پشاورمیں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے سکھ کمیونٹی کے دو افراد قتل
قتل ہونے والے سلجیت سنگھ اور رنجیت سنگھ کی بٹہ تل بازار میں مصالہ جات کی دکانیں ہیں، پولیس
LONDON:
سربند کے علاقہ بٹہ تل میں فائرنگ کرکے سکھ کمیونٹی کے تعلق رکھنے والے دو افراد کو قتل کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور کے علاقے تھانہ سربند کی حدود بٹہ تل بازار میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے سکھ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے دو افراد قتل ہوگئے، مقتولین کی شناخت 42 سالہ سلجیت سنگھ اور 38 سالہ رنجیت سنگھ کے ناموں سے ہوئی ہے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی اور لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لئے اسپتال منتقل کردیا جب کہ جائے وقوعہ سے اہم شواہد اکٹھا کرکے علاقے میں سرچ آپریشن کیا۔
پولیس نے بتایا کہ قتل ہونے والے سلجیت سنگھ اور رنجیت سنگھ کی بٹہ تل بازار میں مصالہ جات کی دکانیں ہیں اور واقعے کا سبب پیسوں یا جائیداد کا تنازع ہوسکتا ہے تاہم ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
اس دہشت گردی کے پیچھے پاکستان دشمنی ہے، وزیراعظم
واقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اظہار مذمت کیا ہے اور کہا ہے کہ وزیر اعلی خیبرپختونخوا صوبے میں شہریوں بالخصوص غیرمسلم پاکستانیوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں، رنجیت سنگھ اور کنول سنگھ کے قاتلوں کو جلد گرفتار کرکے قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس دہشت گردی کے پیچھے پاکستان دشمنی ہے، ایسے دشمنوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے، رنجیت سنگھ اور کنول سنگھ کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کرتے ہیں، متاثرہ خاندانوں کو یقین دلاتے ہیں کہ قاتلوں کی گرفتاری میں وفاقی حکومت مکمل تعاون کرے گی۔
وزیراعلیٰ کا نوٹس، قاتلوں کی فوری گرفتاری کا حکم
دوسری جانب سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے دو افراد کے قتل پر وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے سخت اظہار مذمت کرتے ہوئے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور آئی جی کے پی کو قتل میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کے لئے ضروری کاروائی کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ انتہائی قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بہیمانہ قتل میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے کسی صورت بچ نہیں سکتے، واقعے میں ملوث افراد کو جلد گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا، اور متاثرہ خاندانوں کو مکمل انصاف فراہم کیا جائے گا۔
وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ واقعہ شہر کے پر امن ماحول اور بین المذاہب ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش ہے، صوبائی حکومت ایسی کوششوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیے گی، اور متاثرہ خاندانوں اور سکھ برادری کے غم میں برابر کی شریک ہے۔
واضح رہے کہ چند ماہ پہلے چارسدہ روڈ پر ڈاکٹر ستنام سنگھ کو بھی قتل کیا گیا تھا، اور پشاور میں سکھوں کوقتل کئے جانے کا تیسرا واقعہ ہے۔
سربند کے علاقہ بٹہ تل میں فائرنگ کرکے سکھ کمیونٹی کے تعلق رکھنے والے دو افراد کو قتل کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور کے علاقے تھانہ سربند کی حدود بٹہ تل بازار میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے سکھ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے دو افراد قتل ہوگئے، مقتولین کی شناخت 42 سالہ سلجیت سنگھ اور 38 سالہ رنجیت سنگھ کے ناموں سے ہوئی ہے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی اور لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لئے اسپتال منتقل کردیا جب کہ جائے وقوعہ سے اہم شواہد اکٹھا کرکے علاقے میں سرچ آپریشن کیا۔
پولیس نے بتایا کہ قتل ہونے والے سلجیت سنگھ اور رنجیت سنگھ کی بٹہ تل بازار میں مصالہ جات کی دکانیں ہیں اور واقعے کا سبب پیسوں یا جائیداد کا تنازع ہوسکتا ہے تاہم ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
اس دہشت گردی کے پیچھے پاکستان دشمنی ہے، وزیراعظم
واقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اظہار مذمت کیا ہے اور کہا ہے کہ وزیر اعلی خیبرپختونخوا صوبے میں شہریوں بالخصوص غیرمسلم پاکستانیوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں، رنجیت سنگھ اور کنول سنگھ کے قاتلوں کو جلد گرفتار کرکے قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس دہشت گردی کے پیچھے پاکستان دشمنی ہے، ایسے دشمنوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے، رنجیت سنگھ اور کنول سنگھ کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کرتے ہیں، متاثرہ خاندانوں کو یقین دلاتے ہیں کہ قاتلوں کی گرفتاری میں وفاقی حکومت مکمل تعاون کرے گی۔
وزیراعلیٰ کا نوٹس، قاتلوں کی فوری گرفتاری کا حکم
دوسری جانب سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے دو افراد کے قتل پر وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے سخت اظہار مذمت کرتے ہوئے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور آئی جی کے پی کو قتل میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کے لئے ضروری کاروائی کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ انتہائی قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بہیمانہ قتل میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے کسی صورت بچ نہیں سکتے، واقعے میں ملوث افراد کو جلد گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا، اور متاثرہ خاندانوں کو مکمل انصاف فراہم کیا جائے گا۔
وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ واقعہ شہر کے پر امن ماحول اور بین المذاہب ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش ہے، صوبائی حکومت ایسی کوششوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیے گی، اور متاثرہ خاندانوں اور سکھ برادری کے غم میں برابر کی شریک ہے۔
واضح رہے کہ چند ماہ پہلے چارسدہ روڈ پر ڈاکٹر ستنام سنگھ کو بھی قتل کیا گیا تھا، اور پشاور میں سکھوں کوقتل کئے جانے کا تیسرا واقعہ ہے۔