آئندہ مالی سال پی ایس ڈی پی کیلیے 800 ارب مختص کرنے کا فیصلہ
حتمی فیصلہ IMF کی منظوری سے مشروط، آئندہ مالی سال کیلیے19کھرب کے منصوبے تجویز
وزارت خزانہ نے آئندہ مالی سال میں پبلک سیکٹرڈیولپمنٹ پروگرام کیلیے800 ارب روپے مختص کرنے پر اصولی رضامندی ظاہر کردی ہے تاہم اس بارے میں حتمی فیصلہ آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط ہوگا۔
وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں پی ایس ڈی پی کے لیے 800 ارب روپے مختص کیے جاسکتے ہیں مگر حتمی فیصلہ عالمی مالیاتی فنڈ سے مذاکرات کے بعد کیا جائے گا۔
یہ بھی امکان ہے کہ حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مزید 300ارب روپے حاصل کرنے کی کوشش کرے گی جس کے بعد آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص کردہ رقم 1100ارب روپے ہوجائے گی۔
موجودہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام 1164 منصوبوں پر مشتمل ہے جن کی تکمیل کے لیے 6.3 بلین روپے درکار ہوں گے جس کی وجہ سے مزید کسی نئے چھوٹے یا بڑے منصوبے کوئی گنجائش نہیں نکلتی۔ صوبوں اور خسوصی علاقوں میں وفاقی حکومت کی سرمایہ کاری کے معاملات براہ راست سنبھالنے کے لیے پاکستان انفرااسٹرکچر کمپنی قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کے لیے مختلف وزارتوں اور اداروں نے 1463منصوبوں تجویز کیے ہیں جن کے لیے 19کھرب 40 ارب روپے مانگے گئے ہیں، تاہم یہ تجویز اور مطالبہ موجودہ معاشی صورتحال کے لحاظ سے موزوں نہیں۔
دوسری جانب وزارت منصوبہ بندی محدود مالیاتی گنجائش کی وجہ سے جاری اسکیموں میں 90فیصد تک کمی چاہتی ہے۔
وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں پی ایس ڈی پی کے لیے 800 ارب روپے مختص کیے جاسکتے ہیں مگر حتمی فیصلہ عالمی مالیاتی فنڈ سے مذاکرات کے بعد کیا جائے گا۔
یہ بھی امکان ہے کہ حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مزید 300ارب روپے حاصل کرنے کی کوشش کرے گی جس کے بعد آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص کردہ رقم 1100ارب روپے ہوجائے گی۔
موجودہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام 1164 منصوبوں پر مشتمل ہے جن کی تکمیل کے لیے 6.3 بلین روپے درکار ہوں گے جس کی وجہ سے مزید کسی نئے چھوٹے یا بڑے منصوبے کوئی گنجائش نہیں نکلتی۔ صوبوں اور خسوصی علاقوں میں وفاقی حکومت کی سرمایہ کاری کے معاملات براہ راست سنبھالنے کے لیے پاکستان انفرااسٹرکچر کمپنی قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کے لیے مختلف وزارتوں اور اداروں نے 1463منصوبوں تجویز کیے ہیں جن کے لیے 19کھرب 40 ارب روپے مانگے گئے ہیں، تاہم یہ تجویز اور مطالبہ موجودہ معاشی صورتحال کے لحاظ سے موزوں نہیں۔
دوسری جانب وزارت منصوبہ بندی محدود مالیاتی گنجائش کی وجہ سے جاری اسکیموں میں 90فیصد تک کمی چاہتی ہے۔