،ایس آر او کے تحت صوبائی افسران کا موجود ہ تیس فیصد کا کوٹہ صوبائی افسران کے پہلے سے موجود حصہ کے علاوہ ہے چنانچہ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ پی اے ایس میں صوبائی افسران کی تعداد بڑھے گی' اس کے ساتھ ساتھ تقرری کا عمل چونکہ ایف پی ایس سی کے ذریعہ ہو گا' اس لیے اقرباء پروری یا اثر و رسوخ کے استعمال کا خدشہ پیدا نہیں ہو گا ،تیس فیصد کوٹہ کے تحت پنجاب کو سب سے زیادہ فائدہ ہو گا' آبادی کے تناسب سے پنجاب کو اس کوٹہ میں چھپن فیصد حصہ ملے گا ،ماہرین کا کہنا ہے کہ تیس فیصد کوٹہ رکھنے کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 240اور سول سروس آف پاکستان کے قواعد 1954کے تناظر میں کیا گیا ہے' اس کا مقصد تمام سروسز گروپ کو فیڈرشن میں نمایندگی دینا ہے اور اس تاثر کو اجاگر کرنا ہے کہ وفاقی سیکریٹریٹ میں وفاق کے ساتھ ساتھ صوبوں کو بھی موثر نمایندگی دی گئی ہے اس پالیسی کے تحت پی ایم ایس افسران کو آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کے زیادہ بہتر مواقع ملیں گے اور ان کے موجودہ کوٹہ کے علاوہ مزید افسران پی اے ایس میں شامل ہو سکیں گے۔
پی ایم ایس افسرا ن کی گریڈ سترہ سے اٹھار ہ میں ترقی کی مدت میں کمی آئے گی اور گریڈ انیس میں ترقی کرنے کے مواقعے پید اہونے کے ساتھ ساتھ وفاق مضبوط ہو گا ، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئے ایس آر او کے تحت پی اے ایس میں ڈی ایم جی گروپ کے سیکریٹریوں کی تعداد کوکنٹرول کیا گیا۔ اس وقت سیکریٹریوں کے عہدے پر ڈی ایم جی گروپ حاوی ہے اور ان کی تعداد پچاسی سے پچانوے فیصد ہے جب کہ اس وقت یہ شرح ترانوے فیصد ہے اس ایس آر کے تحت ان کا حصہ کم ہو کر پینسٹھ فیصد تک آ جائے گا اس طرح سیکریٹریوں کے عہدے پر ان کی شرح میں تیس فیصد کمی ہو گی اور یہ حصہ باقی تمام گروپس کو ملے گا جس سے ایک وفاقی سیکریٹریٹ کا تاثر ابھرے گا ،اس وقت کچھ سروسز گروپ کو متعلقہ وزارتیں کنٹرول کرتی ہیں مثال کے طور پر وزات دفاع 'ملٹری لینڈز اور کنٹونمنٹس گروپ کو ،وزارت تجارت ،کامرس گروپ کو ،وزارت مواصلات پوسٹل سروسز کو جس سے ان گروپوں کے افسراان اپنی حق تلفی محسوس کرتے تھے تاہم اس ایس آر او کے تحت اب یہ ممکن نہ ہو گا 'ماہرین کا کہنا ے کہ یہ تاثر بھی غلط ہے کہ اس ایس آر او کا پولیس سروسز یا فارن سروسز پر اثر نہیں ہو گیا ۔
یہ گروپ پی ایس پی اور ایف ایس پی قواعد کے تحت کام کرتے ہیں اور ایس آر او میں اس امر کو برقرار رکھا گیا ہے ترقی کے عمل کو دیکھتے ہوئے کہا جائے گا کہ دوسرے گروپ کے افسران کو ترقی کرنے اور اپنا کردار ادا کر نے کا بہترین موقع ملے گا ،یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ سیکریٹریٹ گروپ اس ایس آر او سے انتہائی کم متاثر ہو گا کیونکہ اس گروپ کے افسران کو سینئر جوائنٹ سیکریٹری کے ساتھ ساتھ ایڈیشنل سیکریٹری کے عہدے پر ترقی مل سکے گی جو پہلے نہ تھی ،یہ کہنا قرین انصاف ہو گا کہ اس ایس آر او وکے تحت سول سروسز کی تاریخ میں سست روی سے ترقی کرنے والے سروسز گروپ کے افسران کو تیزی سے ترقی کرنے کے موقع میسر ہوں گے اور وہ پالیسی سازی کے عمل میں موثر کردار ادا کرنے کا موقع ملے گا ،حکومت نے تمام سروسز گروپ کے افسران کو ترقی کے مواقعے دینے کا طویل عرصہ سے زیر التوا معاملہ حل کر دیا ہے اور پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس میں پولیس سروس، صوبائی سول سرونٹس کا وفاق میں کردار موثر بنادیا ہے ،وفاقی حکومت نے گریڈ انیس ،بیس ،اکیس اور بائیس میں اصلاحات کے ذریعے 75،پینسٹھ ،35فیصد کا حصہ بھی ختم کردیا ہے اب یہ حصہ میں تمام سروسز کو شامل کیا جائے گا ،حکومتی اقدام سے ملکی تقدیر میں اہم کردار ادا کرنے والی بیوروکریسی کے تحفظات ختم ہونے سے نہ صرف ان کی اہلیت بڑھے گی بلکہ پالیسی سازی کے عمل میں نئے جذبات اور خیالات رکھنے والے افسران کی شمولیت سے ملکی ترقی اور خوشحالی کے لیے نئی راہیں کھلیں گی ۔