طالبان ضلع کچہری حملے میں ملوث ہوئے تو مذاکرات سے علیحدہ ہوجاؤں گا پروفیسر ابراہیم
یہ حملہ جس نے بھی کیا وہ انسانیت کے مجرم ہیں، اس حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہئے، پروفیسر ابراہیم
طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم کا کہنا ہے کہ ہم جن لوگوں کی نمائندگی کر رہے ہیں اگر وہ ضلع کچہری حملے میں ملوث ہوئے تو میں مذاکراتی کمیٹی سے الگ ہو جاؤں گا۔
ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے اسلام آباد سیکٹر ایف ایٹ کے ضلع کچہری میں خودکش حملے اور فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ یہ حملہ جس نے بھی کیا وہ درندے انسانیت کے مجرم ہیں، اس حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے، پر امید ہوں کہ اس میں طالبان ملوث نہیں ہوں گے لیکن اگر یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ یہ حملہ طالبان نے کیا تو میں سب سے پہلے ان پر لعنت بھیجوں گا اور اپنے آپ کو مذاکراتی کمیٹی سے علیحدہ کر لوں گا۔
واضح رہے کہ آج اسلام آباد کے سیکٹر ایف ایٹ ضلع کچہری میں خودکش حملہ، دستی بموں سے حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان سمیت 11 افراد جاں بحق جب کہ 35 زخمی ہوگئے تھے۔
ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے اسلام آباد سیکٹر ایف ایٹ کے ضلع کچہری میں خودکش حملے اور فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ یہ حملہ جس نے بھی کیا وہ درندے انسانیت کے مجرم ہیں، اس حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے، پر امید ہوں کہ اس میں طالبان ملوث نہیں ہوں گے لیکن اگر یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ یہ حملہ طالبان نے کیا تو میں سب سے پہلے ان پر لعنت بھیجوں گا اور اپنے آپ کو مذاکراتی کمیٹی سے علیحدہ کر لوں گا۔
واضح رہے کہ آج اسلام آباد کے سیکٹر ایف ایٹ ضلع کچہری میں خودکش حملہ، دستی بموں سے حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان سمیت 11 افراد جاں بحق جب کہ 35 زخمی ہوگئے تھے۔