نظامِ ہاضمہ کے مفید بیکٹیریا امراض کے جراثیم سے لڑتے ہیں
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آنتوں کے ان گنت بیکٹیریا میں سے بعض سالمونیلا جراثیم کی توانائی چراکر انہیں ختم کردیتے ہیں
لاہور:
ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آنتوں کے اندر مختلف مفید اور دوست بیکٹیریا کئی بیماریوں کی وجہ بننے دشمن بیکٹیریا کی توانائی حاصل کرکے انہیں تباہ کردیتے ہیں اور یوں ہم کئی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ڈیویس، کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آنتوں میں پائے جانے والے دوست بیکٹیریا 'پروبایوٹکس' سالمونیلا جیسے خوفناک جراثیم کی مسابقت میں ان سے توانائی حاصل کرلیتے ہیں جس کے نتیجے میں امراض والے جراثیم مرنے لگتے ہیں۔
تحقیق سے وابستہ ڈاکٹر میگن لیاؤ اور ان کے ساتھیوں نے بتایا کہ اس تحقیق سے آنتوں میں مفید بیکٹیریا کو بڑھانے اور پروبایوٹکس پر مبنی ادویہ سے انفیکشن ختم کرنے میں بہت مدد مل سکے گی۔
تحقیق کے لیے سائنسدانوں نے انسان دوست بیکٹیریا کے مجموعے کے کا مشاہدہ کیا۔ اس کے ساتھ انتہائی مضر اور آنتوں اور پیٹ کی بیماری کی وجہ بننے والے بیکٹیریا ای کولائی اور سالمونیلا پر بھی تحقیق کی گئی۔
معلوم ہوا کہ کئی اقسام کے بیکٹیریا آنتوں میں پیدا ہونے والے نائٹریٹ سے توانائی لیتے ہیں۔ لیکن سالمونیلا جراثیم فیگوسائٹس سے توانائی لیتے ہیں جو ایک طرح سے امنیاتی خلیات ہوتے ہیں جو زخم اور متاثرہ بافتوں کو ٹھیک کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
معلوم ہوا کہ ایک خاص طریقہ کار کے تحت مفید بیکٹیریا نائٹریٹ حاصل کرکے بیماری پھیلانے والے ننھے دہشتگرد جراثیم کی توانائی کم کرتے ہیں اور یوں ہم کئی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ اس طرح علاج کے غذائی طریقے سامنے آسکیں گے جن میں ہم پورے نظامِ ہاضمہ میں مفید بیکٹیریا بڑھا کر کئی امراض سے محفوظ رہ سکیں گے۔ اسی طرح بہت جلد مؤثر'پروبایوٹک تھراپی' بھی ممکن ہوسکے گی۔
ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آنتوں کے اندر مختلف مفید اور دوست بیکٹیریا کئی بیماریوں کی وجہ بننے دشمن بیکٹیریا کی توانائی حاصل کرکے انہیں تباہ کردیتے ہیں اور یوں ہم کئی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ڈیویس، کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آنتوں میں پائے جانے والے دوست بیکٹیریا 'پروبایوٹکس' سالمونیلا جیسے خوفناک جراثیم کی مسابقت میں ان سے توانائی حاصل کرلیتے ہیں جس کے نتیجے میں امراض والے جراثیم مرنے لگتے ہیں۔
تحقیق سے وابستہ ڈاکٹر میگن لیاؤ اور ان کے ساتھیوں نے بتایا کہ اس تحقیق سے آنتوں میں مفید بیکٹیریا کو بڑھانے اور پروبایوٹکس پر مبنی ادویہ سے انفیکشن ختم کرنے میں بہت مدد مل سکے گی۔
تحقیق کے لیے سائنسدانوں نے انسان دوست بیکٹیریا کے مجموعے کے کا مشاہدہ کیا۔ اس کے ساتھ انتہائی مضر اور آنتوں اور پیٹ کی بیماری کی وجہ بننے والے بیکٹیریا ای کولائی اور سالمونیلا پر بھی تحقیق کی گئی۔
معلوم ہوا کہ کئی اقسام کے بیکٹیریا آنتوں میں پیدا ہونے والے نائٹریٹ سے توانائی لیتے ہیں۔ لیکن سالمونیلا جراثیم فیگوسائٹس سے توانائی لیتے ہیں جو ایک طرح سے امنیاتی خلیات ہوتے ہیں جو زخم اور متاثرہ بافتوں کو ٹھیک کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
معلوم ہوا کہ ایک خاص طریقہ کار کے تحت مفید بیکٹیریا نائٹریٹ حاصل کرکے بیماری پھیلانے والے ننھے دہشتگرد جراثیم کی توانائی کم کرتے ہیں اور یوں ہم کئی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ اس طرح علاج کے غذائی طریقے سامنے آسکیں گے جن میں ہم پورے نظامِ ہاضمہ میں مفید بیکٹیریا بڑھا کر کئی امراض سے محفوظ رہ سکیں گے۔ اسی طرح بہت جلد مؤثر'پروبایوٹک تھراپی' بھی ممکن ہوسکے گی۔