مالیاتی استحکام کی فوری ضرورت معاشی ترقی کیلیے تجارتی خسارہ کم کرنا ہوگا عالمی بینک

مالیاتی سختی اورمہنگائی میں تیزی سے 2022 اور 2023میں حقیقی قومی پیداوار میں بالترتیب 4.3 فیصدسے 4.0 فی صدرہنے کا امکان


Numainda Express May 17, 2022
طلب کا دباؤ اور عالمی سطح پر قیمتوں میں بڑھتا ہوا اضافہ، دو ہندسی افراط زر، درآمدی بل نے روپے کی قدر میں کمی کے دباؤ کو مزید بڑھا دیا۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: پاکستان میں تعینات عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسائن نے کہا ہے کہ طویل مدتی معاشی استحکام اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ریونیو کو متحرک کرنے اور برآمدی مسابقت کو بہتر بنانے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں ناجی بن حسائن نے مزید کہا کہ حال ہی میں عالمی بینک نے پاکستان ڈیولپمنٹ کی ششماہی اپ ڈیٹ جاری کی ہے مالی سال 2021 میں بھرپور معاشی بحالی کا تسلسل مالی سال 2021 کی پہلے ششماہی میں برقرار رہا، پھر بھی پائیدار معاشی ترقی کو معاشی ڈھانچے کے مسائل کی وجہ سے خطرات لاحق ہیں، بڑھتی ہوئی طلب کا دباؤ اور عالمی سطح پر قیمتوں میں بڑھتا ہوا اضافہ دو ہندسی افراط زر اور جولائی سے دسمبر 2021 کے درآمدی بل میں تیزی سے اضافہ جس نے بیرونی پائیداری کے خطرات اور روپے کی قدر میں کمی کے دباؤ کو مزید بڑھا دیا۔

انہوں نے کہاکہ سٹیٹ بینک نے طلب پر دباؤ کم کرنے کے لیے شرح سود میں 525 بیس پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے تا ہم موجودہ مالیاتی سختی کو بہتر کرنے کیلئے مالیاتی استحکام کی فوری ضرورت ہے۔

ناجی بن حسائن نے کہا کہ بیس ایفیکٹ کی بنیاد پر موجودہ مالیاتی سختی اور مہنگائی میں تیزی سے مالی سال 2022 اور 2023 میں حقیقی قومی پیداوار میں بالترتیب 4.3 فیصد سے 4.0 فی صد رہنے کا امکان ہے۔مالی سال 2024 میں معاشی ترقی کا 4.2 فی صد بہتر ہونا متوقع ہے۔ اس کا انحصار مسلسل میکرو اکنامک استحکام اور مالیاتی اور بیرونی تجارتی خسارے کو کم کرنے پر ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں