فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت قبول نہیں کریں گے طیب اردوان
ترکی کو منانے کیلئے سویڈن اور فن لینڈ کے وفود انقرہ آنے کی زحمت بھی نہ کریں، ترک صدر
SEOUL:
ترک صدر رجب طیب اردگان نے فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ترک صدر نے نیوز کانفرنس کے دوران اپنی گفتگو میں کہا کہ دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف لڑنے میں ناکام ہیں۔ لہٰذا فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت ناقابل قبول ہے۔
طیب اردگان نے کہا کہ ترکی سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کی منظوری نہیں دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترکی کو منانے کیلئے سویڈن اور فن لینڈ کے وفود انقرہ آنے کی زحمت بھی نہ کریں۔
صدر کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے اپنے ایوانِ بالا میں تک دہشت گردوں کو جگہ دی ہوئی ہے۔ سویڈن اور فن لینڈ ایسے لوگوں کو پناہ دیتے ہیں جو ان تنظیموں سے منسلک ہیں جنہیں ترکی دہشت گرد قرار دیتا ہے جس میں کردستان ورکرز پارٹی (PKK) اور فتح اللہ گولن کے پیروکار، جو ترکی میں 2016 کی بغاوت میں ملوث تھے۔
واضح رہے کہ نیٹو کے فیصلے رکن ممالک کے درمیان بات چیت اور مشاورت کے بعد اتفاق رائے کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں۔ 30 رکنی ممالک کے اتفاق پر مبنی فیصلہ مشترکہ رضامندی سے طے پانے والے ایک معاہدے کی مانند ہوتا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ترک صدر نے نیوز کانفرنس کے دوران اپنی گفتگو میں کہا کہ دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف لڑنے میں ناکام ہیں۔ لہٰذا فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت ناقابل قبول ہے۔
طیب اردگان نے کہا کہ ترکی سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کی منظوری نہیں دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترکی کو منانے کیلئے سویڈن اور فن لینڈ کے وفود انقرہ آنے کی زحمت بھی نہ کریں۔
صدر کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے اپنے ایوانِ بالا میں تک دہشت گردوں کو جگہ دی ہوئی ہے۔ سویڈن اور فن لینڈ ایسے لوگوں کو پناہ دیتے ہیں جو ان تنظیموں سے منسلک ہیں جنہیں ترکی دہشت گرد قرار دیتا ہے جس میں کردستان ورکرز پارٹی (PKK) اور فتح اللہ گولن کے پیروکار، جو ترکی میں 2016 کی بغاوت میں ملوث تھے۔
واضح رہے کہ نیٹو کے فیصلے رکن ممالک کے درمیان بات چیت اور مشاورت کے بعد اتفاق رائے کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں۔ 30 رکنی ممالک کے اتفاق پر مبنی فیصلہ مشترکہ رضامندی سے طے پانے والے ایک معاہدے کی مانند ہوتا ہے۔