سی پیک منصوبوں کے مسائل حل کرنے کیلیے رپورٹ طلب
وزیرعظم آفس نے وزارتوں، ڈویژنوں کو چائنیزکمپنیزکے تحفظات دور کرنے کیلیے مراسلہ بھیج دیا
وزیرعظم شہباز شریف نے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں سے چائنیز کمپنیز کے تحفظات دور کرنے کیلیے گزشتہ دور حکومت میں سست روی کا شکار سی پیک منصوبوں کو درپیش مسائل کے حل کیلیے رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے بجھوائے جانیوالے مراسلے کی ''ایکسپریس'' کو دستیاب کاپی کے مطابق تمام متعلقہ وزارتوں اور اداروں کے علاوہ سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے چیف سیکریٹریز سے کہا گیا ہے کہ بھجوائی گئی تفصیلات کا جائزہ لیکر چائنیز کمپنیوں کو منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹیں اور مسائل حل کرنے سے متعلق تجاویزجلد ارسال کی جائیں تاکہ ان مشکلات کو دور کرکے ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کی جاسکے۔
واضع رہے کہ چندروز قبل پاکستان میں کام کرنے والی27 چائنیز کمپنیوں کی جانب سے پاکستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو درپیش مسائل بارے وزیراعظم کو تفصیلی لیٹر ارسال کیا گیا تھا جس میں وزارت صنعت و پیداوار، وزارت خزانہ، وزارت میری ٹائم افیئرز،وزارت مواصلات،وزارت تجارت، وزارت داخلہ،وزارت توانائی،وزارت آبی وسائل،وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ،کابینہ ڈویژن،سرمایہ کاری بورڈ،فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے متعلق مسائل کے علاوہ پنجاب،بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومتوں کے ساتھ درپیش مسائل بارے آگاہ کیا گیا تھا۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے بجھوائے جانیوالے مراسلے کی ''ایکسپریس'' کو دستیاب کاپی کے مطابق تمام متعلقہ وزارتوں اور اداروں کے علاوہ سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے چیف سیکریٹریز سے کہا گیا ہے کہ بھجوائی گئی تفصیلات کا جائزہ لیکر چائنیز کمپنیوں کو منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹیں اور مسائل حل کرنے سے متعلق تجاویزجلد ارسال کی جائیں تاکہ ان مشکلات کو دور کرکے ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کی جاسکے۔
واضع رہے کہ چندروز قبل پاکستان میں کام کرنے والی27 چائنیز کمپنیوں کی جانب سے پاکستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو درپیش مسائل بارے وزیراعظم کو تفصیلی لیٹر ارسال کیا گیا تھا جس میں وزارت صنعت و پیداوار، وزارت خزانہ، وزارت میری ٹائم افیئرز،وزارت مواصلات،وزارت تجارت، وزارت داخلہ،وزارت توانائی،وزارت آبی وسائل،وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ،کابینہ ڈویژن،سرمایہ کاری بورڈ،فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے متعلق مسائل کے علاوہ پنجاب،بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومتوں کے ساتھ درپیش مسائل بارے آگاہ کیا گیا تھا۔