شان مسعود اوپننگ پوزیشن قربان کرنے پر آمادہ

کسی بھی نمبر پر کھیل سکتا ہوں، بیٹنگ آرڈر کی کبھی شکایت نہیں کروں گا ،بیٹر

کسی بھی نمبر پر کھیل سکتا ہوں، بیٹنگ آرڈر کی کبھی شکایت نہیں کروں گا،بیٹر۔ فوٹو: فائل

شان مسعود اوپننگ پوزیشن قربان کرنے پر آمادہ ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ایک بار پھر قومی ٹیم کی نمائندگی باعث افتخار ہوگی۔

پاکستانی بیٹر شان مسعود ان دنوں کائونٹی کرکٹ میں خوب دھوم مچا رہے ہیں، ان کے بیٹ سے رنز کا طوفان جاری ہے مگر دل میں بدستور قومی ٹیم میں واپسی کی خواہش موجود ہے ، اس مقصد کیلیے وہ کسی بھی نمبر پر کھیلنے کو تیار ہیں۔

برطانوی ویب سائٹ ''پاک پیشن'' کو انٹرویو میں بیٹنگ آرڈر کے حوالے سے سوال پر شان مسعود نے کہا کہ میں ڈومیسٹک کرکٹ میں اوپنر کے طور پر کھیل چکا، مکی آرتھر جب ہمارے ہیڈ کوچ تھے تب میں نے ٹیسٹ کرکٹ میں تیسرے نمبر پر بھی بیٹنگ کی تھی، میں کسی بھی ایک مخصوص پوزیشن پر کھیلنے کا قائل نہیں، میں سمجھتا ہوں کہ اگر پلیئر کو مناسب مواقع ملیں تو وہ اپنی ٹیم کیلیے کوئی بھی ذمہ داری انجام دے سکتا ہے۔


بیٹر نے کہا کہ اگر مجھے دوبارہ سے پاکستان ٹیم کی جانب سے کھیلنے کا موقع ملا تو میں اسے اپنے لیے اعزاز سمجھوں گا ، بیٹنگ پوزیشن کے حوالے سے کوئی بھی شکوہ کبھی سامنے نہیں آئے گا۔

شان مسعود نے کہا کہ میری پوری توجہ اس وقت اپنے کھیل سے لطف اندوز ہونے پر مرکوز ہے، میں قومی ٹیم میں سلیکشن کے بارے میں نہیں سوچ رہا ، میں سمجھتا ہوں کہ اگر توقعات کا کوئی بیرونی دباؤ ہو تو آپ اپنے کھیل سے لطف اندوز نہیں ہوسکتے، میں کائونٹی کرکٹ میں ڈربی شائر کی جانب سے کھیل کر کافی لطف اٹھا رہا ہوں مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ قومی ٹیم کی نمائندگی ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔

آسٹریلیا میں شیڈول ٹی 20 ورلڈ کپ کھیلنے کا موقع ملنے سے متعلق سوال پر انھوں نے کہا کہ میرے لیے سب سے اہم بات حال میں رہنا ہے، ابھی مجھے بہت سی ریڈ بال کرکٹ کھیلنا ہے، اس کے بعد مئی کے آخر میں کائونٹی ٹی 20 بلاسٹ کی صورت میں مختصر فارمیٹ کی کرکٹ کھیلنے کا موقع میسر آئے گا، اس میں بھی میرا ہدف صرف زیادہ سے زیادہ رنز بنانا ہی ہوگا، جہاں تک بات آسٹریلیا میں شیڈول ٹی 20 ورلڈ کپ کی ہے تو میں ایک بار پھر یہی کہوں گا کہ پاکستان کی نمائندگی میرے لیے ایک بہت بڑا اعزاز ہے ، اگر مجھے کھیلنے کا موقع ملا تو یہ میرے لیے بہت زیادہ خوشی کی بات ہوگی۔

ایک سوال پر شان مسعود نے کہا کہ میرا گیم تینوں فارمیٹ کیلیے موزوں ہے، میں فطری انداز میں کھیل رہا ہوں، اب میں اچھی گیند کا انتطار کرنے کے بجائے زیادہ سے زیادہ رنز اسکور کرنے کی کوشش کرتا ہوں، گذشتہ 2 برس کے دوران مجھے اس کا فائدہ بھی پہنچا۔
Load Next Story