طالبان سے مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو حالات دیکھ کر فیصلہ کریں گے صدر ممنون حسین
کراچی آپریشن مزیدایک سال جاری رہ سکتاہے، گورنر سندھ کی تبدیلی کافیصلہ نہیں کیا، وہ اچھا کام کررہے ہیں، صدر ممنون حسین
صدر ممنون حسین نے کہاہے کہ اگرطالبان سے مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے ہیں توپھر آپریشن کافیصلہ حالات کومدنظر رکھتے ہوئے کیاجائے گا۔
مشرف کو سزاہوئی توسزامعاف کرنے کی اپیل پر فیصلہ وفاقی حکومت کی بھیجی گئی سفارشات کی روشنی میں کیاجائے گا کیونکہ صدروہی فیصلہ کرتاہے جس کی سفارشات وفاقی حکومت بھیجتی ہے،وفاق نے فیصلہ کرلیاہے کہ کراچی میں ہرحال میں امن قائم کیاجائے گا،کراچی میں آپریشن کے بہترنتائج سامنے آرہے ہیں،کراچی میں آپریشن مزیدایک سال تک جاری رہ سکتاہے، گورنرسندھ کی تبدیلی کافیصلہ نہیں کیاگیا،وہ اچھا کام کررہے ہیں، جب ایسی کوئی ضرورت محسوس ہوئی تو گورنر کی تبدیلی کے بارے میں سوچیں گے۔اتوارکواسٹیٹ گیسٹ ہائوس میں سینئرصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ میری دعاہے کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو اور طالبان سے مذاکرات کامیاب ہوں، اگر مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے تو پھر آپریشن کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتے،حالات کی خرابی کی ذمے دار موجودہ حکومت نہیں لیکن حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ حالات ٹھیک کرے،حکومتی کوششوں کے باوجود فرقہ وارانہ دہشت گردی اور اسٹریٹ کرائمزمیں کمی نہیں آئی تاہم جرائم کی شرح کومزید کم کرنے کے لیے حکومت سنجیدہ اقدامات کررہی ہے۔
حکومت کوامن وامان کی صورتحال کااحساس ہے اورانشااللہ کراچی سمیت ملک بھرمیں امن قائم کریں گے، کراچی میں امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ کراچی ملک کامعاشی حب ہے، شہر میں 500 سے زائد کچی آبادیاں ہیں جہاں دہشت گرد اپنی کارروائیاں کرکے چھپنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ صدر ممنون حسین نے کہاکہ وفاق نے طے کرلیاہے کہ کراچی کے حالات ٹھیک کرنے ہیں،کراچی شہر میں آپریشن مزید ایک سال تک جاری رہ سکتا ہے۔انھوں نے کہاکہ میرا دورہ چین تاریخی تھا، چین پاکستان میں30ملین ڈالرزکی سرمایہ کاری کرے گااور ریسرچ اینڈڈیولپمنٹ کے لیے فنڈز دے گا،کراچی تا لاہور موٹروے چین کے تعاون سے تعمیر کیا جائے گا، چینی ایئرفورس پاکستان کے جے ایف تھنڈر 17 طیارے لے رہی ہے، ہم چین سے ایف10 لڑاکاہیلی کاپٹر اور آبدوزیں لیں گے۔
انھوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں اگرآپریشن ہوگا تو اس کی نقل مکانی کااثر سندھ پر نہیں پڑے گا،پہلے ایوان صدر کی لابی میں سیاسی کارکن جمع ہوجاتے تھے، شور شرابہ ہوتا تھا،اب صورتحال ایسی نہیں، ایوان صدر میں مکمل سکون ہے،کوئی شور شرابہ نہیں ہوتا،مسلم لیگی رہنماغوث علی شاہ ضرورت سے زیادہ ہی ناراض ہیں،میں اس بارے میں کچھ کہنا نہیں چاہتا، بلوچستان میں حالات بہتر ہورہے ہیں، جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ وہاں بلدیاتی انتخابات پرامن ماحول میں ہوئے ہیں،اکنامک کوریڈوراس صدی کا یادگارکارنامہ ہوگا،اس کا فائدہ چین،پاکستان اورخطے کوہوگا،اکنامک کوریڈورسے روزگارکے مواقع پیداہوںگے۔صدر مملکت نے کہاکہ میرے کوئی سیاسی عزائم نہیں،ملک کو درپیش چیلنجزسے نکالنے کیلیے سیاسی قوتوں کامتحدہوناضروری ہے اور مسائل کاحل اتفاق رائے سے نکالا جاتاہے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن منصوبے پرکنفیوژن ہے ۔
