بچوں میں پانی کی کمی بتانے والی ’اسمارٹ چوسنی‘
چوسنی میں نصب برقی سینسر بچے کے لعاب میں ضروری نمکیات کی کمی سے خبردار کرکے ڈیٹا ایپ تک بھیجتے ہیں
MIRPUR:
سائنسدانوں نے برقی سینسر سے مزین ایسی اسمارٹ چوسنی بنائی ہے جو بدن میں پانی اور دیگر اجزا کی کمی سے خبردار کرسکتی ہے۔
نومولود بچوں میں پانی کی کمی معلوم کرنے کے لیے ان کے بدن میں بطورِ خاص سوڈیئم، کیلشیئم اور پوٹاشیئم اور دیگر نمکیات کی مقدار نوٹ کی جاتی ہے۔ انہیں مجموعی طور پر الیکٹرولائٹ ہی کہا جاتا ہے۔ روایتی انداز میں خون ٹیسٹ کی بدولت ہی الیکٹرولائٹ کی کمی معلوم کی جاتی ہے۔ اب اسمارٹ چوسنی کی بدولت کسی تکلیف کے بغیر ہی بچے میں پانی اور نمکیات کی کمی معلوم کی جاسکتی ہے۔
بالخصوص قبل ازوقت پیدا ہونے والے بچوں میں قلتِ آب کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔ خون کے ساتھ ساتھ انسانی تھوک میں بھی ان کی خاصی مقدار ہوتی ہے۔
واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر جونگ ہون کم نے عام چوسنی میں برقی سرکٹ اور سینسر لگائے ہیں۔ بچہ اسے چوستا ہے اور تو سینسر تھوک میں سوڈیئم اور پوٹاشیئم آئن کی مقدار درستگی سے معلوم کرتے ہیں۔ ماہرین نے اس کی کیلبریشن کے لیے کئی معیارات استعمال کئے ہیں۔ اس کا ڈیٹا بلیو ٹوتھ کے ذریعے ماں یا نگراں کے فون کی ایپ تک منتقل ہوجاتا ہے۔ ایپ اسکرین پر اس کی ساری معلومات ظاہر ہوجاتی ہیں۔
بچے کے لعاب سے پانی کی کمی بتانے والے نظام پہلے بھی بن چکے ہیں لیکن مہنگےاور وزنی ہونے کی بنا پر زیادہ مقبول نہ ہوسکے۔ جب ہسپتالوں میں نومولود بچوں پر اسمارٹ چوسنی آزمائی گئی تو اس نے عین روایتی خون ٹیسٹ کی طرح ہی درست اعدادوشمار ظاہر کئے۔ یعنی اسے دنیا بھر میں روایتی ٹیکنالوجی کی جگہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اگلے مرحلے میں اسمارٹ چوسنی کو مزید مؤثر، کم خرچ اور ری سائیکل ہونے کے قابل بنایا جائے گا۔
سائنسدانوں نے برقی سینسر سے مزین ایسی اسمارٹ چوسنی بنائی ہے جو بدن میں پانی اور دیگر اجزا کی کمی سے خبردار کرسکتی ہے۔
نومولود بچوں میں پانی کی کمی معلوم کرنے کے لیے ان کے بدن میں بطورِ خاص سوڈیئم، کیلشیئم اور پوٹاشیئم اور دیگر نمکیات کی مقدار نوٹ کی جاتی ہے۔ انہیں مجموعی طور پر الیکٹرولائٹ ہی کہا جاتا ہے۔ روایتی انداز میں خون ٹیسٹ کی بدولت ہی الیکٹرولائٹ کی کمی معلوم کی جاتی ہے۔ اب اسمارٹ چوسنی کی بدولت کسی تکلیف کے بغیر ہی بچے میں پانی اور نمکیات کی کمی معلوم کی جاسکتی ہے۔
بالخصوص قبل ازوقت پیدا ہونے والے بچوں میں قلتِ آب کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔ خون کے ساتھ ساتھ انسانی تھوک میں بھی ان کی خاصی مقدار ہوتی ہے۔
واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر جونگ ہون کم نے عام چوسنی میں برقی سرکٹ اور سینسر لگائے ہیں۔ بچہ اسے چوستا ہے اور تو سینسر تھوک میں سوڈیئم اور پوٹاشیئم آئن کی مقدار درستگی سے معلوم کرتے ہیں۔ ماہرین نے اس کی کیلبریشن کے لیے کئی معیارات استعمال کئے ہیں۔ اس کا ڈیٹا بلیو ٹوتھ کے ذریعے ماں یا نگراں کے فون کی ایپ تک منتقل ہوجاتا ہے۔ ایپ اسکرین پر اس کی ساری معلومات ظاہر ہوجاتی ہیں۔
بچے کے لعاب سے پانی کی کمی بتانے والے نظام پہلے بھی بن چکے ہیں لیکن مہنگےاور وزنی ہونے کی بنا پر زیادہ مقبول نہ ہوسکے۔ جب ہسپتالوں میں نومولود بچوں پر اسمارٹ چوسنی آزمائی گئی تو اس نے عین روایتی خون ٹیسٹ کی طرح ہی درست اعدادوشمار ظاہر کئے۔ یعنی اسے دنیا بھر میں روایتی ٹیکنالوجی کی جگہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اگلے مرحلے میں اسمارٹ چوسنی کو مزید مؤثر، کم خرچ اور ری سائیکل ہونے کے قابل بنایا جائے گا۔