اسلام آباد ہائیکورٹ نے حنیف عباسی کو بطور معاون خصوصی کام سے روک دیا
امید ہے حنیف عباسی آفیشلی کام نہیں کریں گے اور آئندہ سماعت تک عوامی عہدہ استعمال نہیں کریں گے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
ISLAMABAD:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی حنیف عباسی کو بطور معاون خصوصی کام کرنے سے روک دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حنیف عباسی کو بطور معاون خصوصی عہدے سے ہٹانے کے خلاف شیخ رشید کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش جب کہ دوسری جانب ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ بھی پیش ہوئے۔ حنیف عباسی کی جانب سے وکیل احسن بھون نے وکالت نامہ جمع کرایا اور جواب جمع کرانے کے لیے وقت مانگ لیا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ کابینہ ڈویژن نے وزیراعظم کو اس تقرری پر نظرثانی کا لکھا ہےجس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سزا برقرار ہو اور کالعدم نا ہو تو کوئی پبلک آفس ہولڈ نہیں کرسکتا، آئندہ سماعت تک حنیف عباسی کو بطور معاون خصوصی کام کرنے روک دیتے ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت توقع کرتی ہے کہ حنیف عباسی آفیشلی کام نہیں کریں گے، امید ہے آئندہ سماعت تک حنیف عباسی عوامی عہدہ استعمال نہیں کریں گے۔
حنیف عباسی کے و کیل احسن بھون نے استدعا کی کہ ایک دم فیصلہ نہ دیں پہلے دلائل مکمل کرلیں جس پر عدالت نے حنیف عباسی کو کام سے روکنے کا ڈائریکٹ آرڈر جاری نہیں کیا تاہم کیس میں 27 مئی تک دلائل طلب کر لیے۔