ذیشان کی تدفین کردی گئی ہلاکت میں ملوث رینجرز اہلکار کا ریمانڈ دیدیا گیا
نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے، اہلخانہ، مختلف شخصیات اور مکینوں نے شرکت کی
ناگن چورنگی کے قریب رینجرز اہلکار کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے ذیشان کو آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کردیا گیا۔
نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے ، مقتول کے اہلخانہ اور دوست احباب ایک دوسرے سے گلے لگ کر دھاڑیں مار مار کر مقتول ذیشان کو یاد کرتے رہے، دوسری جانب فائرنگ کے واقعے میں ملوث رینجرز اہلکار کو عدالت نے2 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا، پولیس نے 14روز کے ریمانڈ کی استدعا کی تھی، تفصیلات کے مطابق جمعہ کو نیو کراچی تھانے کی حدود ناگن چورنگی کے قریب میاں بیوی کے جھگڑے کے دوران رینجرز اہلکار کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نارتھ کراچی میں واقع محبوب ہائٹس کے رہائشی32 سالہ ذیشان الدین ولد شہاب الدین کی نماز جنازہ گزشتہ روز بعد نماز ظہر ناگن چورنگی کے قریب واقع جامع مسجد مدنی کے باہر ادا کی گئی، نماز جنازہ میں مقتول کے اہلخانہ ، رشتہ دار، عزیز واقارب ، سمیت مختلف سیاسی و سماجی شخصیت کے علاوہ بڑی تعداد میں علامہ مکینوں نے شرکت کی۔
بعدازاں مقتول کی میت محمد شاہ قبرستان لے جائی گئی جہاں مقتول کو سینکڑوں سوگواران کی موجودگی میں سپرد خاک کردیا گیا ،نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے، علاوہ ازیں ناگن چورنگی کے قریب نارتھ کراچی کے رہائشی ذیشان الدین کے قتل میں ملوث رینجرز اہلکار نور رحم کو گزشتہ روز پولیس تحویل میں اسپیشل ڈیوٹی پر تعینات جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
اس موقع پر پولیس نے رینجرز اہلکار سے تحقیقات کرنے کے لیے 14روزہ ریمانڈ کی استدعا کی تاہم اسپیشل مجسٹریٹ نے2روز کے جسمانی ریمانڈ پر رینجرز اہلکار کو پولیس کی تحویل میں دیتے ہوئے متعلقہ عدالت میں پیش کرنے حکم دیا، یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل 16 جولائی 2013 کو رینجرزکی فائرنگ سے گلستان جوہر میں ٹیکسی ڈرائیور مرید عرف مراد ولد غلام رسول جاں بحق ہوا ، 4 جون 2013 کو رینجرز کی فائرنگ سے شاہ فیصل کالونی میں کار پر فائرنگ سے 25 سالہ غلام حیدر ولد غلام مصطفی ہلاک ہوا،8 جون 2011 کو کلفٹن کے علاقے بوٹ بیسن پارک میں رینجرز اہلکاروں نے نہتے سرفراز شاہ کو فائرنگ کرکے زخمی کیا اور وہ خون زیادہ بہہ جانے کے باعث پارک میں ہی دم توڑ گیاتھا۔
نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے ، مقتول کے اہلخانہ اور دوست احباب ایک دوسرے سے گلے لگ کر دھاڑیں مار مار کر مقتول ذیشان کو یاد کرتے رہے، دوسری جانب فائرنگ کے واقعے میں ملوث رینجرز اہلکار کو عدالت نے2 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا، پولیس نے 14روز کے ریمانڈ کی استدعا کی تھی، تفصیلات کے مطابق جمعہ کو نیو کراچی تھانے کی حدود ناگن چورنگی کے قریب میاں بیوی کے جھگڑے کے دوران رینجرز اہلکار کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نارتھ کراچی میں واقع محبوب ہائٹس کے رہائشی32 سالہ ذیشان الدین ولد شہاب الدین کی نماز جنازہ گزشتہ روز بعد نماز ظہر ناگن چورنگی کے قریب واقع جامع مسجد مدنی کے باہر ادا کی گئی، نماز جنازہ میں مقتول کے اہلخانہ ، رشتہ دار، عزیز واقارب ، سمیت مختلف سیاسی و سماجی شخصیت کے علاوہ بڑی تعداد میں علامہ مکینوں نے شرکت کی۔
بعدازاں مقتول کی میت محمد شاہ قبرستان لے جائی گئی جہاں مقتول کو سینکڑوں سوگواران کی موجودگی میں سپرد خاک کردیا گیا ،نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے، علاوہ ازیں ناگن چورنگی کے قریب نارتھ کراچی کے رہائشی ذیشان الدین کے قتل میں ملوث رینجرز اہلکار نور رحم کو گزشتہ روز پولیس تحویل میں اسپیشل ڈیوٹی پر تعینات جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
اس موقع پر پولیس نے رینجرز اہلکار سے تحقیقات کرنے کے لیے 14روزہ ریمانڈ کی استدعا کی تاہم اسپیشل مجسٹریٹ نے2روز کے جسمانی ریمانڈ پر رینجرز اہلکار کو پولیس کی تحویل میں دیتے ہوئے متعلقہ عدالت میں پیش کرنے حکم دیا، یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل 16 جولائی 2013 کو رینجرزکی فائرنگ سے گلستان جوہر میں ٹیکسی ڈرائیور مرید عرف مراد ولد غلام رسول جاں بحق ہوا ، 4 جون 2013 کو رینجرز کی فائرنگ سے شاہ فیصل کالونی میں کار پر فائرنگ سے 25 سالہ غلام حیدر ولد غلام مصطفی ہلاک ہوا،8 جون 2011 کو کلفٹن کے علاقے بوٹ بیسن پارک میں رینجرز اہلکاروں نے نہتے سرفراز شاہ کو فائرنگ کرکے زخمی کیا اور وہ خون زیادہ بہہ جانے کے باعث پارک میں ہی دم توڑ گیاتھا۔