مشرف کو سزاہوئی توسزامعاف کرنے کی اپیل پر فیصلہ وفاقی حکومت کی بھیجی گئی سفارشات کی روشنی میں کیاجائے گا کیونکہ صدروہی فیصلہ کرتاہے جس کی سفارشات وفاقی حکومت بھیجتی ہے،وفاق نے فیصلہ کرلیاہے کہ کراچی میں ہرحال میں امن قائم کیاجائے گا،کراچی میں آپریشن کے بہترنتائج سامنے آرہے ہیں،کراچی میں آپریشن مزیدایک سال تک جاری رہ سکتاہے، گورنرسندھ کی تبدیلی کافیصلہ نہیں کیاگیا،وہ اچھا کام کررہے ہیں، جب ایسی کوئی ضرورت محسوس ہوئی تو گورنر کی تبدیلی کے بارے میں سوچیں گے۔اتوارکواسٹیٹ گیسٹ ہائوس میں سینئرصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ میری دعاہے کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو اور طالبان سے مذاکرات کامیاب ہوں، اگر مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے تو پھر آپریشن کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتے،حالات کی خرابی کی ذمے دار موجودہ حکومت نہیں لیکن حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ حالات ٹھیک کرے،حکومتی کوششوں کے باوجود فرقہ وارانہ دہشت گردی اور اسٹریٹ کرائمزمیں کمی نہیں آئی تاہم جرائم کی شرح کومزید کم کرنے کے لیے حکومت سنجیدہ اقدامات کررہی ہے۔
حکومت کوامن وامان کی صورتحال کااحساس ہے اورانشااللہ کراچی سمیت ملک بھرمیں امن قائم کریں گے، کراچی میں امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ کراچی ملک کامعاشی حب ہے، شہر میں 500 سے زائد کچی آبادیاں ہیں جہاں دہشت گرد اپنی کارروائیاں کرکے چھپنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ صدر ممنون حسین نے کہاکہ وفاق نے طے کرلیاہے کہ کراچی کے حالات ٹھیک کرنے ہیں،کراچی شہر میں آپریشن مزید ایک سال تک جاری رہ سکتا ہے۔انھوں نے کہاکہ میرا دورہ چین تاریخی تھا، چین پاکستان میں30ملین ڈالرزکی سرمایہ کاری کرے گااور ریسرچ اینڈڈیولپمنٹ کے لیے فنڈز دے گا،کراچی تا لاہور موٹروے چین کے تعاون سے تعمیر کیا جائے گا، چینی ایئرفورس پاکستان کے جے ایف تھنڈر 17 طیارے لے رہی ہے، ہم چین سے ایف10 لڑاکاہیلی کاپٹر اور آبدوزیں لیں گے۔
انھوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں اگرآپریشن ہوگا تو اس کی نقل مکانی کااثر سندھ پر نہیں پڑے گا،پہلے ایوان صدر کی لابی میں سیاسی کارکن جمع ہوجاتے تھے، شور شرابہ ہوتا تھا،اب صورتحال ایسی نہیں، ایوان صدر میں مکمل سکون ہے،کوئی شور شرابہ نہیں ہوتا،مسلم لیگی رہنماغوث علی شاہ ضرورت سے زیادہ ہی ناراض ہیں،میں اس بارے میں کچھ کہنا نہیں چاہتا، بلوچستان میں حالات بہتر ہورہے ہیں، جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ وہاں بلدیاتی انتخابات پرامن ماحول میں ہوئے ہیں،اکنامک کوریڈوراس صدی کا یادگارکارنامہ ہوگا،اس کا فائدہ چین،پاکستان اورخطے کوہوگا،اکنامک کوریڈورسے روزگارکے مواقع پیداہوںگے۔صدر مملکت نے کہاکہ میرے کوئی سیاسی عزائم نہیں،ملک کو درپیش چیلنجزسے نکالنے کیلیے سیاسی قوتوں کامتحدہوناضروری ہے اور مسائل کاحل اتفاق رائے سے نکالا جاتاہے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن منصوبے پرکنفیوژن ہے ۔