بھارتی سپریم کورٹ نے راجیو گاندھی قتل کیس کے مجرم کو31 سال بعد رہا کردیا

19 سالہ پیراریولن پر 1991 کے خود کش حملے میں ماسٹر مائنڈ کو بیٹریاں خرید کر دینے کا الزام تھا

وزیراعظم راجیو گاندھی کو 1991 میں خود کش حملے میں قتل کیا گیا تھا، فوٹو: فائل

بھارت کی سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کو خودکش حملے میں قتل کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے مجرم کی 31 سال بعد رہائی کا حکم دے دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق 1991 میں اُس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کو تمل ناڈو میں ایک لڑکی نے ہار پہناتے ہوئے خود کش حملے میں قتل کردیا تھا جس کے الزام میں 26 افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔

مقتول وزیراعظم راجیو گاندھی کے اہل خانہ نے ملزمان کو معاف کردیا تھا جس پر 2014 میں سپریم کورٹ نے 26 ملزمان میں صرف 4 کی سزائے موت برقرار رکھی تھی اور 3 ملزمان کی سزا عمر قید میں تبدیل کردی تھی جب کہ باقی 19 کو بری کر دیا گیا تھا۔




عمر قید پانے والوں میں پیراریولن بھی شامل تھے جو گرفتاری کے وقت محض 19 سال کے تھے اور ان پر الزام تھا کہ خودکش حملے میں استعمال ہونے والے بم کی تیاری کے لیے انھوں نے بیٹریاں خرید کر ماسٹر مائنڈ تک پہنچائی تھیں۔

یاد رہے کہ راجیو گاندھی کو ایک انتخابی جلسے میں ہار پہنانے والی لڑکی نے خود کو دھماکے سے اُڑا لیا تھا۔ یہ لڑکی علیحدگی پسند عسکری تنظیم تمل ٹائیگر کی رکن تھی جب کہ پیراریولن بھی اس تنظیم کے کارکن تھے۔

علیحدہ ملک کا مطالبہ کرنے والی تمل ٹائیگرز نے 1983 میں سری لنکن حکومت کے خلاف بغاوت کا آغاز کردیا تھا جس کے دوران فوج اور سرکاری شخصیات کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ خانہ جنگی سری لنکن فوج کی تمل ٹائیگرز کو مئی 2009 میں شکست دینے تک جاری رہی تھی۔

خانہ جنگی کے دوران وزیراعظم راجیو گاندھی نے سری لنکا کی فوج کی مدد کے لیے بھارتی فوجی بھیجے تھے جس پر تمل ٹائیگرز کو شدید غصہ تھا اور اسی کا بدلہ خودکش حملے کے ذریعے 1991 میں لیا گیا تھا۔

 
Load Next Story